محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
استاد اس دنیا کی وہ منفرد شخصیت ہے جس کا درجہ ماں باپ کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔استاد معاشرے کا وہ اہم کردار ہے جس کی زیر نگرانی سقراط ،ارسطو ،افلاطون اورجبران جیسے عظیم مفکروں کے اقوال پروان چڑھے۔ یہ استاد ہی ہے جس نے عام سے عام آدمی کو بھی آسمان کی بلندیوں پر پہنچادیا۔کسی محقق نے استاد کی اہمیت سے متعلق کیا خوب کہاہے، ’’استاد بادشاہ نہیں ہوتا لیکن بادشاہ پیدا کرتا ہے‘‘۔
یہی وجہ ہے کہ مغربی ممالک میں ایک استاد کو اس ملک کے وزیراعظم سے بھی زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ آج ہم کچھ ایسے ہی مشہور پروفیسرز کا ذکر اپنے قارئین کے ساتھ کرنے جارہے ہیں جنھوں نے تعلیم کے شعبے میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔
ان کا شمار عصر حاضر کے نمایاں اور بامثال لوگوں میں کیا جاتا ہے۔اکبر صلاح الدین کو برطانوی پروگرام میں بطور دانشور بھی مدعو کیا جاتا ہے۔ان کی درجن سے زائد کتابیں ایوارڈ یافتہ ہیں جبکہ انہوں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی پربننے والی شہرہ آفاق فلم ’جناح‘ میں بھی قلم کاری کے جوہر دکھائے تھے۔
ربط
یہی وجہ ہے کہ مغربی ممالک میں ایک استاد کو اس ملک کے وزیراعظم سے بھی زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ آج ہم کچھ ایسے ہی مشہور پروفیسرز کا ذکر اپنے قارئین کے ساتھ کرنے جارہے ہیں جنھوں نے تعلیم کے شعبے میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔
پروفیسرعبد السلام
پاکستان کے عظیم اورنامور پروفیسروں کا ذکر ہو اور عبدلاسلام کا نام نہ آئے تو یہ انتہائی زیادتی ہوگی۔ڈاکٹر عبدالسلام 29جنوری 1926ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے، انھوں نے گورنمنٹ کالج جھنگ سےابتدائی تعلیم حاصل کی ۔ 1946ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے ریاضی میں ایم اے کیا اور 95.5 فی صد کے ساتھ یونیورسٹی میں اول پوزیشن حاصل کی۔1949ء میں ڈاکٹر عبدالسلام کیمبرج یونیورسٹی چلے گئےجہاں سے انھوں نے ڈبل فرسٹ کلاس اونر (میتھ میٹکس اور فزکس) کے ساتھ بی اےکی ڈگری حاصل کی۔1950ء میں کیمبرج یونیورسٹی کی طرف سے فزکس کے شعبے میں نمایاں خدمات کے اعتراف میں انھیں Smith's Prize سے نوازا گیا۔ 1979ءمیں ڈاکٹر عبدالسلام کی خدمات کا نقطہ عروج پر آیا اور انھیں الیکٹرو میگنیٹک اور کمزور نیوکلیئر طاقت کے ملاپ پر ان کے دو ساتھیوں شیلڈن گلیشو اورا سٹیون وین برگ کے ساتھ مشترکہ طور پر طبعیات کے شعبے میں نوبل پرائز سے نوازا گیا۔ ڈاکٹر عبدالسلام پہلے اور واحد پاکستانی ہیں جنہوں نے فزکس میں نوبل انعام حاصل کیا۔
عادل نجم
عادل نجم صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ لاہور کی معروف یونیورسٹی ’یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی‘ سے بی ایس سی کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکا چلے گئے۔امریکا میں مَساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی اور پھر پی ایچ ڈی کیا۔عادل نجم بوسٹن یونیورسٹی میں "The Frederick Pardee Center for Study of Longer-Range Future" کے ڈائریکٹر ہونے کے علاوہ بین الاقوامی تعلقات، جغرافیہ اور ماحولیات کے شعبے میں پروفیسر بھی ہیں۔ پاکستان میں پیدا ہونے والے یہ عظیم پروفیسر ترقی پذیر ممالک کے ماحولیاتی مسائل کے ایک ممتاز ماہر بھی ہیں۔یہی نہیں انھیں دنیا میں ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں اور جنوبی ایشیا کی سیاست پر بھی خاصی دسترس حاصل ہے۔ ان کی خدمات کی بدولت 2007ء میں انھیں معروف امریکی سیاستدان اور سابقہ صدارتی امیدوار ایل گور کے ساتھ نوبل انعام سے نوازا گیاجبکہ 2009ء میں انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے بھی ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔
اکبر صلاح الدین احمد
اکبر صلاح الدین کا شمار ان استادوں میں کیا جاتا ہے جو ایک روپ میں کئی کردار لیے ہوتے ہیں۔کہیں ان کی شخصیت سفارت کار کا روپ دھارے ہوئے ہوتی ہے تو کہیں وہ ماہر بشریات کےطور پر نظرآتے ہیں اورکبھی فلمی مصنف یا قلم کار کے طورپر بھی سامنے آجاتےہیں۔
ان کا شمار عصر حاضر کے نمایاں اور بامثال لوگوں میں کیا جاتا ہے۔اکبر صلاح الدین کو برطانوی پروگرام میں بطور دانشور بھی مدعو کیا جاتا ہے۔ان کی درجن سے زائد کتابیں ایوارڈ یافتہ ہیں جبکہ انہوں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی پربننے والی شہرہ آفاق فلم ’جناح‘ میں بھی قلم کاری کے جوہر دکھائے تھے۔
عبدالقدیر خان
قائد اعظم نے پاکستان بنایا اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، یوں ڈاکٹر عبدالقدیر کی شخصیت کو کسی صورت بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔پاکستانی ایٹم بم کے خالق اور نامور سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیرخان ہندوستان کے شہر بھوپال میں ایک اردو بولنے والے گھرانے میں پیدا ہوئے۔عبد القدیر خان میٹالرجی کی تعلیم حاصل کرنےبرلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی گئےلیکن ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ میں اپنا ٹرانسفرکروالیا جہاں سے انھوں نے ٹیکنالوجی میں انجینئر کی ڈگری حاصل کی۔انھوں نے بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی اسناد حاصل کی۔ پاکستان واپس آکر 1976ء میں انھوں نے’’انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز‘‘کے ایٹمی پروگرام میں حصہ لیااور8سال کے قلیل عرصے میں انتھک محنت اور لگن کے ساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کرکے دنیا کے ناموراور نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان کی خدمات کی بدولت کئی اعزازات سے نوازا گیا، جس میں پاکستان کاسب سے بڑا اعزاز’ نشان امتیاز‘ شامل ہے۔
ربط
آخری تدوین: