عاطف ملک
محفلین
تمام دہر ہی جیسے کسی خمار میں ہے
ہمارا دل جو تری یاد کے حصار میں ہے
لرز اٹھا ہے فلک، تھرتھرا رہی ہے زمیں
وہ سوز و درد بھرا آہِ دل فگار میں ہے
جو ہم سے کی بھی تو ظالم نے بات ایسی کی
کہ سن کے دل کو سکوں ہے نہ جاں قرار میں ہے
میں چاہتا ہوں کہ سب ہار کر تجھے جیتوں
تو سوچتا ہے تری جیت میری ہار میں ہے
ترا ستم بھی دل و جان سے قبول، مگر
بتا تو دے کہ یہ غصے میں ہے یا پیار میں ہے
میں تجھ سے آج بھی کرتا ہوں صرف تیرا سوال
یہ معجزہ تو نہیں، تیرے اختیار میں ہے
دھڑک رہا ہے اگر دل تو صرف تیرے لیے
کھلی ہے آنکھ تو تیرے ہی انتظار میں ہے
سبھی مرادیں سکندر کی جب نہ بر آئیں
تمہارا ذکر بھی عاطفؔ کسی شمار میں ہے؟
عاطفؔ ملک
مارچ ۲۰۲۱
ہمارا دل جو تری یاد کے حصار میں ہے
لرز اٹھا ہے فلک، تھرتھرا رہی ہے زمیں
وہ سوز و درد بھرا آہِ دل فگار میں ہے
جو ہم سے کی بھی تو ظالم نے بات ایسی کی
کہ سن کے دل کو سکوں ہے نہ جاں قرار میں ہے
میں چاہتا ہوں کہ سب ہار کر تجھے جیتوں
تو سوچتا ہے تری جیت میری ہار میں ہے
ترا ستم بھی دل و جان سے قبول، مگر
بتا تو دے کہ یہ غصے میں ہے یا پیار میں ہے
میں تجھ سے آج بھی کرتا ہوں صرف تیرا سوال
یہ معجزہ تو نہیں، تیرے اختیار میں ہے
دھڑک رہا ہے اگر دل تو صرف تیرے لیے
کھلی ہے آنکھ تو تیرے ہی انتظار میں ہے
سبھی مرادیں سکندر کی جب نہ بر آئیں
تمہارا ذکر بھی عاطفؔ کسی شمار میں ہے؟
عاطفؔ ملک
مارچ ۲۰۲۱