تمہیں بخشی ہے دل پر حکمرانی اور کیا دیتے

مون

محفلین
تمہیں بخشی ہے دل پر حکمرانی اور کیا دیتے
یہی تھا بس ہماری راہدھانی اور کیا دیتے

ستاروں سے کسی کی مانگ بھرنا اک فسانہ ہے
تمہارے نام لکھ دی ذندگانی اور کیا دیتے

وہ ھم سے مانگتا تھا عمر کا اک دلنشیں حصہ
نہ دیتے اُس کوھم اپنی جوانی اور کیا دیتے

بچھڑتے وقت اُسکو اک نہ اک تحفہ تو دینا تھا
ہمارے پاس تھا آنکھوں میں پانی اور کیا دیتے
 
Top