محمد اظہر نذیر
محفلین
تم جدا ہوے، پر بہار آئی ہے
یہ ہے کہ بڑی بے قرار آئی ہے
گل بھی گلشن بھی لگ رہا ویراں
ہوا بھی دیکھو بڑی سوگوار آئی ہے
چاندنی کل جو تھی بہت ہی حسین
آج یوں لگتا ہے بے نکھار آئی ہے
اُداسی شب کی دیکھو، چادرِ حسن
مجھ کو لگتا ہے وہ اُتار آئی ہے
لگا کہ جی بھی نہ پائیں گے اظہر
زندگی ہے کے شب گزار آئی ہے
اُستادِ محترم،
اُسی خواہش کے ساتھ کی پہلی بار ٹھیک ہو، گزارش راہنمائی کی
مشکور
اظہر
یہ ہے کہ بڑی بے قرار آئی ہے
گل بھی گلشن بھی لگ رہا ویراں
ہوا بھی دیکھو بڑی سوگوار آئی ہے
چاندنی کل جو تھی بہت ہی حسین
آج یوں لگتا ہے بے نکھار آئی ہے
اُداسی شب کی دیکھو، چادرِ حسن
مجھ کو لگتا ہے وہ اُتار آئی ہے
لگا کہ جی بھی نہ پائیں گے اظہر
زندگی ہے کے شب گزار آئی ہے
اُستادِ محترم،
اُسی خواہش کے ساتھ کی پہلی بار ٹھیک ہو، گزارش راہنمائی کی
مشکور
اظہر