تعلیم کے شعبے میں ایک نیا انقلاب برپا ہونے جا رہا ہے

جاسم محمد

محفلین
تعلیم کے شعبے میں ایک نیا انقلاب برپا ہونے جا رہا ہے
JULY 23, 2020

اہم خبریں

800139_3768522_v9_akhbar.jpg


اسلام آباد (انصار عباسی) تعلیم کے شعبے میں ایک انقلاب برپا ہو نے جا رہا ہے کیونکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت تمام صوبوں کے ساتھ مشاورت کے بعد یکساں قومی نصاب (ایس این سی) مرتب کر نے جا رہی ہے جس میں زیادہ توجہ ایک ایسی قوم کی تشکیل پر دی جائے گی جو اپنی اسلامی بنیادوں پر فخر کرے۔

مختلف ثقافتوں اور مذاہب کی جانب احترام کا رویہ رکھے اور اچھا مثالی کردار ثابت ظاہر کرنے کے ساتھ ہی 21ویں صدی کے چیلنجز سے نمٹنے کے قابل بھی ہو۔ پہلے مرحلے میں ایس این سی کا اطلاق آئندہ تعلیمی سال 2021-22ء سے ہوگا اور اس میں پہلی تا پانچویں جماعت تک کے تمام تعلیمی دھاروں کو اس میں شامل کیا جائے گا۔

اس عمل میں شامل ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ ایس این سی کی تشکیل کی بنیاد، قرآن اور سنت، آئینی فریم ورک، قومی پالیسیوں، خواہشات اور قومی معیارات، پائیدار ترقی کے مقاصد (ایس ڈی جی چہارم) اور اہداف، قائد اور اقبال کے ویژن، اقدار پر توجہ، زندگی کیلئے ضروری ہنر اور تعلیم، احترام اور دیگر ثقافتوں اور مذاہب کیلئے احترام اور ستائش، عالمی منظر نامہ، منصوبہ جات پر توجہ، انکوائری اور سرگرمی پر مبنی سیکھنے کے عمل، 21ویں صدی کیلئے ضروری ہنر جس تجزیاتی، تنقیدی اور تخلیقی سوچ شامل ہو؛ پر مشتمل سوچ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل کریکولم کونسل (این سی سی)، وزارت وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت نے ملک کے تمام وفاقی یونٹس کے محکمہ تعلیم کے ساتھ مشاورت سے پاکستان کیلئے ایس این سی مرتب کر رہی ہے۔

این این سی کو تین مراحل میں مرتب کیا جا رہا ہے جن میں پہلے مرحلے میں ایس این سی کی تشکیل اور پہلی تا چوتھی جماعت کیلئے نصابی کتب کی تیاری، دوسرے مرحلے میں ایس این سی کی تشکیل اور چھٹی تا آٹھویں جماعت کی نصابی کتب کی تیاری اور تیسرے مرحلے میں ایس این سی کی تشکیل اور نویں تا بارہویں جماعت کی نصابی کتب کی تیاری شامل ہے۔ یہ عمل بالترتیب مارچ 2021ء، مارچ 2022ء اور مارچ 2023ء تک مکمل ہو جائے گا۔

کہا جاتا ہے کہ ایس این سی کی تیاری سے قبل، مختلف تقابلی تحقیقیں کی گئیں تاکہ ایس این سی کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کیا جائے۔ ان میں پاکستانی نصاب کا سنگاپور اور کیمبرج نصاب سے تقابل کیا گیا ا ور پاکستان میں سیکھنے والوں کے معیار کو سنگاپور، ملائیشیا، انڈونیشیا اور برطانیہ کے معیارات سے پرکھا گیا۔

یہ تمام نتائج ایس این سی کی تیاری میں شامل کیے گئے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ پہلے مرحلے میں، ایس این سی کا پہلا مسودہ تیار کیا گیا اور اسے تمام وفاقی یونٹس کو فراہم کیا گیا اور ساتھ ہی کیمبرج یونیورسٹی کو بھی یہ مسودہ دکھایا گیا تاکہ ان سے رائے معلوم کی جا سکے۔

اسی سلسلے میں نومبر 2019ء تا جنوری 2020ء تک صوبائی اور ایریا ورکشاپس منعقد کی گئیں۔ ایک مسابقتی عمل کے ذریعے آغا خان یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ (اے کے یو آئی ای ڈی) کی خدمات حاصل کی گئیں تاکہ ویلیو ایڈیشن کے ساتھ اساتذہ کے تربیتی ماڈیولز اور اسسمنٹ فریم ورک تیار کیا جا سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام وفاقی یونٹس، ایف جی ای آئیز، اے کے یو آئی ای ڈی اور کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ سے حاصل ہونے والی آراء کو جمع کرکے ایس این سی کا دوسرا مسودہ تیار کیا گیا۔ اس سے 11؍ تا 14؍ جنوری کے دوران منعقد کی جانے والی سنگل نیشنل کریکولم کانفرنس کے دوران مباحثوں اور مشاورت کی راہ ہموار ہوئی۔ فی الوقت، کہا جاتا ہے کہ معیاری نصابی کتب، اساتذہ کے تربیتی ماڈیولز اور اسسٹمنٹ فریم ورک برائے پہلی تا پانچویں جماعت ایس این سی کی بنیاد پر تیار کیے جا رہے ہیں اور یہ کام دسمبر 2020ء تک مکمل ہو جائے گا۔

آئندہ تعلیمیسال 2021-22ء سے ایس این سی پہلی تا پانچویں جماعت کی تعلیم کے تمام دھاروں پر نافذ ہوگا۔ ایس این سی کے دوسرے مرحلے کی تیاری کا کام پہلے ہی شروع ہو چکا ہے جس کیلئے ویسا ہی مشاورتی عمل جاری ہے اور یہ مارچ 2021ء تک مکمل ہو جائے گا۔

تیسرا مرحلہ (نویں تا بارہویں جماعت) کا عمل مارچ 2022ء تک مکمل ہوگا۔ ایس این سی میں طالبعلموں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ سرگرمی کی بنیاد پر سیکھیں، اعلیٰ سوچ قائم کریں، اصل زندگی میں علم کا اطلاق کریں، رٹے لگانے کے عمومی عمل سے دوری اختیار کریں اور منصوبے کی بنیاد پر سیکھیں جس میں سوال پوچھنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور طالب علم21ویں صدی کیلئے ضروری ہنر جس تجزیاتی، تنقیدی اور تخلیقی سوچ کا حامل بن سکے گا۔

ایس این سی میں طلبہ کی تربیت نظریہ کلیت کی رو سے کرنے پر توجہ دی جائے گی جس میں صنف، ذات، مذہب اور سماجی حیثیت سے بالاتر ہو کر اس کی شخصیت میں مثبت رویے اور اقدار ابھارنا، اپنا اور دوسروں کا خیال رکھنا، امن، احترام، برداشت، ایثار، ہمدردی جیسے جذبات کا فروغ شامل ہے۔ قرآن کی لازمی تعلیم ایکٹ 2017ء کے مطابق ایس ایل او (اسٹوڈنٹ لرننگ آبجیکٹیوز) شامل کیے گئے ہیں۔ ناظرہ قرآن کے علاوہ، پہلی تا بارہویں جماعت تک 200؍ احادیث پڑھنے کا فریم ورک بھی شامل کیا گیا ہے۔

سورۃ حفظ کرنے کے ساتھ، پہلی تا آٹھویں جماعت تک 40؍ احادیث حفظ کرنے کا فریم ورک بھی شامل کیا گیا ہے۔ حسن معاملات و معاشرت اور اسلامی تعلیمات اور دورِ حاضر کے تقاضے بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔
 

زیک

مسافر
سات آٹھ ماہ میں مکمل نئے نصاب کا نفاذ ہونا ہے اور ابھی تک کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی۔ بڑھکیں کم مارنی چاہئیں
 

جاسم محمد

محفلین
کیا کچھ تفصیل مل سکتی ہے؟
پہلی جماعت سے پانچویں جماعت تک تجویز کر دہ ایک قومی نصاب جو ہر مدرسے، پبلک یا پرائیوٹ سکول میں پڑھانا لازمی ہوگا:
EdRT7IeWoAAcR42

EdRT7t2XkAAmU8o

EdRT8LHXoAAXgpq

EdRT8uNXYAENSAU

قومی نصاب میں مذہب کی شمولیت کی وجہ سے بائیں بازو کے لبرلز نے چیخ و پکار شروع کر دی ہے۔ وہ آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں:
Education: PTI’s plan exposed - Pakistan - DAWN.COM
 
Top