جاسمن

لائبریرین
ہائیر ایجو کیشن کمیشن کی طرف سے پنجاب میں پی پی ایس سی کے ذریعے کالجز اور یونیورسٹیزمیں اساتذہ کی بھرتیاں ختم کرنے کی سفارش

تفصیلات کے مطابق ایچ ای سی نے کالجز اور یونیورسٹیوں میں پی پی ایس سی کے ذریعے بھرتیوں کا عمل ختم کرنے کی تجویز پیش کی ہے ،محکمہ ہائر ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ
کالجز اور یونیورسٹیوں میں وزٹنگ لیکچرار اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کا فارمولا اپنایا جائے ،پنجاب حکومت کی منظوری کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا ،ریگولر بھرتیوں کی بجائے وزٹنگ اساتذہ سے حکومت خزانے پر بوجھ کم پڑے گا ،واضح رہے کہ پنجاب کے سرکاری کالجز میں سینکڑوں آسامیاں خالی ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
پنجاب کے سکولوں میں طلباء کے لئے دودھ ، بسکٹس ، بریڈ دینے کے لیے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے کوٹیشن مانگ لی ۔
Screenshot-20240717-140005-2.png

 

فلک شیر

محفلین
تفصیلات کے مطابق سرکاری سکولوں کے اساتذہ کے احتجاج کے باوجود محکمہ سکول ایجوکیشن نے چھ ہزار کے قریب سکول نجی شعبے کے زیر انتظام دے دیے ہیں۔پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے مطابق چالیس فیصد سکول انفرادی طور پر دیے گئے ۔پانچ ہزار 8 سو سے زائد سکولوں کے لیے 10 ہزار درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔جن درخواست گزاروں کو اعتراض ہیں وہ 10 ہزار فیس کے ساتھ اعتراض جمع کرا سکتے ہیں۔لاہور کے بھی تیس سے زائد سکول نجی شعبے کے زیر انتظام دے دیے گئے ہیں۔اساتذہ نے اس معاملے پر 2 ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں ۔اگلے مرحلے میں حکومت تین ہزار مزید سکول پیف کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
روزنامہ دنیا کا ربط
 

جاسمن

لائبریرین
سرکار کا ارادہ تمام تعلیمی ادارے پرائیوٹائز کرنے کا ہے۔ یہ سب بتدریج ہو گا۔ پہلے ایسی حکمتِ عملی اختیار کی جائے گی کہ ادارے ناکام دکھائی دیں۔ پھر ان باتوں کو بنیاد بنا کے پرائیویٹائزیشن کا عمل آہستہ آہستہ ہوتا جائے گا۔ کالجز کو کمیونٹی کالجز بنا دیا جائے گا۔ نام کچھ بھی ہو، اصل مقصد پرائیویٹائزیشن ہی ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
جو لوگ ادارے خریدیں گے، وہ کن مقاصد کو لے کے آئیں گے؟
جتنا عرصہ اداروں کو ناکام بنانے میں لگے گا، اس سے اصل میں متاثر کون ہو گا؟
پرائیویٹائزیشن سے اصل میں متاثر کون ہو گا؟
ہماری اگلی نسلوں کا مستقبل کیا ہے؟
تعلیم کتنی مہنگی ہو جائے گی؟
کیا ان حالات میں آئیندہ ناخواندگی کی شرح بڑھے گی؟
 

جاسمن

لائبریرین
In the meeting of HEC, it has been said that regular lecturers will not be recruited in the colleges, but the candidates who have done masters will be hired on contract at 50,000 per month.

ایچ ای سی کی میٹنگ میں کہا گیا ہے کے کالجز میں بھی اب ریگولر لیکچرار بھرتی نہیں کیے جائیں گے بلکے 50 ہزار پر مہینہ پر کنٹریکٹ پر جن اُمیدواروں نے ماسٹرز کیا ہوا انکو رکھا جاے گا۔
 

جاسمن

لائبریرین
اگلے سال سے پاکستان بھر کے تمام بورڈز میں ایک ہی سلیبس کرنے جار ہے ہیں
پاکستان بھر کے 29 بورڈز کا ایک ہی سلیبس ہوگا اور ایک پرچہ بنے گا
فیڈرل بورڈ کے ڈاکٹر غلام مجید کا اے آر وائی چینل کو تفصیلی بیان
 

جاسمن

لائبریرین
پاکستان کے 29 بورڈز کا مشترکہ فیصلہ ۔
پاسنگ مارکس 33 سے بڑھا کر 40 کر دیے۔
 

فلک شیر

محفلین
اگلے سال سے پاکستان بھر کے تمام بورڈز میں ایک ہی سلیبس کرنے جار ہے ہیں
پاکستان بھر کے 29 بورڈز کا ایک ہی سلیبس ہوگا اور ایک پرچہ بنے گا
فیڈرل بورڈ کے ڈاکٹر غلام مجید کا اے آر وائی چینل کو تفصیلی بیان
تعلیم تو اب صوبائی سبجیکٹ ہے۔ یہ انتیس بورڈ کیسے ان کی بات مان لیں گے؟
صوبائی حکومتیں اتنی آسانی سے نہیں مانتیں یہ سب
 

فلک شیر

محفلین
تفصیلات کے مطابق سرکاری سکولوں کے اساتذہ کے احتجاج کے باوجود محکمہ سکول ایجوکیشن نے چھ ہزار کے قریب سکول نجی شعبے کے زیر انتظام دے دیے ہیں۔پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے مطابق چالیس فیصد سکول انفرادی طور پر دیے گئے ۔پانچ ہزار 8 سو سے زائد سکولوں کے لیے 10 ہزار درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔جن درخواست گزاروں کو اعتراض ہیں وہ 10 ہزار فیس کے ساتھ اعتراض جمع کرا سکتے ہیں۔لاہور کے بھی تیس سے زائد سکول نجی شعبے کے زیر انتظام دے دیے گئے ہیں۔اساتذہ نے اس معاملے پر 2 ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں ۔اگلے مرحلے میں حکومت تین ہزار مزید سکول پیف کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
روزنامہ دنیا کا ربط
حقیقت حال یہ ہے کہ اساتذہ کوئی احتجاج نہیں کر رہی۔ اساتذہ کی بکاؤ قیادت نے سابقہ حکومت کے دوران بے شمار احتجاج ہر دوسرے دن کیے، جبکہ اس حکومت کے دوران سکول تک پرائیویٹائز ہو گئے، کسی کے کان پہ جوں تک نہیں رینگی۔ ایک باجوہ صاحب تھے اسلام آباد سے، روز کفن پہن کر لاہور پشاور ملازمین کے ساتھ پہنچ جاتے تھے، وہ انہی کے بندے ثابت ہوئے اور آج اساتذہ سمیت تمام ملازمین کا کسی قسم کا کوئی فورم باقی نہیں رہنے دیا گیا۔
 

فلک شیر

محفلین
پنجاب کے سکولوں میں طلباء کے لئے دودھ ، بسکٹس ، بریڈ دینے کے لیے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے کوٹیشن مانگ لی ۔
Screenshot-20240717-140005-2.png

ماشاءاللہ :)
سکول پرائیویٹ اور دودھ سرکاری
 

جاسمن

لائبریرین
اساتذہ نے ٹی این اے ٹیسٹ کا سو فیصد بائیکاٹ کیا جبکہ پنجاب پروفیسر اینڈ لیکچرر زایسوسی نے بھی اساتذہ کا ٹیسٹ لینے سے انکارکردیا ہے ۔صدر پپلا فائزہ رانا کا کہنا ہے کہ اساتذہ کے خدشات جائزہیں۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے اساتذہ کیلئے "ٹریننگ نیڈ اسیسمنٹ" TNA ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا تھا جو کہ 26 اکتوبرسے 10 روز تک جاری رہنا تھا۔ اس ٹیسٹ میں اساتذہ کے مختلف بیجز کی صورت میں آن لائن ٹیسٹ لیا جانا تھا۔ اس کے علاوہ ہر استاد کا 10 منٹ کا انٹرویو بھی شیڈول کیا گیا تھا۔

حکومت کی جانب سے ٹیسٹ کو 2 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ پہلے حصے میں اساتذہ کا 40 منٹ کا ٹیسٹ لیا جانا تھا۔ جس کے 80 نمبر رکھے گئے ہیں جبکہ دوسرے حصے میں 20 نمبر کا انٹرویو ہونا تھا۔ جس میں اساتذہ کی ذہنی قابلیت سے لیکر تعلیمی معیار تک کو جانچا جانا تھا۔

اساتذہ کے مختلف حلقوں کی جانب سے اس ٹیسٹ پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور اب اس ٹیسٹ کا بائیکاٹ کردیا گیا ہے۔ ٹیسٹ میں اساتذہ نے شرکت نہیں کی اور اس حوالے سے متعدد ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی جارہی ہیں۔
 

علی وقار

محفلین
اساتذہ نے ٹی این اے ٹیسٹ کا سو فیصد بائیکاٹ کیا جبکہ پنجاب پروفیسر اینڈ لیکچرر زایسوسی نے بھی اساتذہ کا ٹیسٹ لینے سے انکارکردیا ہے ۔صدر پپلا فائزہ رانا کا کہنا ہے کہ اساتذہ کے خدشات جائزہیں۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے اساتذہ کیلئے "ٹریننگ نیڈ اسیسمنٹ" TNA ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا تھا جو کہ 26 اکتوبرسے 10 روز تک جاری رہنا تھا۔ اس ٹیسٹ میں اساتذہ کے مختلف بیجز کی صورت میں آن لائن ٹیسٹ لیا جانا تھا۔ اس کے علاوہ ہر استاد کا 10 منٹ کا انٹرویو بھی شیڈول کیا گیا تھا۔

حکومت کی جانب سے ٹیسٹ کو 2 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ پہلے حصے میں اساتذہ کا 40 منٹ کا ٹیسٹ لیا جانا تھا۔ جس کے 80 نمبر رکھے گئے ہیں جبکہ دوسرے حصے میں 20 نمبر کا انٹرویو ہونا تھا۔ جس میں اساتذہ کی ذہنی قابلیت سے لیکر تعلیمی معیار تک کو جانچا جانا تھا۔

اساتذہ کے مختلف حلقوں کی جانب سے اس ٹیسٹ پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور اب اس ٹیسٹ کا بائیکاٹ کردیا گیا ہے۔ ٹیسٹ میں اساتذہ نے شرکت نہیں کی اور اس حوالے سے متعدد ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی جارہی ہیں۔
کیا واقعی اساتذہ کے خدشات جائز ہیں؟ مجھے اس خبر سے اندازہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ آپ کی کیا رائے ہے؟
 

جاسمن

لائبریرین
کیا واقعی اساتذہ کے خدشات جائز ہیں؟ مجھے اس خبر سے اندازہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ آپ کی کیا رائے ہے؟
پرائیویٹائزیشن کے عمل کے لیے نجانے کیا کیا کچھ ہو رہا ہے۔
دوسری طرف ایسے ایجنڈے ہیں، کہ جن کی کچھ سمجھ نہیں آتی۔ بے بنیاد کاموں میں بری طرح الجھانا اور سارا سارا دن ان ہی کاموں میں مصروف رکھنا۔ وقت کا کچھ حساب نہیں۔ رات کو گیارہ بجے بھی پیغامات آ رہے ہیں۔ وٹزایپ ایک مصیبت ایپ بن گئی ہے۔ لاہور کے لوگ شاید اپنے دفاتر میں دوپہر کو جاتے ہیں سو ان کا دن اس وقت طلوع ہوتا ہے۔ اور پھر وقت بے وقت پیغامات کی لائنیں لگ جاتی ہیں۔
وٹزایپ پہ پیشہ ورانہ گروہوں کی تعداد بڑھتی ہی جا رہی ہے۔
تعلیم کا اصل کام نہیں ہو پارہا۔ یہ شاید مقصد بھی نہیں ہے۔ ہوم ورک کیے بغیر منصوبے بنتے ہیں اور عمل کے لیے زور دیا جاتا ہے۔ ایسے میں بہت کچھ غلط ہوتا ہے۔ بہت غلطیاں ہوتی ہیں۔ مشکلات پیش آتی ہیں۔ آنے والا دور اور بھی مشکل لگ رہا ہے۔
پینشن کے نئے قوانین بن گئے ہیں۔ بہت کچھ کٹ گیا۔ درجہ چہارم کی آسامیاں ختم کر دی گئیں۔ اب شاید پرنسپل/ہیڈ ماسٹر/مسٹریس اور اساتذہ خود ہی سب کام کیا کریں گے۔ بجٹ نہ ہونے کے برابر۔
بی ایس سمسٹر سسٹم کالجز میں شروع کیا گیا ہے جو بغیر ہوم ورک کے ہے۔ اس سے معیارِ تعلیم مزید زوال پزیر ہے اور بہت ہی تیزی سے۔
ایسے میں چند حساس دل بس پریشان ہی ہوتے رہتے ہیں۔ بس نہیں چلتا۔ فیصلے سب اوپر ہوتے ہیں۔ نیچے والوں کا کام بغیر کسی اعتراض کے بس عمل کرنا ہے۔ ان سے کوئی مشورہ بھی نہیں کرتا۔ حالانکہ زمینی حقائق کو ان سے بہتر کون جان سکتا ہے!!!!
ٹھنڈے گھر سے نکل کے ٹھنڈی گاڑی میں سفر کر کے ٹھنڈ ے لش پش دفتروں میں جا کے بیٹھتے ہیں۔ گاڑی کا دروازہ، دفتر کا دروازہ دوسرے لوگ کھولتے ہیں۔ ایک گھنٹی پہ ملازم موجود۔ ایک لمبی قطار ملازمین اور نیچے کام کرنے والے افسروں کی۔
ٹھنڈے دفتر سے ٹھنڈے مال تک گئے اور خریداری کی۔ کوئی پریشانی نہیں۔ کھُلے علاقے۔ نہ شور، نہ تنگ گلیاں ۔ نہ رکشے نہ بسیں۔ نہ بجلی جائے ، نہ بجٹ میں کچھ کمی ہو۔ نیٹ کی تیز رفتاری سے زندگی رواں دواں۔ تو بھرے پیٹ کو جیسے بھوکے کی بھوک کا احساس نہیں ہوتا، ایسے ہی ان شاندار زندگی گزارنے والوں کو مشکلات میں گرفتار لوگوں، اداروں کی مشکلات کا احساس نہیں ہوتا۔ زمینی حقائق کی سمجھ نہیں آتی۔ نہ ہی سمجھنا چاہتے ہیں۔
ایسے میں طلبہ، سٹاف بسوں پہ، چنگچی رکشوں پہ آئے یا پیدل۔ ایک موٹر سائیکل پہ تین تین چار چار بچے آئیں۔ بجلی جائے۔ شدید گرمی ہو۔ شدید سردی ہو۔ تعلیمی اداروں میں انفراسٹرکچر نہ ہو، سٹاف نہ ہو، کہیں منتظم نہ ہو، کہیں کلرک نہ ہوں، درجہ چہارم کے ملازموں کے بغیر جاپانی طرز کے باغ لگانے کا حکم آ جائے۔ نیٹ کی سپیڈ کم سے کم ہو اور پانچ منٹ میں فلاں پورٹل پہ فلاں اپ لوڈ کریں کا حکم ہو۔
کیا کیا بتائیں؟
حساس دل بھی بہت ظالم شے ہے!
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ایسے میں طلبہ، سٹاف بسوں پہ، چنگچی رکشوں پہ آئے یا پیدل۔ ایک موٹر سائیکل پہ تین تین چار چار بچے آئیں۔ بجلی جائے۔ شدید گرمی ہو۔ شدید سردی ہو۔ تعلیمی اداروں میں انفراسٹرکچر نہ ہو، سٹاف نہ ہو، کہیں منتظم نہ ہو، کہیں کلرک نہ ہوں، درجہ چہارم کے ملازموں کے بغیر جاپانی طرز کے باغ لگانے کا حکم آ جائے۔ نیٹ کی سپیڈ کم سے کم ہو اور پانچ منٹ میں فلاں پورٹل پہ فلاں اپ لوڈ کریں کا حکم ہو۔
کیا کیا بتائیں؟
حساس دل بھی بہت ظالم شے ہے
سچ حساس دل بھی تکلیف دہ ہے ۔۔۔۔۔تعلیم ہی ترقی کاُراز ہے ۔علم ہی ہر میدان کامیابی کی سیڑھی !!!پر افسوس ہوتا دن بہ دن زوال پذیر ہوتے ہوئے نظام دیکھ کر ۔ڈیجیٹل اکانومی ڈیجیٹل تعلیمی نظام کا سارا دارومدار اچھی اسپیڈ پر ہے
لیکن اس دور میں جب ہر چیز انٹر نیٹ سے جڑی ہے اللہ کرے سب پہلے اس پر توجہ کی ضرورت ہے ۔۔۔
کاروباری اور تعلیمی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہیں نئے
فائر وال کی تنصیب کی وجہ سے !!!!

انٹرنیٹ روزمرہ کی زندگی میں اس طرح ضم ہو گیا ہے

کہ اب تعلیم کو اس سے الگ نہیں کیا جاسکتا اللہ کرے کہ بہتری آئے اور مشکلات میں کمی ہو۔۔/

 

جاسمن

لائبریرین
کوئی پوچھے کہ ملازمت دیتے ہوئے جو ٹیسٹ اور انٹرویوز لیے گئے تھے، کیا ان پہ یقین نہیں ہے؟
بار بار ٹیسٹ انٹرویوز کیوں؟
 
Top