خووووب ۔۔آپکے خیالات کی قدر کرتی ہوں جاسمنقرۃالعین اعوان نے جن خیالات کا اظہار کیا ، عینی !وہی میرے بھی ہیں۔۔۔مبارک باد
پسندیدگی کے لیے بہت شکریہبہت خوب
اپنے محسوسات کوآپ نے بہت اچھے طریقے سے قلمبند کیا
اللہ کرے زور قلم زیادہ
اسی اک خواب کی تعبیر ادھوری ہےفضاؤں میں ابھی بھی ان پرستارانِ حر کے نعرۂ تکبیر
کی تاثیر باقی ہے
مگر اک خواب جو دیکھا کئی بے چین آنکھوں نے
وہی تعبیر ادھوری ہے
اسی تعبیر کی تکمیل باقی ہے!۔
ان مصرعوں کو دیکھو۔
اگر یوں ہو تو بہتر ہو گا نا!!
فضاؤں میں ابھی بھی ان پرستارانِ حر کے نعرۂ تکبیر
کی تاثیر باقی ہے
مگر اک خواب جو دیکھا کئی بے چین آنکھوں نے
وہی تعبیر باقی ہے
(۔۔بلکہ یہاں بھی غلطی ہے، وہی کا استعمال غلط ہے، خواب اور تعبیر ہم معنی نہیں۔ اس مصرع کو یوں کہو تو
اسی اک خواب کی تعبیر باقی ہے)
اسی تعبیر کی تکمیل باقی ہے!۔
آپ کے احساسات کی قدر کرتے ہوئے
آپ کی نظم کی پسندیدگی کے ساتھ
ذرا شوخ سے کمنٹس کر دئے تھے،
لیکن اقبال ایسے صاحب بصیرت شاعر بھی تضادات کا شکار تھے، خواب دیکھنے سے پہلے ان ہی کے چند مصرعے لکھ رہا ہوں
ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پہرہن اس کا ہے وہ مزہب کا کفن ہے
پھر فرماتے ہیں، کیا خوب نظم ہے افسوس مجھے پوری یاد نہیں
رہ بحر میں آزاد ِ وطن صورت ماہی
ہے ترک وطن سنت محبوب الٰہی
دے تو بھی نبوت کی صداقت پر گواہی
وغیرہ وغیرہ
وطن سے محبت تو سنت ہے
اس لئے گمان نہ کیجئے گا کہ مجھے اپنے ملک سے محبت نہیں
ہمارے خاندان کا ذاتی طور پر آزادی کی تحریک میں حصہ ہے
میرے دادا نے ریشمی رومال تحریک میں حصہ لیا اور تحریک ناکام ہونے پر سختیوں کا سامنہ بھی کیا، ہم سب تاریخ کو اتنا ہی جانتے ہے، جتنا ہمیں نصاب میں پڑھایا جاتا ہے،
اس لئے میں کہتا ہوں نصاب سے ہٹ کر سوچئے
میرے لوگو! کبھی نومید نہ ہونا
مصائب کی شبِ تاریک سے اک دن
کبھی تو صبحِ نو کا،آس کا سورج نکلنا ہے
کبھی تو وقت کی بےرحم موجوں کا
ہمیں دھارا بدلنا ہے
نئی پوسٹس کی وجہ سے لڑی نظر سے اوجھل ہو گئی ہوگیمیرے لوگو! کبھی نومید نہ ہونا
مصائب کی شبِ تاریک سے اک دن
کبھی تو صبحِ نو کا،آس کا سورج نکلنا ہے
کبھی تو وقت کی بےرحم موجوں کا
ہمیں دھارا بدلنا ہے
تبھی تعمیرِ ملک و قوم کے اس خواب کو۔۔۔
تعبیر کا اعزاز ملنا ہے!۔
ماشاءاللہ ۔۔۔! اتنی اچھی نظم اور ہم نے دیکھی تک نہیں۔
ارفع افکار اور حسنِ ادائیگی پر بہت سی داد قبول کیجے۔
بہت عمدہ نظم پیش کرنے پر مبارک باد۔
شرمندۂ تعبیرہو پھر خوابِ اخوت
اُجڑے ہوئے گلشن میں نئے پھول کھلا دو