تمباکو نوشی کی وبا سے نجات کے لیے بابوخان کی تقلید کریں

تمباکو نوشی کی وبا سے نجات کے لیے بابوخان کی تقلید کریں




آئیےآج آپ کو ایک ایسے شخص کاتعارف کراتے ہیں، جن کی زندگی عملی نمونہ ہے ان لوگوں کے لئے بھی جو تمباکو نوشی کی دلدل سے اپنے آپ کو آزاد کرانا چاہتے ہیں۔ اترپردیش کے ضلع فتح پور کے قصبہ کوٹ کے رہنے والے محمد رئیس عرف بابو خاں نے آج سے کوئی21 برس قبل روزی روٹی کی تلاش میں شہر بھوپال کی طرف رخ کیا۔ کام کی تلاش میں سرگرداں محمد رئیس نے بھوپال کے مضافات میں واقع منڈی دیپ میں ایک سگریٹ بنانے والی کمپنی آئی ٹی سی کے پروڈکشن شعبے میںملازمت اختیار کرلی۔ بعد میں پروڈکشن آپریٹر کے طورپر کام کرنا شروع کیا۔
گزشتہ17برس سے سگریٹ بنانے کے کام میں مصروف ہیں لیکن کبھی سگریٹ کوہونٹوںسے نہیں لگایا۔ جب کہ کمپنی کی جانب سے فری سگریٹ لینے کی باقاعدہ اجازت ہے۔ محمد رئیس اب تک برسٹل سمیت دو سو سے زائد برانڈ کے سگریٹ بناچکے ہیں۔ ان دنوں گڑگاﺅں میں ایک سگریٹ ایکسپورٹ فیکٹری میں کام کرتے ہیں۔ کوالٹی ٹیسٹ میں آنے والی دشواریوں کے بارے میں بتاتے ہیں کہ میرا کوالٹی ٹیسٹ کا طریقہ جداگانہ ہے۔ تمباکو کو ہاتھ لگاکر یہ اندازہ لگ جاتاہے کہ اس میں نکوٹین کی مقدار کتنی ہے۔ 35سالہ محمد رئیس تعلیم یافتہ تو نہیں ہیں لیکن سگریٹ کی تباہ کاریوں کا انہیں پوری طرح ادراک ہے، ان حالات میں بھی خود کو سگریٹ نوشی سے بچائے رکھنا کیا کسی چیلنج سے کم ہے؟

تفصیلی مضمون پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
http://ashrafbastavi.blogspot.in/2012/06/blog-post.html
 
Top