تقطیع میں رہ نمائی فرمائیے

محمد وارث

لائبریرین
غلط ہے

اسکی صحیح تقطیع فاعلاتن مفاعلن فعلن ہے

ہم (فا) کہا (علا) او (تن) - فاعلاتن
ر (مَ) تم (فا) کہا (علن) - مفاعلن
جا (فع) نا (لن) - فعلن
 
محترم وارث صاحب
جزاک اللہ خیر
از راہِ کرم اس کی بحر بھی بتا دیجیے کیسے ہو گی، کیونکہ یہ "جدید، خفیف، سریع، قریب یا مشاکل" کے ضمرے میں نہیں آتی
والسلام
؎اظہر
 

فاتح

لائبریرین
محترم وارث صاحب
جزاک اللہ خیر
از راہِ کرم اس کی بحر بھی بتا دیجیے کیسے ہو گی، کیونکہ یہ "جدید، خفیف، سریع، قریب یا مشاکل" کے ضمرے میں نہیں آتی
والسلام
؎اظہر
حضور! یہ فتویٰ کن براہین کی بنیاد پر دے دیا آپ نے؟ کچھ اس بارے میں بھی ارشاد ہو۔
ہم تو آج تک اسے "خفیف" کے زمرے میں ہی شمار کرتے رہے۔
 
جناب فاتح صاحب
فتویٰ نہیں ایک کتاب پڑھ رہا تھا آسی کی معلومات کی روشنی میں اپنی سوجھ کے مطابق پوچھا
شاید میں کتاب کی بات سمجھ نہیں پایا، اگر کچھ احوال اس تفصیل کا عنایت فرما سکیں تو نوازش ہو گی
کتاب میں لکھا ہے
جدید: فا علاتن، فاعلاتن، مستفعلن
خفیف: فاعلاتن، مستفعلن، فاعلاتن
سریع: مستفعلن، مستفعلن، مفعولات
قریب: مفاعیلن، مفاعیلن، فاعلاتن
مشاکل: فاعلاتن، مفاعیلن، مفاعیلن
غلط فہمی کے لیے معررت قبول کیجیے
والسلام
اظہر
 

فاتح

لائبریرین
ارے جناب معذرت کی ضرورت نہیں۔ مجھے تو آپ ٹھوک بجا کر حکم لگانے کے انداز پر مذاق سوجھا تھا کہ اس قدر وثوق سے بیان دیا اور اس بے چاری بحر کو بے گھر کر دیا۔:grin:
برادرم محمد وارث صاحب نے بحر خفیف پر ایک نہایت ہی لطیف مضمون لکھا تھا جو اردو ویب لائبریری میں موجود ہے۔ اسے پڑھیے۔ یقیناً کافی گرہیں کھل جائیں گی۔
 
اساتزہِ کرام،
جناب جون ایلیا کے اس مصرع پہ طرح لگانے کی کاوش کی ہے، اصلاح فرمایے

ہم کہاں اور تم کہاں جاناں
ہم عیاں اور تم نہاں جاناں

چال چلتے ہو ایسی خوبی سے دوست
چھوڑتے ہی نہیں نشاں جاناں

حساب آخر تو ہو گا ہی اک دن
کچھ یہاں اور کچھ وہاں جاناں

بات ایسی ہے یہ چھپا کے رکھنے کی
کیسے کر دوں میں اب بیاں جاناں

بہار تم نے گزار دی اظہر
دیکھ پت جھڑ کی اب خزاں جاناں

 

الف عین

لائبریرین
سازے مصارع ثانی صحیح وزن میں ہیں، اور مطلع کے علاوہ سارے اولیٰ مصرعے بحر سے خارج ہیں۔وارث نے صریر خامہ (بلاگ) میں بحر خفیف کے علاوہ بھی بہت سے تقطیع کے سلسلے میں مضامین لکھے ہیں، اکثر غزلوں کی تقطیع کر کے بھی دی ہے، ان کو پڑھ لو۔
 
ایک سوال ہے کہ 'اور' میں و کا وزن گنا جائے گا یا نہیں؟ یعنی 'ار'؟؟؟؟؟؟؟
اور گدا کی قبر پر
جمع سینکڑوں بشر
میں یہ فقر کا اثر
اور مآلِ مال و زر
دیکھتا چلا گیا۔ ۔ ۔
 
ہم کہاں اور تم کہاں جاناں
ہم عیاں اور تم نہاں جاناں

تو جو چلے ہے وہ چالیں بڑی خوب
چھوڑتے ہی نہیں نشاں جاناں

اک دن حساب تو ہونا ہی تھا نہ
کچھ یہاں اور کچھ وہاں جاناں

بات ہے ایسی چھپانے کی تو پھر
کیسے کر دوں میں اب بیاں جاناں

تم نے بہار گزار دی اظہر
دیکھ پت جھڑ کی اب خزاں جاناں


دیکھیے شائد اب کچھ وزن میں آ گئی ہو آستاد محترم
ممنون و مشکور
اظہر
 

فاتح

لائبریرین

فاتح

لائبریرین
ہم کہاں اور تم کہاں جاناں
ہم عیاں اور تم نہاں جاناں

تو جو چلے ہے وہ چالیں بڑی خوب
چھوڑتے ہی نہیں نشاں جاناں

اک دن حساب تو ہونا ہی تھا نہ
کچھ یہاں اور کچھ وہاں جاناں

بات ہے ایسی چھپانے کی تو پھر
کیسے کر دوں میں اب بیاں جاناں

تم نے بہار گزار دی اظہر
دیکھ پت جھڑ کی اب خزاں جاناں

دیکھیے شائد اب کچھ وزن میں آ گئی ہو آستاد محترم
ممنون و مشکور
اظہر
وہی صورت ہے یعنی تمام مصرع ہائے اولیٰ خارج از وزن ہیں اور گو کہ کچھ الفاظ کی ترتیب بدل دینے سے یہ وزن میں لائے جا سکتے ہیں مگر میں دانستہ ان میں تبدیلی نہیں کر رہا کہ آپ خود تقطیع کر کے دیکھیں کہ کہاں غلطی ہے اور کیوں۔
مطلع کی تقطیع بطور مثال کیے دے رہا ہوں:
ہم کہاں اور تم کہاں جاناں
فاعلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلن
ہم کہا او ۔ ر تم کہا ۔ جانا

ہم عیاں اور تم نہاں جاناں
فاعلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلن
ہم عیا او ۔ ر تم نہا ۔ جانا
 
ہم کہاں اور تم کہاں جاناں
ہم عیاں اور تم نہاں جاناں

تم چلو کیا ہی خوب چالیں
چھوڑتے ہی نہیں نشاں جاناں

اب حسابِِ جاں بھی عبث نہیں ہے
کچھ یہاں اور کچھ وہاں جاناں

جب بات چھپانے والی ہی ٹھہری
کیسے کر دوں میں اب بیاں جاناں

ڈر رہا تھا بہار سے اظہر
دیکھ پت جھڑ کی اب خزاں جانا


استادِ محترم،
جانتا ہون کہ آپ کو زحمت دیتا ہوں اور اپنی کند زہنی سے بھی آگاہ ہوں، پر امید ہے آپ رہنمای جاری رکھیں گے
ایک بار پھر سے دیکھیے گا
والسلام
اظہر
 

الف عین

لائبریرین
مبارک ہو، مقطع تو لے ہی آئے ہو بحر میں۔ باقی کی تقطیع بھی پھر سے کرو، میں بھی نوالہ بنا کر دینے کے حق میں نہیں ہوں، کوشش کریں خود ہی۔
 
جنابِِ آستادِ گرامی،
واللہ میں بھی یہی چاہتا ہوں
ایک کوشش پھر کی ہے، دیکھیے تو'
والسلام
اظہر

ہم کہاں اور تم کہاں جاناں
ہم عیاں اور تم نہاں جاناں

پھر وہی چالباز جہاں والے
چھوڑتے ہی نہیں نشاں جاناں

جانتا ہوں حسابِ جاں ہو گا
کچھ یہاں اور کچھ وہاں جاناں

مانتا ہوں کہ چھپانی ہے بات
کیسے کر دوں میں اب بیاں جاناں

ڈر رہا تھا بہار سے اظہر
دیکھ پت جھڑ کی اب خزاں جانا​
 

الف عین

لائبریرین
پھر وہی چالباز جہاں والے
اور
پھر وہی چالباز جہاں والے
دو ہی مصرعے اب درست کرنا باقی ہیں اظہر۔
 
ہم کہاں اور تم کہاں جاناں
ہم عیاں اور تم نہاں جاناں

کیا ستم ہے کہ تم چلو چالیں
چھوڑتے ہی نہیں نشاں جاناں

مانتا ہوں حسابِ جاں ہو گا
کچھ یہاں اور کچھ وہاں جاناں

جانتا ہوں کہ بات ہے چھپانی
کیسے کر دوں میں اب بیاں جاناں

ڈر رہا تھا بہار سے اظہر
دیکھ پت جھڑ کی اب خزاں جانا



کیا ستم ہے --فاعلاتن-- کہ تم چلو--مفاعلن-- چالیں--فعلن
جا نتا ہو --فاعلاتن-- کہ بات ہے --مفاعلن-- چھپانی--فعلن

آستادِ محترم
معزرت کے ہر بار کچھ غلطی ہو رہی ہے
والسلام
اظہر
 

الف عین

لائبریرین
اب صرف ایک ہی مصرع بچا ہے،
جانتا ہوں کہ بات ہے چھپانی
باقی سن درست وزن اور بحر میں ہیں۔
شکریہ فاتح، کہ میری کاپی پیسٹ کی غلطی کو سدھار دیا۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ماشاءاللہ اظہر بھائی بہت خوب آپ کی کوشش تو بہت اچھی جا رہی ہے جاری رکھیں انشاءاللہ جلد ہی کامیابی ہوگی انشاءاللہ ہم بھی پھر میدان میں داخل ہوتے ہیں
 
Top