محسن نقوی تمام شب یُونہی دیکھیں گی سُوئے در آنکھیں ۔۔۔۔۔محسن نقوی

تمام شب یُونہی دیکھیں گی سُوئے در آنکھیں
تجھے گنوا کے نہ سوئیں گی عمر بھر آنکھیں

طلوعِ صبح سے پہلے ہی بجھ نہ جائیں کہیں!
یہ دشتِ شب میں ستاروں کی ہمسفر آنکھیں

ستم یہ کم تو نہیں دلگرفتگی کے لیے !
میں شہر بھر میں اکیلا، اِدھر اُدھر آنکھیں

شمار اُسکی سخاوت کا کیا کریں کہ وہ شخص
چراغ بانٹتا پھرِتا ہے چھین کر آنکھیں

وہ پاس تھا تو زمانے کو دیکھتی ہی نہ تھیں
بچھڑ گیا تو ہُوئیں پھر سے در بدر آنکھیں

ابھی کہاں تجھے پہچاننے کی ضد کیجئے!
ابھی تو خود سے بھی ٹھہری ہیں بےخبر آنکھیں

میں اپنے اشک بچاؤں گا کس طرح محسن ؟
زمانہ سنگ بکف ہے تو شیشہ گر انکھیں​
 

سید زبیر

محفلین
لاجواب شراکت ، بہت خوب
طلوعِ صبح سے پہلے ہی بجھ نہ جائیں کہیں!
یہ دشتِ شب میں ستاروں کی ہمسفر آنکھیں
 
محسن نقوی کی خوبصورت غزل ارسال فرمانے پر شکریہ
اب ہمیں سمجھایئے تو ذرا کہ ہم آپ کا شکریہ ادا کیسے کریں :)
ہم نے ارسال فرما دی تو کیا آپ سے پڑھی نہیں گئی :battingeyelashes:
جو ایسا لٹھ مار انداز کہ چونکہ ہم نے ارسال فرمائی اس لیئے شکریہ :)
چلیئے جی آپ کے شکریے کا بھی شکریہ :)
 
ڈرتے ڈرتے خوبصورت غزل شریک محفل کرنے کا شکریہ ۔ :)
بھئی اب ہم کیا کہہ سکتے ہیں ۔۔۔آپ بھی تو انہی کے دوست ہیں ، انہی کے نقش قدم پر چلیں گے نا :)
ویسے اس ڈرتے ڈرتے کے بجائے آپ پڑھتے پڑھتے ہی لگا دیتے تو جملے کی خوبصورتی قدرے بڑھ جاتی :)
خیر ڈرنے اور پڑھنے کا شکریہ :)
 
بھئی اب ہم کیا کہہ سکتے ہیں ۔۔۔ آپ بھی تو انہی کے دوست ہیں ، انہی کے نقش قدم پر چلیں گے نا :)
ویسے اس ڈرتے ڈرتے کے بجائے آپ پڑھتے پڑھتے ہی لگا دیتے تو جملے کی خوبصورتی قدرے بڑھ جاتی :)
خیر ڈرنے اور پڑھنے کا شکریہ :)
الفاظ کا ایسا بر محل استعمال آتا تو میں بھی نہ سخن ور ہوتا :)۔
 

الشفاء

لائبریرین
ستم یہ کم تو نہیں دلگرفتگی کے لیے !
میں شہر بھر میں اکیلا، اِدھر اُدھر آنکھیں

واہ۔ کیا بات ہے۔۔۔
بہت خوب انتخاب آپی۔۔۔
خوش رہیں۔۔۔
 
Top