تم ندی پر جا کر دیکھو، جب ندی میں نہائے چاند - حامد اللہ افسر

چانْد


تم ندی پر جا کر دیکھو
جب ندی میں نہائے چاند

ڈبکی لگائے، غوطہ کھائے
ڈر ہے ڈوب نہ جائے چاند

کرنوں کی ایک سیڑھی لے کر
چھم چھم اترا آئے چاند

جُھولے میں پانی کی لہروں کے
کیا کیا پینگ بڑھائے چاند

ہنس ہنس کر ندی کے اندر
روتوں کو بھی ہنسائے چاند

جب تم اُس کو پکڑنے جاؤ
بادل میں چھپ جائے چاند

پھر چُپکے سے نکل کر دیکھے
اور پھر خود کو چھپائے چاند

اب ہالے میں چپ بیٹھا ہے
کیا کیا روپ دکھائے چاند

چاہے جدھر کو جاؤ افسر
ساتھ تمھارے جائے چاند
चाँद​
तुम नदी पर जाकर देखो​
जब नदी में नहाई चाँद​
किरणों के इक सीढ़ी लेकर​
जगमग करता आए चाँद​
हंस हंस कर नदी में​
रूतों को हनसाए चाँद​
चुपके चुपके निकल कर देखे​
और फिर मुँह को छिपाए चाँद​
कैसी लगाई डुबकी उसने​
डर है डूब न जाए चांद​
अब पानी में छप के देखो​
क्या​
क्या​
खेल दिखाए चाँद
रात को गर जाओ अक्सर​
साथ तुम्हारे जाए चांद​
तुम नदी पर जाकर देखो​
जब नदी में नहाई चाँद​
 
سن 1994 عیسوی میں ہم نے دوسری جماعت پاس کی۔ شاید یہ نظم دوسری میں تھی۔ اور غالب امکان ہے کہ یہ مولانا محمد اسماعیل میرٹھی کی ہے۔ کل میری والدہ بتا رہی تھیں کہ
"جو تم اُس کو پکڑنے جاؤ
بادل میں چھپ جائے چاند"
یہ ایک شعر بھی اسی کا ہے۔
میں نے کل رومن میں تلاش کی تھی گوگل پر اور یہاں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔
 
Top