kalmkar
محفلین
کٹھن اندھیروں کی راہ گزر پر
چراغ صبح جلا جلا کے
قسم سے آنکھیں بھی تھک گئی ہیں
تمہارے آنسو چھپا چھپا کے
یہ کیا خبر تھی کہ ایک چہرے سے
کتنے چہرے کشید ہوں گے
میں تھک گیا ہوں تمہارے چہروں کو
آئینوں میں سجا سجا کے
ہم اتنے سادہ مزاج کب تھے مگر
سرابوں کی راہ گزر پر
فریب دیتا رہا زمانہ
تمہاری صورت دکھا دکھا کے
عجیب تناسب سے ذہن ودل میں
خیالات تقسیم ہو رہے ہیں
مگر محبت سی ہو گئی ہے
تمہیں محبت سکھا سکھا کے
چراغ صبح جلا جلا کے
قسم سے آنکھیں بھی تھک گئی ہیں
تمہارے آنسو چھپا چھپا کے
یہ کیا خبر تھی کہ ایک چہرے سے
کتنے چہرے کشید ہوں گے
میں تھک گیا ہوں تمہارے چہروں کو
آئینوں میں سجا سجا کے
ہم اتنے سادہ مزاج کب تھے مگر
سرابوں کی راہ گزر پر
فریب دیتا رہا زمانہ
تمہاری صورت دکھا دکھا کے
عجیب تناسب سے ذہن ودل میں
خیالات تقسیم ہو رہے ہیں
مگر محبت سی ہو گئی ہے
تمہیں محبت سکھا سکھا کے