ارمان صابر
محفلین
میرا نام ارمان صابر ہے۔ کراچی میں پیدا ہوا اور رہائش بھی اسی شہر میں ہے۔ صحافت میں ایم اے کی ڈگری لے رکھی ہے۔ پیشہ کے اعتبار سے صحافی کہلایا جاتا ہوں۔ ایک نجی نیوز چینل میں ملازمت کرتا ہوں۔ اپنا کیئریر پی پی آئی سے شروع کیا تھا۔ پھر ڈان اخبار میں کام کیا۔ کرائم رپورٹنگ کے علاوہ ریلوے، بجلی، نادرا، سیاست، تعلیم، اور نجانے کس کس موضوع پر رپورٹس کیں۔ پھر بی بی سی اردو چلا گیا وہاں چھ سال کام کیا۔ اس کے بعد یو ایس ایڈ کے لئے تھوڑا ریسرچ پر کام کیا اور اب ایک نیوز چینل سے وابستہ ہوں۔
حال ہی میں اردو محفل میں شامل ہوا ہوں جہاں لوگوں کے خیالات سے آگہی ذہن کے کئی بند دروازے کھول رہی ہے۔ چونکہ لکھنے لکھانے کا شوق رہا ہے اور بدلتی رت میں غیرمرئی سنسرشپ خلش چھوڑ جاتی ہے جبکہ ٹی وی پر ویسے بھی خبر نشر ہوتی ہے کالم نہیں، تو ہم کچھ دوستوں نے فیصلہ کیا کہ ایک ایسی ویب سائیٹ ہونی چاہیے جہاں دل کی بھڑاس نکالی جائے۔ اب یہ کام کرے کون، تو میں نے پہلا قدم اٹھایا اور صحافتی اصولوں کے تحت ایک ویب سائیٹ بنالی جس کا نام ہے خبر کہانی۔ اس میں خبریں چنندہ ہیں لیکن اصل میں کالم اس کی اساس ہیں جو کہیں اور نہیں صرف خبر کہانی میں شائع کیے جاتے ہیں۔ اس میں کالم دیگر ویب سائیٹ سے نقل کرکے نہیں لگائے جاتے۔ ابتداء میں چند دوستوں نے کالم یا بلاگ لکھا تاہم اب لکھنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ نئے لکھنے والوں کی بھی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ بہرحال یہ ایک کاوش ہے جس میں قارئین کی دلچسپی برقرار رکھنے کے لئے اور مزید جدت لانے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔
میں صحافتی تنظیموں کا رکن بھی ہوں۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس کا گزشتہ چوبیس سال سے رکن ہوں، دوہزارنو میں سیکریٹری بھی منتخب ہوا تھا۔ کراچی پریس کلب کا بیس سال سے رکن ہوں اور گزشتہ سول سترہ سال کے دوران کئی بار منتخب ہوکر مختلف عہدوں پر خدمات انجام دے چکا ہوں۔
اس کے علاوہ ای کامرس میں دلچسپی ہوئی تو اس کا بھی ایک کورس کر ڈالا۔ انٹرنیٹ پر خریدوفروخت بھی کی۔ ای بے اور ایمیزون پر بھی کام کیا اور بھی نہ جانے طبیعت میں بے چینی نے کیا کیا کرایا۔ لیکن جو کام سیکھا اور جس میں کیریئر بنایا اب بھی اسی کو ترجیح دیتا ہوں۔
میرے فیس بک اور ٹوئیٹر پر بھی اکاؤنٹ موجود ہیں۔
ربط
حال ہی میں اردو محفل میں شامل ہوا ہوں جہاں لوگوں کے خیالات سے آگہی ذہن کے کئی بند دروازے کھول رہی ہے۔ چونکہ لکھنے لکھانے کا شوق رہا ہے اور بدلتی رت میں غیرمرئی سنسرشپ خلش چھوڑ جاتی ہے جبکہ ٹی وی پر ویسے بھی خبر نشر ہوتی ہے کالم نہیں، تو ہم کچھ دوستوں نے فیصلہ کیا کہ ایک ایسی ویب سائیٹ ہونی چاہیے جہاں دل کی بھڑاس نکالی جائے۔ اب یہ کام کرے کون، تو میں نے پہلا قدم اٹھایا اور صحافتی اصولوں کے تحت ایک ویب سائیٹ بنالی جس کا نام ہے خبر کہانی۔ اس میں خبریں چنندہ ہیں لیکن اصل میں کالم اس کی اساس ہیں جو کہیں اور نہیں صرف خبر کہانی میں شائع کیے جاتے ہیں۔ اس میں کالم دیگر ویب سائیٹ سے نقل کرکے نہیں لگائے جاتے۔ ابتداء میں چند دوستوں نے کالم یا بلاگ لکھا تاہم اب لکھنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ نئے لکھنے والوں کی بھی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ بہرحال یہ ایک کاوش ہے جس میں قارئین کی دلچسپی برقرار رکھنے کے لئے اور مزید جدت لانے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔
میں صحافتی تنظیموں کا رکن بھی ہوں۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس کا گزشتہ چوبیس سال سے رکن ہوں، دوہزارنو میں سیکریٹری بھی منتخب ہوا تھا۔ کراچی پریس کلب کا بیس سال سے رکن ہوں اور گزشتہ سول سترہ سال کے دوران کئی بار منتخب ہوکر مختلف عہدوں پر خدمات انجام دے چکا ہوں۔
اس کے علاوہ ای کامرس میں دلچسپی ہوئی تو اس کا بھی ایک کورس کر ڈالا۔ انٹرنیٹ پر خریدوفروخت بھی کی۔ ای بے اور ایمیزون پر بھی کام کیا اور بھی نہ جانے طبیعت میں بے چینی نے کیا کیا کرایا۔ لیکن جو کام سیکھا اور جس میں کیریئر بنایا اب بھی اسی کو ترجیح دیتا ہوں۔
میرے فیس بک اور ٹوئیٹر پر بھی اکاؤنٹ موجود ہیں۔
ربط