تلاش

تلاش
(اپنے دوست رضا کے والد انور خان صاحب کی نظم کا ترجمہ)


کل رات
پورا چاند تھا
ایسا ہی روشن چاند
جیسے وہ تمہاری کوئٹہ وادی میں ہوتا ہے
جہاں پر

تُم اس کی نرم کرنوں کو
تمہارے جسم سے اٹھکیلیاں کرتے ہوئے محسوس کرتی ہو
تمہارے گھر کے پائیں باغ کے گوشے سےپھولوں کی مہک آکر تمہیں حیران کرتی ہو
کہ یہ مسحور کُن خوشبو
کہاں سے آرہی ہے
ٰیوںہی تُم سے ملاقاتوں کے منظر یاد آئے تو
میں اُن میٹھی ملاقاتوں کے نشے میں
کچھ ایسا کھو گیا
کہ جیسے میں سہانی رات کے پچھلے پہر
سنسان سڑکوں پر
اکیلا گھومتا ہوں
بس اپنے چاند کو پانے کی خواہش میں

Last night
It was the full moon
Big and bright as in
Your Quetta Valley
Where you can feel the tender moonbeams
Tickling your skin
And the fragrance of a thousand hidden flowers
Challenge you to find which rose bush
They come from!
And remembering
Our last meeting
I felt like getting drunk in a boutique
And zigzagging on the lonely streets
In search of my own
Moon!
 
تلاش
(اپنے دوست رضا کے والد انور خان صاحب کی نظم کا ترجمہ)


کل رات
پورا چاند تھا
ایسا ہی روشن چاند
جیسے وہ تمہاری کوئٹہ وادی میں ہوتا ہے
جہاں پر

تُم اس کی نرم کرنوں کو
تمہارے جسم سے اٹھکیلیاں کرتے ہوئے محسوس کرتی ہو
تمہارے گھر کے پائیں باغ کے گوشے سےپھولوں کی مہک آکر تمہیں حیران کرتی ہو
کہ یہ مسحور کُن خوشبو
کہاں سے آرہی ہے
ٰیوںہی تُم سے ملاقاتوں کے منظر یاد آئے تو
میں اُن میٹھی ملاقاتوں کے نشے میں
کچھ ایسا کھو گیا
کہ جیسے میں سہانی رات کے پچھلے پہر
سنسان سڑکوں پر
اکیلا گھومتا ہوں
بس اپنے چاند کو پانے کی خواہش میں

Last night
It was the full moon
Big and bright as in
Your Quetta Valley
Where you can feel the tender moonbeams
Tickling your skin
And the fragrance of a thousand hidden flowers
Challenge you to find which rose bush
They come from!
And remembering
Our last meeting
I felt like getting drunk in a boutique
And zigzagging on the lonely streets
In search of my own
Moon!
بہت ہی خوبصورت نظم ہے ۔ ڈھیروں داد
 
بہت عمدہ خلیل بھائی۔
اب آپ اگر اصلاحِ سخن میں پوسٹ کریں گے تو مجھ جیسوں کو تو کوئی "چَولوں" والا زمرہ تلاش کرنا پڑے گا۔ :)

بجا ہے آپ کا کہنا مگر جنابِ من
ہم اپنے آپ کو شاعر تو کہہ نہیں سکتے
ہمارے نام پر الزام کچھ یہ ایسا ہے
کہ چاہ کر بھی یہ الزام سہہ نہیں سکتے
بہت بھلی ہے جو تعریف آپ نے کی ہے
مگر ہم اس کی روانی میں بہہ نہیں سکتے
بھلا ہو آپ کا ، گر آپ یہ سمجھتے ہیں
یہ پھول ہار تو بس آپ ہی کو جچتے ہیں​
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب خلیل بھائی ! کیا خوب رواں دواں ترجمہ ہے !! اچھی بات یہ لگی کہ لفظ بہ لفظ ترجمہ کرنے کے بجائے آپ نے شعری خیال کی ترجمانی کی ہے جو میری رائے میں شعری ترجمے کا بہترین طریقہ ہے ۔
جہاں تک میں سمجھ سکا ہوں اس کا وزن آپ نے مستفعلن کی تکرار پر رکھا ہے ۔ لیکن کہیں کہیں سطور اس وزن سے گر رہی ہیں ۔ ویسے اگر آپ اس نظم کو لفظ "یہاں" سے شروع کرکےاس کا وزن مفاعیلن میں تبدیل کردیتے تو میرا خیال ہے کہ وزن قابو مین رکھنا شاید زیادہ آسان ہوجاتا ۔ یا یہ کوئی اور وزن ہے اور مین اسے پکڑ نہین پارہا؟!
 
بہت خوب خلیل بھائی ! کیا خوب رواں دواں ترجمہ ہے !! اچھی بات یہ لگی کہ لفظ بہ لفظ ترجمہ کرنے کے بجائے آپ نے شعری خیال کی ترجمانی کی ہے جو میری رائے میں شعری ترجمے کا بہترین طریقہ ہے ۔
جہاں تک میں سمجھ سکا ہوں اس کا وزن آپ نے مستفعلن کی تکرار پر رکھا ہے ۔ لیکن کہیں کہیں سطور اس وزن سے گر رہی ہیں ۔ ویسے اگر آپ اس نظم کو لفظ "یہاں" سے شروع کرکےاس کا وزن مفاعیلن میں تبدیل کردیتے تو میرا خیال ہے کہ وزن قابو مین رکھنا شاید زیادہ آسان ہوجاتا ۔ یا یہ کوئی اور وزن ہے اور مین اسے پکڑ نہین پارہا؟!

ظہیراحمدظہیر بھائی! آپ کو اپنے دھاگے میں دیکھ کر بے انتہا خوشی ہورہی ہے۔ سدا خوش رہیے۔

آپ کا حکم سر آنکھوں پر۔ وزن کو مفاعیلن میں تبدیل کرنے کی ایک کوشش ملاحظہ فرمائیے اور بلا جھجک ہمیں ہماری غلطیوں پر پھر ٹوکیے ۔

یہاں کل رات
پورا چاند تھا
ایسا ہی روشن چاند
جیسے وہ تمہاری کوئٹہ وادی میں ہوتا ہے
جہاں پرتم
جب اس کی نرم کرنوں کو
تمہارے جسم سے اٹھکیلیاں کرتے ہوئے محسوس کرتی ہو
تمہارے گھر کے پائیں باغ کے گوشے سےپھولوں کی مہک آکر تمہیں حیران کرتی ہو
کہ یہ مسحور کُن خوشبو
کہاں سے آرہی ہے اور
یوںہی تُم سے ملاقاتوں کے منظر یاد آئے تو
میں اُن میٹھی ملاقاتوں کے نشے میں
کچھ ایسا کھو گیا جیسے​
سہانی رات کے پچھلے پہر
سنسان سڑکوں پر
اکیلا گھومتا ہوں میں
بس اپنے چاند کو پانے کی خواہش میں
ٌٌٌٌٌٌ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیراحمدظہیر بھائی! آپ کو اپنے دھاگے میں دیکھ کر بے انتہا خوشی ہورہی ہے۔ سدا خوش رہیے۔

آپ کا حکم سر آنکھوں پر۔ وزن کو مفاعیلن میں تبدیل کرنے کی ایک کوشش ملاحظہ فرمائیے اور بلا جھجک ہمیں ہماری غلطیوں پر پھر ٹوکیے ۔

یہاں کل رات
پورا چاند تھا
ایسا ہی روشن چاند
جیسے وہ تمہاری کوئٹہ وادی میں ہوتا ہے
جہاں پرتم
جب اس کی نرم کرنوں کو
تمہارے جسم سے اٹھکیلیاں کرتے ہوئے محسوس کرتی ہو
تمہارے گھر کے پائیں باغ کے گوشے سےپھولوں کی مہک آکر تمہیں حیران کرتی ہو
کہ یہ مسحور کُن خوشبو
کہاں سے آرہی ہے اور
یوںہی تُم سے ملاقاتوں کے منظر یاد آئے تو
میں اُن میٹھی ملاقاتوں کے نشے میں
کچھ ایسا کھو گیا جیسے​
سہانی رات کے پچھلے پہر
سنسان سڑکوں پر
اکیلا گھومتا ہوں میں
بس اپنے چاند کو پانے کی خواہش میں
ٌٌٌٌٌٌ

خلیل بھائی کیوں شرمندہ کرتے ہیں ۔ خوشی تو ہمیں آپ کی تخلیقات دیکھ کر ہوتی ہے ۔ ہم تو شروع ہی سے آپ کے قلم کے معترف ہیں اورمداحوں میں سے ہیں ۔ یہ تو آپ کی اعلیٰ ظرفی ہے کہ ہمارے الٹے سیدھے تبصروں کو اس فراخدلی سے قبول کرتے ہیں ۔ پوری نظم بہت رواں ہے اور مرکزی خیال سے کہیں الگ نہیں ہوتی ۔ اور ترجمہ بھی جیسا کہ عرض کیا بامحاورہ ہے۔ البتہ ان سطور میں بہتری کی گنجائش ہے ۔

جہاں پرتم
جب اس کی نرم کرنوں کو
تمہارے جسم سے اٹھکیلیاں کرتے ہوئے محسوس کرتی ہو

قاعدے کی رو سے تمہارے جسم کے بجائے اپنے جسم ہونا چاہئے ۔ اسے اگر یوں کیا جائے تو کیسا لگے گا ۔

جہاں اس کی
سنہری نرم کرنوں کو
تم اپنے جسم سے اٹھکیلیاں کرتے ہوئے محسوس کرتی ہو

خلیل بھائی نظم پر ایک دفعہ پھر بہت داد ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اردو میں دیگر زبانوں سے ترجمے کی بہت ضرورت ہے بالخصوص مغربی شعر وادب کی ۔ اردو شاعری کے مضامین پر جو کہولت اور یکسانیت طاری ہوچکی ہے شاید اسے ترجمے کی مدد سے کسی حد تک توڑا جاسکے ۔ مجھے علم ہے کہ آپ ترجمے کا کام گاہے گاہے کرتے رہتے ہیں ۔ اگر زندگی فرصت دے تو اسے جاری رکھئے ۔ ہماری طرف سے پیشگی داد ۔​
 

مژگان نم

محفلین
مدیر کی آخری تدوین:
تلاش
(اپنے دوست رضا کے والد انور خان صاحب کی نظم کا ترجمہ)


کل رات
پورا چاند تھا
ایسا ہی روشن چاند
جیسے وہ تمہاری کوئٹہ وادی میں ہوتا ہے
جہاں پر

تُم اس کی نرم کرنوں کو
تمہارے جسم سے اٹھکیلیاں کرتے ہوئے محسوس کرتی ہو
تمہارے گھر کے پائیں باغ کے گوشے سےپھولوں کی مہک آکر تمہیں حیران کرتی ہو
کہ یہ مسحور کُن خوشبو
کہاں سے آرہی ہے
ٰیوںہی تُم سے ملاقاتوں کے منظر یاد آئے تو
میں اُن میٹھی ملاقاتوں کے نشے میں
کچھ ایسا کھو گیا
کہ جیسے میں سہانی رات کے پچھلے پہر
سنسان سڑکوں پر
اکیلا گھومتا ہوں
بس اپنے چاند کو پانے کی خواہش میں

Last night
It was the full moon
Big and bright as in
Your Quetta Valley
Where you can feel the tender moonbeams
Tickling your skin
And the fragrance of a thousand hidden flowers
Challenge you to find which rose bush
They come from!
And remembering
Our last meeting
I felt like getting drunk in a boutique
And zigzagging on the lonely streets
In search of my own
Moon!

السلام علیکم!اصلاح نہیں مشورہ ہے کہ اگر اسے اس انداز سے لے کر چلا جائے تو ۔۔۔۔۔؟(یہ نثم کی ہیت میں ہوگی)

کل شب۔۔۔
چاند پورا تھا فلک پر
بالکل ویسا ہی
جیسا منور و تاباں تمہاری کوئٹہ کی وادی میں بادلوں کی اوٹ سے جھانکتا تھا
اور تم ۔۔۔۔
اس کی نرم کرنوں کو
اپنے نازک بدن سے اٹھکیلیاں کرتے ہوئے محسوس کرتی تھیں
 
خلیل بھائی کیوں شرمندہ کرتے ہیں ۔ خوشی تو ہمیں آپ کی تخلیقات دیکھ کر ہوتی ہے ۔ ہم تو شروع ہی سے آپ کے قلم کے معترف ہیں اورمداحوں میں سے ہیں ۔ یہ تو آپ کی اعلیٰ ظرفی ہے کہ ہمارے الٹے سیدھے تبصروں کو اس فراخدلی سے قبول کرتے ہیں ۔ پوری نظم بہت رواں ہے اور مرکزی خیال سے کہیں الگ نہیں ہوتی ۔ اور ترجمہ بھی جیسا کہ عرض کیا بامحاورہ ہے۔ البتہ ان سطور میں بہتری کی گنجائش ہے ۔

جہاں پرتم
جب اس کی نرم کرنوں کو
تمہارے جسم سے اٹھکیلیاں کرتے ہوئے محسوس کرتی ہو

قاعدے کی رو سے تمہارے جسم کے بجائے اپنے جسم ہونا چاہئے ۔ اسے اگر یوں کیا جائے تو کیسا لگے گا ۔

جہاں اس کی
سنہری نرم کرنوں کو
تم اپنے جسم سے اٹھکیلیاں کرتے ہوئے محسوس کرتی ہو

خلیل بھائی نظم پر ایک دفعہ پھر بہت داد ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اردو میں دیگر زبانوں سے ترجمے کی بہت ضرورت ہے بالخصوص مغربی شعر وادب کی ۔ اردو شاعری کے مضامین پر جو کہولت اور یکسانیت طاری ہوچکی ہے شاید اسے ترجمے کی مدد سے کسی حد تک توڑا جاسکے ۔ مجھے علم ہے کہ آپ ترجمے کا کام گاہے گاہے کرتے رہتے ہیں ۔ اگر زندگی فرصت دے تو اسے جاری رکھئے ۔ ہماری طرف سے پیشگی داد ۔​

آداب عرض ہے صاحب!
آپ کی خوبصورت اصلاح سے سج گئی نظم۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔

ملاحظہ فرمائیے
تلاش
 
آخری تدوین:
Top