کاشفی
محفلین
غزل
(جلال الدین اکبر )
تمہیں لطف کرنا گوارا نہیں
مِرا اور کوئی سہارا نہیں
تمہیں پاس کچھ بھی ہمارا نہیں
مروت نہیں ہے مدارا نہیں
یہ مانا بجز صبر چارا نہیں
یہاں صبر کا بھی تو یارا نہیں
مرے عجز کی انتہا ہوچکی
غمِ رشک بھی ناگوارا نہیں
جدائی، جدائی کے صدمے نہ پوچھ
مرا حال کیا آشکارا نہیں
یہ حسن و جوانی، یہ نازو ادا
کسی کا نہیں جو تمہارا نہیں
وہ سنتے نہیں بات اکبر اگر
بجز خامشی، کوئی چارا نہیں