سارہ بشارت گیلانی
محفلین
اور املا کی غلطی بھی تھی۔۔ شیوہ کی جگہ شیوا لکھ دیا میں نے۔۔
ودیا کیا ہوتا ہے جی
مطلب، بہت اچھاودیا کیا ہوتا ہے جی
بہت بہت شکریہ جیمطلب، بہت اچھا
جی آیاں نوں۔ مجھے پسند آئی تھی غزل۔بہت بہت شکریہ جی
विद्याودیا کیا ہوتا ہے جی
تماشا ہے یہ لفظوں کا وگرنہ شاعری کیا ہےنہ ہو یہ رنگ جس میں وہ بھی لیکن زندگی کیا ہے۔۔۔ ۔ یہ بہتر ہے؟
÷÷ دوسرا مصرع رواں نہیں، اسے بہتر کیا جا سکتا ہے، فوری کچھ اس طرح سوجھا ہے
نہ ہو کچھ رنگ ہی جس میں، وہ لیکن زندگی کیا ہے۔
شاہد شاہنواز کوئی اور بہتر متبادل
وہ امیدوں کی سب شمعیں بجها کر جا چکا کب کامرے گهر میں مگر پھیلی ہوئی یہ روشنی کیا ہے۔۔درست
بہت خاموش بیٹھے تهے وہ میرے نام پہ چونکےہوا یوں منکشف مجھ پر تمنا ان کہی کیا ہے÷÷درست
یوں مجھ پر کهل رہے ہیں راز اب دیوانہ کرتے ہیں ۔۔ ایسے کیسا ہے؟اگر یہ ہوش میں آنا ہے تو یہ بے خودی کیا ہے۔۔دوسرا مسرع اگر یوں ہو تو بہتر ہو گا
اگر یہ ہوش میں آنا ہے، پھر یہ بے خودی کیا ہے
دغا بازی و حق تلفی ہے چوری ہے یہاں ہر سو! اب کیسا ہے؟مگر اس شہر میں پھیلی ہوئی یہ خامشی کیا ہے
یہ حوریں ہیں، محل ہیں یا ہیں میٹھے دودھ کی نہریںخدا کو ہی منانا ہے فقط اور بندگی کیا ہے۔۔۔ ۔۔ اس میں بھی روانی کی کمی ہے، کوئی متبادل بعد میں سوچتا ہوں، اوزان تو اس کے خطا نہیں ہو رہے ہیں، بس روانی کی کمی ہے۔
میرے ٹیپیکل انداز میں۔۔ یہ ایک طنز سے بھرا ہوا شعر ہے۔۔ اگر اس کو اس ہی لحاظ سے دیکھا جائے تو تب کیا یہ وزن کے اعتبار سے درست ہے؟ جناب شاہد شاہنواز صاحب، جناب الف عین صاحب
میں نے ودیا کا اس سے پہلے پڑھا تھا محی الدین نواب کے ناول میں ۔ جوتش ودیا۔۔ جوتش کا علم۔विद्या
ودیا بمعنی علم
نہ جانے عبد الرزاق قادری نے اس لفظ کا مطلب بہت اچھا کس طرح لیا ہے