راحیل فاروق
محفلین
حضور، پسندیدگی کا نہایت شکریہ۔ شعرِ مذکور کی شانِ نزول میری جانِ فضول ہی ہے۔ میں درحقیقت خود کو ایک نہایت شریف آدمی جانتا ہوں اور اہلِ زمانہ کی رائے کو قطعاً درخورِاعتنا نہیں سمجھتا۔ اس زمانے کے ایک اور شعر سے شاید آپ کو میری کیفیات کا اندازہ ہو جائے:خوبصورت غزل۔۔۔ زبردست اشعار۔۔ہر شعر پڑھ کر بے اختیار داد دینے کو جی چاہا اور ہر خیال دل کو چھولینےوالا۔۔۔ ۔۔مگر اس ایک شعر کے مضمون نے ذہن کو کہیں الجھادیا۔۔میں شریف آدمی، مجھے چھوڑوخود کو کیا منہ دکھاؤ گے صاحب؟
۔۔شریف آدمی ؟؟؟؟؟؟ اور آپ؟؟؟؟؟؟ بہر حال مذاق ایک طرف۔۔۔ ۔یہ شعر مجھے سمجھ نہیں آیا خاص طورپر یہی شریف آدمی والی بات۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔شریف آدمی مجھے موزوں نہیں لگ رہا یہاں۔۔۔ ۔۔۔ شاید آپ کے پاس کوئی شان ِ نزول ہو اس کی۔۔۔ بتائیےگا۔۔
جس کا حق دار میں بھی تھا شاید
میں نے دنیا کو وہ محبت دی !!!
تفنن بر طرف، اب الحمدللہ زمانہ بدل گیا ہے۔جب یہ غزل لکھی تھی تب میں عاشقِ نامراد ہوا کرتا تھا۔ اب شوہرِ نامدار ہوں۔ آج کی کیفیات بھی دیکھ لیجیے گا!