تقطیع فرما کر رہنمائی کریں کہ 'چونک اٹھے' یہاں کیسے باندھا گیا ہے؟

بمطابق عروض سافٹ وئیر

رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتان
لیتے ہی نام اس کا سوتے سے چونک اٹھے ہو
== - =- = = == - =- == -
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
ہے خیر میر صاحب کچھ تم نے خواب دیکھا
= =- =- == = = - =- ==
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مفعو ۔۔۔ل فا ۔۔۔ ع لاتن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مفعو ۔۔۔ ل فا ۔۔۔ع لاتن
لیتے۔۔۔ ہنام۔۔ ۔ م اس کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سوتے ۔۔۔س چوں۔۔۔ک اٹّھے
ہے خے۔۔۔رمی۔۔۔رصاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ تم ۔۔۔ن خوا۔۔۔ب دیکھا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اٹھےکی تقطیع فعو ہو گی یا مفا؟
دونوں ہو سکتی ہیں لیکن یہاں فعلن (لاتن) استعمال کی گئی ہے ٹھ پر تشدید کے ساتھ ۔۔۔غالباًآپ کو اسی لیے اشکال ہوا ہے اور تقطیع کی ضرورت پیش آئی۔
ویسے!!! فعو یا مفا، ایک ہی بات ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
لیتے ہی نام اس کا سوتے سے چونک اٹھے ہو
ہے خیر میر صاحب کچھ تم نے خواب دیکھا
یہ ایک مشہور بحر " مضارع مثمن اخرب" ہےجس کے ارکان سید عاطف علی صاحب نے لکھ دیے ہیں۔
یہاں "چونک اٹھے" کی تقطیع "چَوکُٹے" ہو گی۔
نون غنہ کبھی تقطیع میں نہیں آتا لہٰذا یہ ہوا چوک ۔
گو کہ "اٹھے" ہر دو طرح یعنی مع تشدید اور بلا تشدید باندھا جاتا ہے لیکن میر نے یہاں اسے بغیر تشدید کے باندھا ہے۔
اٹھے کے الف کا اسقاط ہو کر چوک کے کاف میں ضم ہو گیا ہے لہٰذا یہ ہوا "چو کُ ٹے"
اور اس مصرع کی تقطیع یہ ہوئی:
لیتے ہی نام اس کا سوتے سے چونک اٹھے ہو

مفعول ۔۔ فاعلاتن ۔۔۔ مفعول ۔۔۔ ۔فاعلاتن
لیتے ہِ ۔۔۔ نام اس کا ۔۔ سوتے سِ ۔۔ چوکُٹے ہو
 

فاتح

لائبریرین
مفعو ۔۔۔ل فا ۔۔۔ ع لاتن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مفعو ۔۔۔ ل فا ۔۔۔ع لاتن
لیتے۔۔۔ ہنام۔۔ ۔ م اس کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سوتے ۔۔۔س چوں۔۔۔ک اٹّھے
ہے خے۔۔۔رمی۔۔۔رصاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ تم ۔۔۔ن خوا۔۔۔ب دیکھا
دونوں ہو سکتی ہیں لیکن یہاں فعلن (لاتن) استعمال کی گئی ہے ٹھ پر تشدید کے ساتھ ۔۔۔غالباًآپ کو اسی لیے اشکال ہوا ہے اور تقطیع کی ضرورت پیش آئی۔
ویسے!!! فعو یا مفا، ایک ہی بات ہے۔
آپ سے مصرع کے آخر میں "اٹھے ہو" کا "ہو" صرف نظر ہوگیا ہے
لیتے ہی نام اس کا سوتے سے چونک اٹھے ہو

اسی لیے آپ اٹھے کی ٹھ پر تشدید پڑھ رہے ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
لیتے ہی نام اس کا سوتے سے چونک اٹھے
آپ سے مصرع کے آخر میں "اٹھے ہو" کا "ہو" صرف نظر ہوگیا ہے
فاتح صاحب آپ نے یقیناً درست فرمایا ۔ اگر شعر میں "اٹھے ہو" ہے ۔
لیتے ہی نام اس کا سوتے سے چونک اٹھے ہو
مجھ سے یہ "ہو " صرف نظر ہو گیا ہوگا ۔ میں نے اٹھے کو بغیر ہو کے حساب سے وضاحت کی ۔ٹائم سٹیمپ سے معلوم ہوتا ہے شاید یہ شعر بعدمیں تدوین کر کے درست کیا گیا ہے۔واللہ اعلم
 

فاتح

لائبریرین
لیتے ہی نام اس کا سوتے سے چونک اٹھے

فاتح صاحب آپ نے یقیناً درست فرمایا ۔ اگر شعر میں "اٹھے ہو" ہے ۔

مجھ سے یہ "ہو " صرف نظر ہو گیا ہوگا ۔ میں نے اٹھے کو بغیر ہو کے حساب سے وضاحت کی ۔ٹائم سٹیمپ سے معلوم ہوتا ہے شاید یہ شعر بعدمیں تدوین کر کے درست کیا گیا ہے۔واللہ اعلم
یقیناً ایسا ہی ہوا ہو گا۔ گو کہ مجھے کوئی ایسی ٹائم سٹیمپ تو نظر نہیں آ رہی۔
ہو سکتا ہے بعد میں تدوین کی گئی ہو۔
میر کے دیوان کے مطابق بھی "چونک اٹھے ہو" ہی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
گو کہ مجھے کوئی ایسی ٹائم سٹیمپ تو نظر نہیں آ رہی
دیوان میں ایسے ہے تو پھر یہی ہے۔ اگر چہ شعر کے معنی و مطلوب پر اس " ہو" کی موجودگی سے کچھ اثر انداز نہیں ہوتی، دونوں طرح مصرع کامل اور خدائے سخن کے لہجے سے موافق لگتا ہے۔ (مجھے) :)۔۔۔
 
Top