وہاب اعجاز خان
محفلین
اسی دوراہے پر
اب نہ اُن اونچے مکانوں میں قدم رکھوں گا
میں نے اک بار یہ پہلے بھی قسم کھائی تھی
اپنی نادار محبت کی شکستوں کے طفیل
زندگی پہلے بھی شرمائی تھی جھنجلائی تھی
اوریہ عہد کیا تھا کہ بہ ایں حال تباہ
اب کبھی پیار بھرے گیت نہیں گاوں گا
کسی چلمن نے پکارا بھی تو بڑھ جاوں گا
کوئی دروازہ کھلا بھی تو پلٹ آوں گا
پھر ترے کانپتے ہونٹوں کی فسوں کار ہنسی
جال بننے لگی، بنتی رہی، بنتی ہی رہی
میں کھنچا تجھ سے ، مگر تو مری راہوں کے لیے
پھول چنتی رہی، چنتی رہی، چنتی ہی رہی
برف برسائی مرے ذہن و تصور نے مگر
دل میں اک شعلہء بے نام سا لہرا ہی گیا
تیری چپ چاپ نگاہوں کو سلگتے پاکر
میری بیزار طبیعت کو بھی پیار آہی گیا
اپنی بدلی ہوئی نظروں کے تقاضے نہ چھپا
میں اس انداز کا مفہوم سمجھ سکتا ہوں
تیرے زرکار دریچوں کی بلندی کی قسم
اپنے اقدام کا مقسوم سمجھ سکتا ہوں
اب نہ اُن اونچے مکانوں میں قدم رکھوں گا
میں نے اک بار یہ پہلے بھی قسم کھائی تھی
اسی سرمایہ و افلاس کے دوراہے پر
زندگی پہلے بھی شرمائی تھی جھنجلائی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب نہ اُن اونچے مکانوں میں قدم رکھوں گا
میں نے اک بار یہ پہلے بھی قسم کھائی تھی
اپنی نادار محبت کی شکستوں کے طفیل
زندگی پہلے بھی شرمائی تھی جھنجلائی تھی
اوریہ عہد کیا تھا کہ بہ ایں حال تباہ
اب کبھی پیار بھرے گیت نہیں گاوں گا
کسی چلمن نے پکارا بھی تو بڑھ جاوں گا
کوئی دروازہ کھلا بھی تو پلٹ آوں گا
پھر ترے کانپتے ہونٹوں کی فسوں کار ہنسی
جال بننے لگی، بنتی رہی، بنتی ہی رہی
میں کھنچا تجھ سے ، مگر تو مری راہوں کے لیے
پھول چنتی رہی، چنتی رہی، چنتی ہی رہی
برف برسائی مرے ذہن و تصور نے مگر
دل میں اک شعلہء بے نام سا لہرا ہی گیا
تیری چپ چاپ نگاہوں کو سلگتے پاکر
میری بیزار طبیعت کو بھی پیار آہی گیا
اپنی بدلی ہوئی نظروں کے تقاضے نہ چھپا
میں اس انداز کا مفہوم سمجھ سکتا ہوں
تیرے زرکار دریچوں کی بلندی کی قسم
اپنے اقدام کا مقسوم سمجھ سکتا ہوں
اب نہ اُن اونچے مکانوں میں قدم رکھوں گا
میں نے اک بار یہ پہلے بھی قسم کھائی تھی
اسی سرمایہ و افلاس کے دوراہے پر
زندگی پہلے بھی شرمائی تھی جھنجلائی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔