فاروقی
معطل
تم آ گئے ہو تو کیوں انتظار شام کریں
کہو تو کیوں نہ ابھی سے کچھ اہتمام کریں
کہو تو کیوں نہ ابھی سے کچھ اہتمام کریں
خلوص ومہر ووفا لوگ کر چکے ھیں بہت
مرے خیال میں اب اور کوئی کام کریں
مرے خیال میں اب اور کوئی کام کریں
یہ خاص وعام کی بیکار گفتگو کب تک
قبول کیجیے جو فیصلہ عوام کریں
قبول کیجیے جو فیصلہ عوام کریں
ہر آدمی نہیں شائستۂ رموز سخن
وہ کم سخن ہو مخاطب تو ہم کلام کریں
وہ کم سخن ہو مخاطب تو ہم کلام کریں
جدا ھوئے ھیں بہت لوگ ایک تم بھی سہی
اب اتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں
اب اتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں
خدا اگر کبھی کچھ اختیار دے ہم کو
تو پہلے خاک نشینوں کا انتظام کریں
تو پہلے خاک نشینوں کا انتظام کریں
رہِ طلب میں جو گمنام مر گئے ناصر
متاعِ درد انہی ساتھیوں کے نام کریں
(ناصر کاظمی)
متاعِ درد انہی ساتھیوں کے نام کریں
(ناصر کاظمی)