محمدکامران اختر
محفلین
لاہور(نوائے وقت رپورٹ) وزیرتعلیم پنجاب رانا مشہود نے کہا ہے کہ صوبے کے تعلیمی نصاب کو مکمل طور پر انگریزی سے اردو میں بدلنے پر غور کر رہے ہیں۔ طلباءو طالبات کیلئے انگریزی زبان کا سلیبس آپشنل ہوگا، طلبہ کی قابلیت کسی زبان کی بجائے انکے علم کے مطابق جانچنے کا طریقہ کار بھی اپنائیں گے۔ فرانس، جرمنی اور چین ایسے ہی فارمولے پر کاربند ہیں۔ گزشتہ روز چلڈرن کمپلیکس لائبریری میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں کہا تعلیم میں رٹا سسٹم ختم کرنے کیلئے یہ پالیسی اہم کردار ادا کریگی۔ اگلے چار ماہ میں جامع پالیسی بنا کر وزیراعلیٰ کو پیش کر دوں گا۔ رانا مشہود احمد خاں نے کہا کہ پاکستان کو تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ نئی نسل کو ”رٹو طوطے“ نہ بنایا جائے اور تعلیم کے راستے میں رکاوٹ بننے والے” مائنڈ سیٹ “سے مرعوب ہوئے بغیر بچوں کو اپنے ماحول کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی دی جائے تاکہ وہ اچھے اور برے میں تمیز کرنے کی صلاحیت حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے صوبے کے 55 ہزار سرکاری سکولوں میں بچوں کو مفت کتابیں فراہم کرنے کی بجائے انہیں کمپیوٹرائزڈ ٹیبلٹس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں تمام نصابی کتابیں اپ لوڈ کرکے بچوں کیلئے آسانی پیدا کی جائیگی۔ حکومت پنجاب دیہات کی سطح تک تمام سکولوں میں طلبا و طالبات کو یہ ٹیبلٹس مفت فراہم کریگی۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں کا ڈراپ آ¶ٹ ریٹ کم کرنے کیلئے حکومت نے دور دراز علاقوں میں زیرتعلیم بچیوں کو 400 روپے ماہانہ تک سکالرشپ دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ وہ اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر نہ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال حکومت پنجاب نے 75 ہزار سکول ٹیچرز بھرتی کئے تھے۔ ابھی ہمیں 80 ہزار مزید سکول ٹیچرز کی خدمات درکار ہیں تاکہ پنجاب میں 100 فیصد خواندگی کا ہدف حاصل کیا جاسکے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ برطانوی ادارے ڈی ایف آئی ڈی کی جانب سے 351 ملین روپے کی امداد سے اس سال پنجاب کے سرکاری سکولوں میں 15 ہزار نئے کلاس رومز تعمیر کئے جائیں گے۔