تمہارے لیے حرام ، میرے لیے حلال ۔۔۔

اُدھر باشعورمغربی خواتین کا یہ حال ہے کہ وہ قرآن و حدیث میں خواتین کو دئے گئے حقوق کی بنیاد پر اسلام قبول کر رہی ہیں تو اِدھر دیندار مسلم خواتین تک مرد و زن کی مغربی مساوات کا نعرہ بلند کرر ہی ہیں کہ جو مردوں کے لئے حلال ہے وہ ہمارے لئے کیوں نہیں۔ مرد کے لئے پتلون حلال ہے تو عورت کے لئے کیوں نہیں۔ مرد بلند آواز سے بول سکتا ہے تو عورتوں کی آواز کا پردہ کیوں؟ استغفر اللہ

بزرگوار اگر آپ کی سوچ کا یہی انداز ہے تو فلم کو کیوں بھول گئے ؟ یہ بھی لکھیے کہ دین دار مسلم خاتون کہہ رہی ہیں کہ مرد اکیلے فلمیں دیکھتے ہیں عورت کو بھی دیکھنے دیں !
فلم دیکھنا تمہارے لیے حرام میرے لیے حلال
 
"اور اپنی رفتار میں اعتدال اختیار کر اور اپنی آواز کو پست کر بے شک آوازوں میں سب سے بری آواز گدھوں کی آوازہے
(سورہ لقمان، آیت 19)
عام حالات میں انسان کو نیچی آواز ہی میں گفتگو کرنی چاہئے، بلا ضرورت آواز اونچی نہیں کرنی چاہئے۔
لیکن جب شرعی ضرورت ہو تب آواز اونچی کرنے کی اجازت ہے؛ جیسے کسی کو موذی جانور سے بچاتے وقت، یا کسی کو مدد کے لئے پکارتے وقت، وغیرہ وغیرہ۔۔۔
اور ان باتوں میں عورت اور مرد میں فرق نہیں، دونوں شرعی ضرورت کے وقت آواز اونچی کر سکتے ہیں۔
رہی بات بہن ام نور العين کا کہنا:
تو ان کا اشارہ شاید ان مرد حضرات کی طرف ہے جو بلا ضرورت بھی اپنی آواز اونچی کرنا اپنی شان سمجھتے ہیں، اور عورتوں کو ضرورت کے وقت بھی خاموش رہنے کی یا آواز نیچی رکھنے کی تلقین کرتے ہیں۔
جزاکم اللہ خیر
جزاک اللہ خیرا بھائی ۔ آپ نے باالکل درست فرمایا۔
آواز کے پردے کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں ہیں ۔ جن لوگوں نے شریعت سے ہٹ کر آواز کے پردے کے سخت قانون بنائے وہی ان پر عمل نہ کر سکے ۔

آواز کا پردہ صرف اتنا ہے جو قرآن کریم میں مذکور ہے :
فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَ‌ضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُ‌وفًا
تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وه کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو (الاحزاب : 32(
اسی آیت میں جائز اور ناجائز دونوں کا تعین کر دیا گیا ہے ۔ قاعدے کے مطابق کلام کی اجازت بھی دے دی گئی ہے ۔ اس کے باوجود آپ کو مسلمانوں میں ایسے لوگ ملیں گے جن کے نزدیک عورت کتاب تصنیف کر کے اس پر بطور مصنفہ اپنا نام چھپوائے تو ان کے نزدیک یہ ’’کھلی بے حیائی ‘‘ہے ۔ یہ قرب قیامت کی نشانی بھی ہو سکتی ہے لیکن اگر آپ قرب قیامت کی مستند نشانیوں میں اس کا حوالہ پوچھ لیں تو وہ غضب ناک ہو کر آپ کو فورا مغربی مساوات سے متاثر قرار دے دیں گے ۔
 
اُدھر باشعورمغربی خواتین کا یہ حال ہے کہ وہ قرآن و حدیث میں خواتین کو دئے گئے حقوق کی بنیاد پر اسلام قبول کر رہی ہیں تو اِدھر دیندار مسلم خواتین تک مرد و زن کی مغربی مساوات کا نعرہ بلند کرر ہی ہیں کہ جو مردوں کے لئے حلال ہے وہ ہمارے لئے کیوں نہیں۔ مرد کے لئے پتلون حلال ہے تو عورت کے لئے کیوں نہیں۔ مرد بلند آواز سے بول سکتا ہے تو عورتوں کی آواز کا پردہ کیوں؟ استغفر اللہ
تنگ لباس کے بارے میں میری رائے یہاں واضح ہے ۔
http://www.urduvb.com/forum/showthread.php?t=21750
http://www.urduvb.com/forum/showthread.php?t=30218
http://www.urduvb.com/forum/showpost.php?p=408876&postcount=26
 

حسینی

محفلین
کس حد تک ؟ یہ ہم ہمیشہ بھول جاتے ہیں ۔ کیا عورت کی آواز کا مطلقا پردہ ہوتا ہے ؟ مزے کی بات مرد عورت کے لیے آواز کے پردے کی بہت تشریحات کرتے ہیں لیکن خود رنگین سکرینوں پر سجی بنی عورتوں کی آوازیں سنتے وقت انہیں یاد نہیں آتا کہ اس عورت کی آواز کا ان سے پردہ ہے ؟ مارننگ شوز، اشتہارات، خبریں ، فونز میں ریکارڈڈ مسیجز ہر چیز میں اسی عورت کی آواز بے پردہ ہے !
اپنے گھر کی عورت اور باہر کی عورت سے سلوک کا اتنا فرق کیوں ہے ؟

جی نہیں عورت کی آواز کا مطلقا پردہ نہیں۔۔۔ لیکن مرد جہاں جہاں اور جتنی آواز بلند کر سکتا ہے عورت کے لیے شرعا ایسا جائز نہیں۔۔ خاص طور پر جہاں فتنہ اور کسی دوسرے کے گناہ میں پڑنے کا خوف ہو۔۔۔ بے شک اللہ تعالی نے عورت ذات ہی ایسی خلق کی ہے۔۔۔ کہ عورت کی آواز ہی سن کر کتنوں کے دل مچلنے لگتے ہیں۔
آیا آپ تمام کاموں میں مرد اور عورت کی تساوی کی قائل ہیں؟؟
باقی رہی بات ٹی وی والی خواتین کی ۔۔۔ تو ان کی آواز سن کر اگر مرد حرام میں پڑ سکتا ہو تو یقینا مرد کے لیے یہ آواز سننا جائز نہیں۔۔۔
آپ کی بات گویا ایسی ہی ہے کہ کوئی عورت نعوذ باللہ بالکل بغیر پردہ کے باہر آئے اور پھر مردوں سے کہے میری طرف دیکھتے کیوں ہو۔۔۔
اولا واصالۃ عورت کے اوپر واجب ہے کہ آواز نامحرموں کے سامنے اونچی نہ کرے۔۔۔
 

یوسف-2

محفلین
Top