محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
تعریف رب کی جس نے ، سارا جہاں بنایا
ہر شے کو حسن دے کر ، پیارا سماں بنایا
مخلوق ساری اپنی ، قدرت سے ہے بنائی
کیسی زمیں بچھائی ، کیا آسماں بنایا
رسوائی ہو کہ عزت ، غم یا خوشی کی حالت
اللہ نے ہی سارا ، سود و زیاں بنایا
شب روز کو کیا ہے ، اک دوسرے میں داخل
شمسی نظام سارا ، گردش کناں بنایا
عرصہ ہوا بشر کا ، کچھ ذکر ہی نہیں تھا
خالق نے پھر ہمارا ، نام و نشاں بنایا
طائر فضا میں سارے ، ہیں حکمِ رب سے قائم
ان کا ٹھکانہ رب نے ، ہے آشیاں بنایا
بچوں کو بھولپن اور عورت کو نازکی دی
بوڑھوں کو دی ذہانت ، مردِ جواں بنایا
دریا کو جوش بخشا ، گہرائی بحر کو دی
وہ بےسکوں بنایا ، یہ بےکراں بنایا
خاروں کو گل نوازے ، بحروں کو موتی بخشے
لب کو دیا تکلم ، دل بے زباں بنایا
سرشار ہے اسامہ ، رب کی صفات میں گم
اس کو خدا نے اپنا ، ہے مدح خواں بنایا