تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

oodas_adami

محفلین
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جا ئیں
کیوں نہ اے دوست جدا ہو جا ئیں
تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر
ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں​
 

فاتح

لائبریرین
بحر خفیف (فاعلاتن مفاعلن فعلن/فعلان)

فاعلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلان
اس سِ پہلے ۔ کِ بے وفا ۔ ہو جا ءِ
فاعلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلان
کُو نَ اے دو ۔ س ہم جدا ۔ ہو جاءِ
فاعلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلن
تو بِ ہیرے ۔ سِ بن گیا ۔ پت تر
فاعلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلان
ہم بِ کل جا ۔ نِ کا سِ کا ۔ ہو جاءِ
 

oodas_adami

محفلین
شکریہ

اب کچھ سوالات

1) کیا ہر بحر کے آخری رکن میں ایک حرف کم کیا جا سکتا ہے
2) کیا ‘ کیا ‘ کی تقطیع ہمیشہ ‘کا‘ ہی ہو گی
3) ہو جائیں کا وزن ہمیشہ فعلان ہی ہو گا یا اس کو ‘ ہو جا ئی یعنی مفعولن ‘ بھی کیا جا سکتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
راجا۔ اداس نے لفظ ’ہم‘ چھوڑ دیا تھا، لیکن فاتح نے تقطیع کرنے میں شامل کر دیا۔
اب یہ دیکھو کہ بغیر ’ہم‘ کے بھی یہ مصرع مکمل بحر میں درست ہے، لیکن اس بحر میں نہیں جس میں باقی اشعار/مصارع ہیں۔ ہوم ورک کے طور پر اس کو تقطیع کرو۔
 

ایم اے راجا

محفلین
راجا۔ اداس نے لفظ ’ہم‘ چھوڑ دیا تھا، لیکن فاتح نے تقطیع کرنے میں شامل کر دیا۔
اب یہ دیکھو کہ بغیر ’ہم‘ کے بھی یہ مصرع مکمل بحر میں درست ہے، لیکن اس بحر میں نہیں جس میں باقی اشعار/مصارع ہیں۔ ہوم ورک کے طور پر اس کو تقطیع کرو۔

جی بہت شکریہ استادِ محترم میں نے فاتح صاحب کی تقطیع پر شاید میں نے غور نہیں کیا میری غلطی، بحرحال استادِ محترم ہم کے بغیر کیا بحر بنے گی، کیا مندرجہ ذیل ارکان درست ٹھرتے ہیں۔

کیوں نہ اے دوست جدا ہو جا ئیں

فاعلاتن فعِلن فعلان/ فعلات

ہم کے بغیر ذرا بحر کا پتہ چل جائے تو عنایت ہوگی۔
 

الف عین

لائبریرین
راجا یہ افاعیل ہیں
فاعلاتن فَعِلاتن فعلن/فعلان
یہاں ’جائیں‘ بر وزن فعلن ہے، یعنی مکمل، جب کہ ’کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں‘ میں فاعلاتن مفاعلن فعلان‘ میں ’جان‘ تقطیع ہو گا۔
 

oodas_adami

محفلین
تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے
تلاش میں ہے سحر، بار بار گزری ہے

ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب
وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے
 

فاتح

لائبریرین
تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے
تلاش میں ہے سحر، بار بار گزری ہے

ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب
وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے
بحر: مجتث مثمن مخبون محذوف
افاعیل: مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
درج بالا افاعیل کے مطابق تقطیع کی کوشش آپ خود کیجیے۔
 

oodas_adami

محفلین
م----فا----ع----لن====ف----ع----لا----تن====م----فا----ع----لن====فع--لن
تم----آ-----ء----ہو=====نَ---ش--بے---ان====ت----ظا----ر----گز====ری--ہے
ت----لا---ش---می====ہَ---س--حر----با---------ر-----با-----ر----گز====ری--ہے
ہو---ئی---ہ----حض====ر---تِ----نا---صح====سِ---گف--ت---گو===جس-شب
وُ----شب-ض---رو----------ر---س---رِے--کو=====ء---یا------ر---گز====ری---ہے

شکریہ فاتح صاحب جواب دینے کا

یہ تقطیع میں نے خود ہی کرنے کی کوشش کی تھی غزل کے باقی مصرے تو میں نے اس کے مطابق فٹ کر لیے تھے موڑ توڑ کے ۔صرف پہلے مصرعہ کا ‘ تم ‘ مسلئہ کر رہا تھا وہ اب بھی کر رہا ہے اور میں نہیں سمجھ پایا کی اس کا کیا کروں

م----فا----ع----لن
ت---ما-----ء----ہو

اور یہاں سے ایک الف گرایا بھی تھا لیکن میں کنفرم نہ ہوں اس بارے میں

اور تیسرے مصرعہ میں ‘ ہوئی ‘ مسلئہ کر رہا تھا وہ اب بھی کر رہا ہے ویسے ‘ و ‘ کو گرایا تو جا سکتا ہے پر وہ تو آخری حرف ہو تب نا


م----فا----ع----لن
ہ----وء---ہ----حض

یہ بھی سوچا تھا لیکن یہ کچھ عجیب سا لگا اس وجہ سے چھوڑ دیا


اور میں نے غزل کے یہ دو شعر اس لیے لکھے تھے کہ میں ان کو اس غزل میں فٹ نہیں کر پایا تھا

اگر میری کوئی بات بری لگی ہو تو معذرت
 

الف عین

لائبریرین
برا ماننے کی کیا بات ہے بھائی۔
تقطیع درست کی ہے۔ ’تما‘ بجائے ’تم آ‘ کے درست ہے۔ ہوئی کے ضمن میں۔۔
ہُ ئی
کیا جائے یا
ہُ وی
کیا جائے، دونوں طریقے درست ہیں میرے خیال میں۔ اس کا تلفظ ہی درست ایسا ہے کہ واؤ پوری نہیں بولی جاتی۔
 

oodas_adami

محفلین
شکریہ الف عین بھائی

’تما‘ بجائے ’تم آ‘ کے درست ہے۔

اگر میں ٹھیک سمجھا ہوں تو کیا یہاں الف وصل کا اصول استعمال ہوا ہے
 

oodas_adami

محفلین
نہ آتے ، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی
تمھارے پیامی نے سب راز کھولا
خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی
بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا
تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی!
تامل تو تھا ان کو آنے میں قاصد
مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی
کھنچے خود بخود جانب طور موسی
کشش تیری اے شوق دیدار کیا تھی!
کہیں ذکر رہتا ہے اقبال تیرا
فسوں تھا کوئی ، تیری گفتار کیا تھی

اس غزل کی بحر متقارب‘ فعولن فعولن فعولن فعولن ‘ میں درج ذیل تقطیع کی ہے اگر میں اس کی بحر کو درست سمجھا ہوں تو تقطیع کس حد تک درست ہے اور اگر غلط سمجھا ہوں تو بتا دیں کہ یہ غزل کس بحر میں ہے

ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن
ن آ تے ، == ہ می اس== م تک را == ر کا تی
م گر وع == د کر تے== ہُ ئے عا == ر کا تی

ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن
ت ما رے == پ یا می== نِ سب را == ز کو لا
خ طا اس == م بن دے == ک سر کا == ر کا تی

ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن
ب ری بز == م می اپ == نِ عا شق == کُ تا ڑا
ت ری آن == ک مس تی == م ہش یا == ر کا تی
یہاں آنکھ کا ‘ ن ‘ ،مسلئہ کر رہا ہے اس کا کیا حل ہے کیا ‘ ن ‘ کا وزن نہیں ہے یا ‘ الف‘ گرایا گیا ہے

ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن == فع لن
تا مل تو == تَ ان کو == ا نے می == قا صد
ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن
م گر یہ == ب تا طر == ز ان کا == ر کا تی
یہاں پہلے مصرے میں تامل کا ‘ ا ‘ مسلئہ کر رہا ہے اس کا کیا حل ہے کیا اس کو ‘ تَ مل ‘ لکھا جا سکتا ہے اور اگر لکھا جا سکتا ہے تو کیوں اس کی وضاحت کر دیں اور کیا ‘آنے‘ کا ‘الف‘ گرانا جائز ہے اور کیا اس بحر کے آخری رکن کو ‘ فعولن سے فع لن ‘ میں تبدیل کرنا جائز ہو گا

ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن
کن چے خد == ب خد جا == ن بے طو == ر مو سا
ک شش تی == ر اے شو == ق دی دا == ر کا تی
یہاں کنچھے کے ‘ ن ‘ کا کیا حل ہے یا یہ اصل میں یہ لفظ ‘ کھچے‘ ہے


ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن
ک ہی ذک == ر رہ تا == ہَ اق با == ل تی را
ف سو تا == کُ ئی ، تی == ر گف تا == ر کا تی
اور اگر ‘ کوئی ‘ کے وزن کی ذرا وضاحت کر دی جائے تو مہربانی ہو گی ویسے تو الف عین صاحب نے اس سے پہلے والی پوسٹ میں ‘ ہوئی ‘ کر بارے میں کہا ہے کہ اس کو ‘ ہُ ئی ‘ لکھا جائے یا ‘ ہ وی ‘ دونوں طرح سے جائز ہے تو اس سے میں یہی سمجھا کہ ‘ کوئی ‘ کو بھی ‘ کُ ئی ‘ یا ‘ ک وی ‘ لکھا جا سکتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
اچھے جا رہے ہو اظہر.
آنکھ‘ میں نوں غنہ ہے، اور یہ تقطیع میں نہیں آتا. محض "آک" تقطیع کیا جائے گا.
’تامل‘ کی تقطیع درست کی ہے. بس اس کو ’تَ ام مُل‘ کی طرح تلفظ کرنا تھا.
 

oodas_adami

محفلین
شکریہ الف عین صاحب
مطلب یہ تقطیع درست ہو گی
ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن
ت ام ال == تو تا ان == کُ آ نے == م قا صد
م گر یہ == ب تا طر == ز ان کا == ر کا تی
 

oodas_adami

محفلین
وہ کہتے ہیں، نکلنا اب تو دروازے پہ مشکل ہے
قدم کوئی کہاں رکھے؟ جدھر دیکھو اُدھر دل ہے

کہیں ایسا نہ ہو تُجھ پر بھی کوئی وار چل جائے
قضا ہٹ جا کہ جُھنجھلایا ہوا اِس وقت قاتل ہے

طنابیں کھینچ دے یارب، زمینِ کوئے جاناں کی
کہ میں ہوں ناتواں، اور دن ہے آخر، دُور منزل ہے

مرے سینے پہ رکھ کر ہاتھ کہتا ہے وہ شوخی سے
یہی دل ہے جو زخمی ہے، یہی دل ہے جو بِسمل ہے

الہٰی بھیج دے تربت میں کوئی حُور جنت سے
کہ پہلی رات ہے، پہلا سفر ہے، پہلی منزل ہے

جدھر دیکھو اُدھر سوتا ہے کوئی پاؤں پھیلائے
زمانے سے الگ گورِ غریباں کی بھی محفل ہے

عجب کیا گر اُٹھا کر سختیء فرقت ہوا ٹکڑے
کوئی لوہا نہیں، پتھر نہیں، انساں‌ کا دل ہے

سخی کا دل ہے ٹھنڈا گرمیء روزِ قیامت میں
کہ سر پر چھترِرحمت سایہء دامانِ سائل ہے

امیرِ خستہ جاں کی مشکلیں آساں ہوں یارب
تجھے ہر بات آساں ہے اُسے ہر بات مشکل ہے


امیر مینائی کی درج بالا غزل کی درج ذیل تقطیع کس حد تک درست ہے اور پوچھے گئے سوالوں کی بھی اگر وضاحت کر دی جائے تو مہربانی ہو گی

م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن
و کہ تَے ہی =ن کل نا اب =تُ در وا زے =پَ مش کل ہے
ق دم کو ئی =کَ ہا رک کے =جِ در دی کو =اُ در دل ہے
کیا ‘ کوئی ‘ کو درست وزن کیا گیا ہے


م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن
ک ہی ای سا =نَ ہو تُج پر =بِ کو ئی وا =ر چل جا ئے
ق ضا ہٹ جا =ک جُن جل یا =ہ وا اِس وق =ت قا تل ہے
کیا ، جُھنجھلایا ‘ کو درست وزن کیا گیا ہے


م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن
ط نا بی کی =چ دے یا رب، =ز می نے کو =ء جا نا کی
کہ می ہو نا =ت وا اُر دن =ہَ آ خر، دُو =ر من زل ہے
یہاں ‘کھینچ ‘ کے ‘ن ‘ کا وزن تو نہیں ہو گا ناں


م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن
م رے سی نے =پَ رک کر ہا =ت کہ تا ہے =وُ شو خی سے
ی ہی دل ہے =جُ زخ می ہے،=ی ہی دل ہے =جُ بِس مل ہے


م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن
ا لٰ ہی بی =ج دے تر بت =مِ کو ئی حُو =ر جن نت سے
کِ پہ لی را =ت ہے، پہ لا =س فر ہے، پہ =لِ من زل ہے


م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن
ج در دی کو =ا در سو تا =ہَ کو ئی پا =ءُ پی لا ئے
ز ما نے سے =ا لگ گو رِے =غ ری با کی =بِ مح فل ہے
کیا ‘ پاؤں ‘ کو درست وزن کیا گیا ہے


م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن
ع جب کا گر =اُ ٹا کر سخ =ت یء فر قت =ہ وا ٹک ڑے
کُ ئی لو ہا =ن ہی پت تر =ن ہی ان سا =ن کا دل ہے
یہاں ‘ سختیء فرقت ‘ اور ‘ پتھر ‘ پر نظرِ کرم کر دیں


م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن
س خی کا دل =ہَ ٹن ڈا گر =م یء رو زِے =ق یا مت می
کَ سر پر چت =ر رح مت سا =ی ہء دا ما =نِ سا ئل ہے
یہاں ‘ گرمیء روزِ ‘ اور ‘ سایہء دامانِ ‘ پر نظرِ کرم کر دیں


م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن =م فا عی لن
ا می رِے خس =تَ جا کی مش =ک لی آ سا =ن ہو یا رب
ت جے ہر با =ت آ سا ہے =اُ سے ہر با =ت مش کل ہے




 
Top