بہت شکریہ جناب۔ انتہائی عمدہ انتخاب ہے۔ کسی زمانے میں آڈیو کیسٹس میں یہ اور اسی دور کی دوسری غزلیں ہوا کرتی تھیں اب تو سب کچھ ایم پی تھری کی شکل میں کمپیوٹر میں ہی ہوتا ہے۔
فرخ صاحب! ناہید اختر نے اس غزل کے صرف درج ذیل تین اشعار ہی گائے ہیں۔ کیا کسی طرح یہ مکمل غزل مل سکتی ہے؟
تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے
ورنہ ہم کو بھی تمنّا تھی کہ چاہے جاتے
دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب
زخم بھی دل میں نہ ہوتا تو کراہے جاتے
دی نہ مہلت غمِ ہستی نے وفا کی ورنہ
اور کچھ دن غمِ ہستی سے نباہے جاتے