سارہ خان
محفلین
تمام شب جہاں جلتا ہے اِک اُداس دیا
ہَوا کی راہ میں اِک ایسا گھر بھی آتا ہے
وہ مجھ کو ٹوٹ کے چاہے گا چھوڑ جائے گا
مجھے خبر تھی اُسے یہ ہنر بھی آتا ہے
وفا کی کون سی منزل پہ اُس نے چھوڑا تھا
کہ وہ تو یاد ہمیں بھول کر بھی آتا ہے
چلے جو ذکر فرشتوں کی پارسائی کا
تو زیرِ بحث مقامِ بشر بھی آتا ہے
کبھی کبھی مجھے ملنے بلندیوں سے کوئی
شعاعِ صبح کی صورت اُتر بھی آتا ہے
جہاں لہُو کے سمندر کی حد ٹھہرتی ہے
وہیں جزیرئہ لعل و گُہر بھی آتا ہے
ہَوا کی راہ میں اِک ایسا گھر بھی آتا ہے
وہ مجھ کو ٹوٹ کے چاہے گا چھوڑ جائے گا
مجھے خبر تھی اُسے یہ ہنر بھی آتا ہے
وفا کی کون سی منزل پہ اُس نے چھوڑا تھا
کہ وہ تو یاد ہمیں بھول کر بھی آتا ہے
چلے جو ذکر فرشتوں کی پارسائی کا
تو زیرِ بحث مقامِ بشر بھی آتا ہے
کبھی کبھی مجھے ملنے بلندیوں سے کوئی
شعاعِ صبح کی صورت اُتر بھی آتا ہے
جہاں لہُو کے سمندر کی حد ٹھہرتی ہے
وہیں جزیرئہ لعل و گُہر بھی آتا ہے