کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام علیکم
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحر ہے : بحر ہجز مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
اساتذہء کِرام بالخصوص
محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب
محترم جناب الف عین صاحب
اور احباب محفل سے توجہ اور اصلاح کی درخواست ہے۔
کئی دن سے سر پٹک رہا ہوں لیکن مطلع تو بے جان ہی نظر آتا ہے۔
--------------------------------------
روشن ترے رُخ کے لب و رخسار کا عالم !
الجھے ہوئے گیسو میں گرفتار کا عالم !
کی حسن کی تعریف تو برہم ہوئے کیا کیا!
ماتھے کی شِکن، ابرُوِ خمدار کا عالم !!
بے ساختہ آنچل سے، مرے ہاتھوں کو کسنا
پھر شرم سے رُخ پر گُل و گُلنار کا عالم !
دالان میں بارش کے مہینوں کی وہ راتیں
وہ مینھ، وہ طوفان، وہ بوچھار کا عالم !
وہ کوندتی بجلی وہ گرجتے ہوئے بادل
ہاتھوں میں لئے ہاتھ وہ اقرار کا عالم!
کیا میرے بِنا تم نے کِیا گھر کا تصوّر ؟
شوخی بھرے اثبات میں انکار کا عالم!
میں تم کو کبھی چھوڑ کے جانے نہیں دونگا !
تم سے ہے مرے گھر، گُل و گلزار کا عالم !
ہم ساتھ چلیں مِل کے اگر، دیکھنا پھر تم !
اِس وقت کی بدلی ہوئی رفتار کا عالم !
وہ "سُنیے ذَرا" کہہ کے ترا، مجھ کو بلانا
رگ رگ میں اترتی کسی جھنکار کا عالم !
تھی تشنگی اک عمر سے ہونٹوں پہ ہمارے
اب خواب میں بھی پیاس کے آزار کا عالم !
وعدوں کے ترے سارے بھرم ٹوٹ رہے ہیں
کس کس کو دکھاؤں دلِ نادار کا عالم !
کیا طرز و ترنّم ہے ان اشعار میں کاشف
ہر دل سے گزرتا ہوا ملہار کا عالم !
سید کاشف
-------------------------------
شکریہ۔ جزاک اللہ۔
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحر ہے : بحر ہجز مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
اساتذہء کِرام بالخصوص
محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب
محترم جناب الف عین صاحب
اور احباب محفل سے توجہ اور اصلاح کی درخواست ہے۔
کئی دن سے سر پٹک رہا ہوں لیکن مطلع تو بے جان ہی نظر آتا ہے۔
--------------------------------------
روشن ترے رُخ کے لب و رخسار کا عالم !
الجھے ہوئے گیسو میں گرفتار کا عالم !
کی حسن کی تعریف تو برہم ہوئے کیا کیا!
ماتھے کی شِکن، ابرُوِ خمدار کا عالم !!
بے ساختہ آنچل سے، مرے ہاتھوں کو کسنا
پھر شرم سے رُخ پر گُل و گُلنار کا عالم !
دالان میں بارش کے مہینوں کی وہ راتیں
وہ مینھ، وہ طوفان، وہ بوچھار کا عالم !
وہ کوندتی بجلی وہ گرجتے ہوئے بادل
ہاتھوں میں لئے ہاتھ وہ اقرار کا عالم!
کیا میرے بِنا تم نے کِیا گھر کا تصوّر ؟
شوخی بھرے اثبات میں انکار کا عالم!
میں تم کو کبھی چھوڑ کے جانے نہیں دونگا !
تم سے ہے مرے گھر، گُل و گلزار کا عالم !
ہم ساتھ چلیں مِل کے اگر، دیکھنا پھر تم !
اِس وقت کی بدلی ہوئی رفتار کا عالم !
وہ "سُنیے ذَرا" کہہ کے ترا، مجھ کو بلانا
رگ رگ میں اترتی کسی جھنکار کا عالم !
تھی تشنگی اک عمر سے ہونٹوں پہ ہمارے
اب خواب میں بھی پیاس کے آزار کا عالم !
وعدوں کے ترے سارے بھرم ٹوٹ رہے ہیں
کس کس کو دکھاؤں دلِ نادار کا عالم !
کیا طرز و ترنّم ہے ان اشعار میں کاشف
ہر دل سے گزرتا ہوا ملہار کا عالم !
سید کاشف
-------------------------------
شکریہ۔ جزاک اللہ۔