گو پانچ سال بعد اس لڑی نے انگڑائی لی لیکن بہت خوب۔۔۔
اگرچہ یہ شعر تو بہت مشہور ہے ؎
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
لیکن ہم نے یہ شعر بھی سن رکھا تھا ؎
ہم خاک نشیں، تم سخن آرائے سرِ بام
پاس آ کے ملو، دُور سے کیا بات کرو ہو
البتہ حیرت ہے کہ یہ شعر بھی مشہور کیوں نہ ہوا حالاں کہ موجودہ حالات کے مطابق ہے ؎
یوں تو ہمیں منہ پھیر کے دیکھو بھی نہیں ہو
جب وقت پڑے ہے تو مدارات کرو ہو