تم طاغوت کے معنی نہیں جانتیں؟

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
حالانکہ مجھے بھی ساحل عدیم سے بہت اختلافات ہیں لیکن ایک کلپ سے اسے جج نہیں کیا جانا چاہیے۔
میڈیا نے اپنی ریٹنگ بڑھانے، اور مخالفین نے حسبِ استطاعت اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور اٹھا رہے ہیں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آپ سارا ملبا میڈیا پر بلاوجہ ڈال رہے ہیں. ساحل عدیم اور خلیل الرحمٰن قمر جیسے کلاؤٹ چیسرز خود بھی ایسے ہی مواقع تلاش کرتے ہیں مشہوری کے لیے. میری سمجھ سے تو باہر ہے کہ یہ لوگ کس معیار کے تحت علم و حکمت کا سمندر سمجھے جاتے ہیں.
میڈیا ہی اصل محرک ہے۔ چن چن کر ایسے موضوعات لاتے ہیں جس سے ریٹنگ بڑھائی جا سکے۔ اور وہ خاتون جس نے سوال کیا تھا وہ اسی ٹیلی ویژن چینل میں کام کرتی ہے۔ اور اس کو کلپ کو ایڈیٹ بھی کیا جا سکتا تھا۔
جہاں تک ان دونوں کے علم و حکمت کے سمندر سمجھے جانے کی بات ہے ، یہ بات محض ہیروازم سے متأثر چند نوجوانوں تک محدود ہو گی۔
 

نور وجدان

لائبریرین
خلیل الرحمن قمر کا ردعمل کافی پریڈیکٹ ایبل تھا. ہمیشہ کی طرح ری ایکٹ کیا. جس دین میں حیا کا ذکر ہے وہیں تحمل بردباری کا ذکر بھی ہے. یہ بھی طاغوتی ردعمل تھا. ساحل عدیم مرے نزدیک ایک انسٹیٹوٹ نہیں، نہ ادارہ ہے بلکہ اس نے جس طریقے سے اپنی رائے کو سروے کیطرح مسلط کیا ہے، اس سے اسکی جہالت کا ثبوت ملتا ہے ....تعلیمی سطح پر شعور کی بات کی جائے تو خواتین دو قدم آگے ہیں شعور میں ..... خواتین بحثیت ماں جس ایثار، بے لوثیت،خلوص،سچائی،احساس کا پیکر ہوتی ہیں وہ تو حق سچ بات ہے یعنی عین قرآن ہے جبکہ جہالت تو یہ ہے مرد شعور رکھتے.ہیں جائیداد و وراثت میں خواتین کا حصہ مگر اسکو اگنور کردیتے...
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
خلیل الرحمن قمر کا ردعمل کافی پریڈیکٹ ایبل تھا. ہمیشہ کی طرح ری ایکٹ کیا. جس دین میں حیا کا ذکر ہے وہیں تحمل بردباری کا ذکر بھی ہے. یہ بھی طاغوتی ردعمل تھا. ساحل عدیم مرے نزدیک ایک انسٹیٹوٹ نہیں، نہ ادارہ ہے بلکہ اس نے جس طریقے سے اپنی رائے کو سروے کیطرح مسلط کیا ہے، اس سے اسکی جہالت کا ثبوت ملتا ہے ....تعلیمی سطح پر شعور کی بات کی جائے تو خواتین دو قدم آگے ہیں شعور میں ..... خواتین بحثیت ماں جس ایثار، بے لوثیت،خلوص،سچائی،احساس کا پیکر ہوتی ہیں وہ تو حق سچ بات ہے یعنی عین قرآن ہے جبکہ جہالت تو یہ ہے مرد شعور رکھتے.ہیں جائیداد و وراثت میں خواتین کا حصہ مگر اسکو اگنور کردیتے...
بہن، خفا مت ہونا۔۔۔ آپ ہماری محفل کی ساحل عدیم ہی لگی ہیں۔ 🙂
جس وثوق سے آپ نے سہواً یا عمداً خواتین کو زیادہ با شعور ثابت کرنے کی کوشش کی ساحل عدیم نے بھی یہی کام کیا (جاہل ثابت کرنے کے لیے کیا) ہے۔
رہی آپ کی دوسری بات وارثت سے متعلق اس معاملے میں بھی آپ نے ساحل کی اقتداء کی بلکہ اس معاملے میں آپ نے ذرا ہولا ہتھ رکھا ہے۔

مگر مجھے محفل سے کچھ مایوسی سی ہوئی۔ جو کام دوسرے سوشل میڈیا پر سنی سنائی بات پر اظہارِ خیال پیش کر دیا جاتا ہے یہاں پر بھی وہی ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ پورا پروگرام آپ نے بھی نہیں دیکھا۔
 

سید ذیشان

محفلین
ساحل عدیم کو لوگوں پر لیبل لگانے کا شوق ہے۔ لو دو لیبل ہماری طرف سے: شعبدہ باز اور انتہائی کنفیوزڈ۔ (یہ رائے صرف دو منٹ کے کلپ پر قائم نہیں کی گئی)۔
 

محمداحمد

لائبریرین
استاد اور شاگرد کا رشتہ بہت دلچسپ ہوتا ہے وہ بھی تب جب دونوں اپنے اپنے شعبوں میں گہری دلچسپی رکھتے ہوں۔ ایسے میں اساتذہ ہمیشہ سکھانے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں اور اچھے طالبِ علم سیکھنے کے بہانے تلاش کرتے ہیں۔ زیرِ نظر مضمون بھی اسی قسم کی ایک کوشش ہے۔ حاطب صاحب نے ایک زیرِ بحث موضوع کو (جو لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا) اپنی تحریر کا مرکز بنایا اور اپنے پڑھنے والوں کو اس لفظ طاغوت سے متعلق کچھ نہ کچھ سکھانے کی کوشش کی۔ جو لوگ اردو سیکھنے سے دلچسپی رکھتے ہیں اُن کے لئے یہ مضمون یقیناً دلچسپ رہا ہوگا۔ سیکھنے سکھانے والوں کا کام یہاں آ کر ختم ہو جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
استاد اور شاگرد کا رشتہ بہت دلچسپ ہوتا ہے وہ بھی تب جب دونوں اپنے اپنے شعبوں میں گہری دلچسپی رکھتے ہوں۔ ایسے میں اساتذہ ہمیشہ سکھانے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں اور اچھے طالبِ علم سیکھنے کے بہانے تلاش کرتے ہیں۔ زیرِ نظر مضمون بھی اسی قسم کی ایک کوشش ہے۔ حاطب صاحب نے ایک زیرِ بحث موضوع کو (جو لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا) اپنی تحریر کا محور بنایا اور اپنے پڑھنے والوں کو اس لفظ طاغوت سے متعلق کچھ نہ کچھ سکھانے کی کوشش کی۔ جو لوگ اردو سیکھنے سے دلچسپی رکھتے ہیں اُن کے لئے یہ مضمون یقیناً دلچسپ رہا ہوگا۔ سیکھنے سکھانے والوں کا کام یہاں آ کر ختم ہو جاتا ہے۔

محفل میں چونکہ زیرِ بحث معاملے پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی تھی سو اس لڑی میں سب کو مذکورہ واقع پر اپنے رائے دینے کا موقع مل گیا جو کہ اچھی بات ہے۔ سب کی رائے اُن کے علم اور تجربات کا نچوڑ ہے اور سب کی رائے اہم ہے، اور سب کی رائے سے سب کا متفق ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ :)
 

نور وجدان

لائبریرین
بہن، خفا مت ہونا۔۔۔ آپ ہماری محفل کی ساحل عدیم ہی لگی ہیں۔ 🙂
جس وثوق سے آپ نے سہواً یا عمداً خواتین کو زیادہ با شعور ثابت کرنے کی کوشش کی ساحل عدیم نے بھی یہی کام کیا (جاہل ثابت کرنے کے لیے کیا) ہے۔
رہی آپ کی دوسری بات وارثت سے متعلق اس معاملے میں بھی آپ نے ساحل کی اقتداء کی بلکہ اس معاملے میں آپ نے ذرا ہولا ہتھ رکھا ہے۔

مگر مجھے محفل سے کچھ مایوسی سی ہوئی۔ جو کام دوسرے سوشل میڈیا پر سنی سنائی بات پر اظہارِ خیال پیش کر دیا جاتا ہے یہاں پر بھی وہی ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ پورا پروگرام آپ نے بھی نہیں دیکھا۔

میں نے اپنی رائے پیش کی ہے. آپ کو اتفاق نہیں. میں آپ کی رائے کا ویسے ہی احترام کرتی ہوں جیسا کہ اپنی .... بہت شکریہ
 

نور وجدان

لائبریرین
استاد اور شاگرد کا رشتہ بہت دلچسپ ہوتا ہے وہ بھی تب جب دونوں اپنے اپنے شعبوں میں گہری دلچسپی رکھتے ہوں۔ ایسے میں اساتذہ ہمیشہ سکھانے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں اور اچھے طالبِ علم سیکھنے کے بہانے تلاش کرتے ہیں۔ زیرِ نظر مضمون بھی اسی قسم کی ایک کوشش ہے۔ حاطب صاحب نے ایک زیرِ بحث موضوع کو (جو لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا) اپنی تحریر کا مرکز بنایا اور اپنے پڑھنے والوں کو اس لفظ طاغوت سے متعلق کچھ نہ کچھ سکھانے کی کوشش کی۔ جو لوگ اردو سیکھنے سے دلچسپی رکھتے ہیں اُن کے لئے یہ مضمون یقیناً دلچسپ رہا ہوگا۔ سیکھنے سکھانے والوں کا کام یہاں آ کر ختم ہو جاتا ہے۔
آپ نے جس طرح طاغوت و طغیان کی بات واضح کی. آپ دیگر ایشوز کے لیتے ایسے ہی لفظوں کے بارے روشنی ڈال سکتے ہیں ....علم میں اضافہ ہوجاتا ہے
 

ظفری

لائبریرین
ساحل عدیم کو لوگوں پر لیبل لگانے کا شوق ہے۔ لو دو لیبل ہماری طرف سے: شعبدہ باز اور انتہائی کنفیوزڈ۔ (یہ رائے صرف دو منٹ کے کلپ پر قائم نہیں کی گئی)۔
ساحل عدیم کا مسئلہ بہت گھمبیر ہے ۔ وہ فلاسفی ، مذہب، سائنس اور نفسیات کے مر کب سے ایک نئی آئیڈیلوجی سامنے لے کر آئے ہیں ۔اس میں کوئی قباحت نہیں ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنی اس آئیڈیلوجی کے سامنے کسی اور کی بات کو خاطر میں نہیں لاتے ۔ اور گفتگو میں تسلسل نہیں ہوتا، عموماً بے ربط باتیں ہوتیں ہیں ۔
 
فاضل مصنف اس سے پہلے بھی ایک ہی مادے کے دو مشتقات مین ایک کو عربی دورسے کو فارسی قرار دے کر چند روز میں عوامی فیڈ بیک پر رجوع فرما چکے ہیں ۔ سو شاید کچھ رد عمل آج جائے (اگر مادہ یہی ہو تو)۔ اگر مادہ ۔ ط غ و ۔ ہو تو بھی رد عمل کی توقع ہے کہ ان کے قارئین کا حلقہ کافی وسیع ہے (بہر حال کچھ اور بات سامنے آئے تو اچھا ہو گا۔)۔
جیساکہ آپ نے پہلے مراسلے میں فرمایا، عربی الاصل ہونے کی بنا پر اس کا مادہ تو ط غ ی ہی ہے۔ لیکن کیا آپ کے علم میں کہیں یہ تحقیق موجود ہے کہ زبان کا اختلاف لفظ کے مادہ کی تبدیلی پر اثر ڈالتا ہے یا نہیں؟ اگر ایسی کوئی تحقیق سامنے ہو تو کئی الفاظ کے مادے کے متعلق سمجھنے میں آسانی ہوسکتی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
زبان کا اختلاف لفظ کے مادہ کی تبدیلی پر اثر ڈالتا ہے یا نہیں؟
یہ بات یا سوال کچھ واضح نہیں ۔
البتہ عربی زبان کا اثر جتنا فارسی ترکی اور اردو پر ہے وہ کافی واضح ہے ۔ ان تینوں زبانوں نے الفاظ کے ذخیرے کا ایک بہت بڑا حصہ حتی کہ کئی قواعد بھی عربی سے حاصل کیے ہیں ۔
عربی زبان کے جتنے الفاظ ان زبانوں میں ہیں وہ ان زبانوں کے الفاظ بھی کہے جائیں گے۔البتہ وہ عربی الاصل ہی کہلائیں گے۔
یعنی عربی لفظ کا مادہ بدلتا نہیں خواہ دوسرہ زبان میں مستعمل ہو ۔
 
Top