ارے یہ دھاگہ میری نظروں سے اوجھل کیسے رہ گیا۔ اللہ تعالی ، محمود بھائی اور ہماری بھابھی کو ہمہ قسم آفات و بیماری سے محفوظ رکھے۔
مغزل بھیا اپنی کلائی کے بارے میں لکھیں کہ اب کیسی ہے۔ ویسے انقلابات ہیں زمانے کے کہ تلوار کے دھنی مغلوں کی کلائیاں بھی اس قدر نازک ہو گئیں کہ بلیلے کا جھٹکا نہ سہار سکیں
بھابھی ملیرئیے کا شکار ہوئیں ۔اجی ہم کیا کہہ سکتے ہیں سوائے اس کے کہ کٹنے اور کاٹنے والی دونوں صنفِ نازک سے تعلق رکھتی ہیں۔ہم بھابھی کی صحت کے لئے دعا اور مچھری کے نابودکے لئے جھولیاں اٹھا اٹھا کر بد دعائیں کر رہے ہیں
دونوں میں سے کوئی تو عنداللہ قبولیت کا درجہ پا ہی جائے گی۔