تم بھی اب شہر سے ڈر جاتے ہو، حد کرتے ہو

ا
تم بھی اب شہر سے ڈر جاتے ہو حد کرتے ہو
دیکھ کر مجھ کو گزر جاتے ہو، حد کرتے ہو

تم تو کہتے تھے ربابؔ اب میں تری مانوں گا
پھر بھی تم دیر سے گھر آتے ہو، حد کرتے ہو
فوزیہ رباب
اچھی غزل ہے صاحبہ۔ لیکن بہتر ہوتا کہ پہلے اصلاح کے دھاگے میں اساتذہ کی نظر سے گزر جاتی۔ کچھ مصرعوں میں بھی، جو ، کہ جیسے الفاظ کی کہیں نشست اور کہیں موجودگی مصرعوں کو چٹکیاں کاٹ کاٹ کر شرارت کر رہی ہے۔
فونٹ پر غیر ضروری بحث سے اہم یہ سوال ہے کہ غزل میں مقطع میں ردیف کا جاتے سے آتے میں بدل جانا کیا جدید سخن گوئی اور عروض کا کوئی نیا اصول ہے؟ اگر ہے تو اس کا کوئی حوالہ شوالہ؟ یا اسے غزل کی بجائے نظم کہا جائے گا؟
 
آخری تدوین:
اچھی غزل ہے مگر آخری شعر میں غلطی ہے۔ غزل کی ردیف جاتے ہو مقرر ہوگئی ہے۔ مقطع میں اسے آتے ہو میں تبدیل کرنے سے شعر زمین سے خارج ہو گیا ہے۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
کیسے دنیا سے چھپاؤں میں تمہاری خوشبو​
تم جو چپ چاپ بکھر جاتے ہو حد کرتے ہو​

کیا کہنے! بہت خوب!
 

ابن رضا

لائبریرین
کیسے دنیا سے چھپاؤں میں تمہاری خوشبو
تم جو چپ چاپ بکھر جاتے ہو حد کرتے ہو​

کیا کہنے! بہت خوب!
اگر بات خوشبو کے بکھرنے کی ہو رہی ہے تو پہلے مصرع میں تمھاری خوشبو کا کیا مطلب ہے اگر پھول کے بکھرنے کی بات ہو رہی ہے تو بھی پھول کا بکھرنا اس کے پامال و فنا ہونے کی علامت ہے ۔ آپ بھی حد کرتے ہو
 

فرقان احمد

محفلین
اگر بات خوشبو کے بکھرنے کی ہو رہی ہے تو پہلے مصرع میں تمھاری خوشبو کا کیا مطلب ہے اگر پھول کے بکھرنے کی بات ہو رہی ہے تو بھی پھول کا بکھرنا اس کے پامال و فنا ہونے کی علامت ہے ۔ آپ بھی حد کرتے ہو

پیارے بھیا! ناقص العقل ہوں۔ خوب صورت بات، اک ذرا ڈھنگ کا شعر، جو اک ذرا اچھا صوتی تاثر لیے ہوئے ہو تو اس کا اثر فوری طور پر اپنے دل پہ محسوس کر لیتا ہوں۔ ویسے ایک بات ذہن میں ضرور آ رہی ہے کہ کیا خوشبو یک دم بکھر جاتی ہے، میرے خیال میں تو اک ذرا آہستہ آہستہ ہی بکھرتی ہے، یوں چپ چاپ بکھرنے سے کام چل سکتا ہے۔ تاہم جس بات کی طرف آپ اشارہ فرما رہے ہیں، اس حوالے سے عرض ہے کہ پہلی نظر میں شعر کا مجموعی تاثر کچھ یوں ہی بن رہا تھا جیسے خوشبو کے بکھرنے کی بات ہو رہی ہو، تاہم قرین قیاس ہے کہ یہاں پھول کے بکھرنے کی طرف ہی اشارہ جاتا ہے اور اس بات میں شبہ نہیں کہ پھول کا بکھرنا اس کے پامال و فنا ہونے کی علامت ہے۔ توجہ دلانے کے لیے شکریہ!
 
آخری تدوین:
اچھی حد کی آپ نے


محترمہ کی کتاب اشاعت پذیر ہے شاید اور آپ اصلاح کی بات کر رہے ہیں بقول شاعرہ حد کرتے ہو
قبلہ رضا صاحب۔ فیس بک پر نوے جمع ساڈھے ڈھائی فیصد ایسے صاحبِ کتاب شعرا کرام ملیں گے ، جن کو بحور تو درکنار یک حرفی دو حرفی اوزان کی گنتی کا اتا پتا نہیں ۔ اشعار میں عشق کا ایسا مشک بن رہا ہے کہ ہیر رانجھے اور شیریں فرہاد کی روحیں شرم سے پانی پانی قبریں ڈھونڈ رہی ہیں۔ لیکن میر کی روح تپانے کیلیے میزرا سودا میرزا ادھار اور ذوق جمع شوق بن کر دھڑن دھڑن غزل در غزل لکھی جا رہیں۔ ان غزلوں پر انہیں میر و غالب کے سخن کی تصویر قرار دینے کے تعریفی کومنٹس دیکھیں تو میر غالب اور داغ دہلوی کو خود کشیاں کرنے کیلیے ایک بار پھر سے دنیا میں آنا اور بار دگر مرحلہء نزع سہنا بھی قبول ہو ۔ اور حد سے پار ایک حد یہ بھی ہے کہ جو ضرورت سے زیادہ عقلمد دو چار بحروں کی جمع تفریق سیکھ لیتا ہے وہ خود کو بابائے عروض یعقوب آسی ثانی سمجھ کر بابا اقبال کی شاعری میں نقص نکال کر چاند پر تھوکنا شروع کر دیتا ہے۔ ایسے لوگوں کا بس چلے تو وارث صاحب اور حسان صاحب کی فارسی میں ہی نہیں سعدی شیرازی اور قدسی کے مصرعوں میں بھی نقائص نکا ل گزریں گے ۔وہ کہتے ہیں ناں کہ وہ حد ہی کیا جو ہر حد عبور نہ کرے۔دیکھا جائے تو ایک شعر میں ہی سہی غزل کی حد کو پار کے نظم کی حد تک پہنچنا بھی اک دریا کے پار ایک دریا تک کا انوکھا سفر ہے۔ صاحب حدتو آپ بھی کرتے ہو جو ایک خالص شاعر ہو کر بھی ان معاملاتِ سخن دلپذیر کو نہیں سمجھتے!! جائیں میں آپ سے نہیں بولتا ۔ بس آپکی میری پکی پکی کٹی۔ حد ہے یار !!!!
 
اس غزل کی تعریفیں کرنے والے ماہرین سخن کی طرف سے ابھی تک علم کے متلاشی کے کسی علمی سوال کا جواب نہیں ملا
 

فوزیہ رباب

محفلین
غزل کی "پذیرائی" کرنے والے تمام معزز احباب کی تہہ دل سے ممنون ہوں مولا آپ سب کی عزتوں میں اضافہ فرمائے
غزل کے مقطع میں ٹائپنگ مسٹیک کی بدولت جاتے ہو کی بجائے آتے ہو ٹائپ ہو گیا تھا لہذا میں نے تدوین کردی ہے، شکریہ
 

La Alma

لائبریرین
غزل کی "پذیرائی" کرنے والے تمام معزز احباب کی تہہ دل سے ممنون ہوں مولا آپ سب کی عزتوں میں اضافہ فرمائے
غزل کے مقطع میں ٹائپنگ مسٹیک کی بدولت جاتے ہو کی بجائے آتے ہو ٹائپ ہو گیا تھا لہذا میں نے تدوین کردی ہے، شکریہ
کھودا پہاڑ نکلا چوہا ۔۔۔تو یہ ٹائپو تھا ۔۔کچھ کچھ شک ہمیں بھی گزرا تھا ۔۔۔ چلیں آپ با عزت بری ہو گئیں ☺
 
غزل کی "پذیرائی" کرنے والے تمام معزز احباب کی تہہ دل سے ممنون ہوں مولا آپ سب کی عزتوں میں اضافہ فرمائے
غزل کے مقطع میں ٹائپنگ مسٹیک کی بدولت جاتے ہو کی بجائے آتے ہو ٹائپ ہو گیا تھا لہذا میں نے تدوین کردی ہے، شکریہ
ردیف میں آتے ہو کو جاتے ہو میں تبدیل کر کے مسلہ مزید گھمبیر ہو گیا ہے۔بظاہر یہاں "جاتے ہو" زبردستی کا بھرتی لگ رہا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ محبوبہ یا بیوی کا اپنے محبوب یا شوہر سے اعتراض بصورت " کیوں دیر سے گھر آتے ہو" تو زبان کے اعتبار سے درست ہے لیکن " کیوں دیر سے گھر جاتے ہو" درست نہیں نہ اس کی کوئی سینس بنتی ہے۔ بہتر ہو گا کہ مصرع ہی بدلیں
 
Top