السلام علیکم!ایک بالکل تازہ غزل جو ابھی لکھی گئی ہے ارسال کر رہا ہوں، اگر کوئی کمی رہ گئی ہو تو معذرت
تفریق ہو بھی کس طرح اب خاص و عام کی
جو عیب خاص میں، وہی خصلت عوام کی
رکھی تھی کل یہیں نہیں ملتی کہیں بھی اب
اک شے تھی بیش قیمتی، توحید نام کی
گزرا ہوں اس جگہ سے تو چھوڑوں نشانیاں
کل یاد آئے گی مجھے اس بھی مقام کی
سو بار بولنے سے ہے اچھا بس ایک بار
لیکن جو بات کیجیے ہو بات کام کی
پہنچائے رنج تیرے ہی بندوں کو اے خدا
تا عمر ہو سکے گی نہ جرأت غلام کی
پڑھتا ہوں حمد اس پہ یہ رکھتا ہوں آرزو
لکھوں کبھی میں نعت بھی خیر الانام کی
جیسا کسی کا دیس ہے ویسا ہی اس کا بھیس
سنتے ہیں سب ہی بات پہ اپنے امام کی
جس نے بھی شکر رب کا نہ بالکل ادا کیا
اس نے ہر ایک چیز ہی کھا کر حرام کی
ٹھنڈا بھی کر کے کھائیں تو رہتی ہی ہے عظیم
تاثیر گرم شہر سے لائے ہر آم کی