تم نے تو آ کے میرا نقصان کر دیا ہے (مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن)

نوید ناظم

محفلین
دل نے نثار بت پر ایمان کر دیا ہے
کافر نے کفر کو بھی حیران کر دیا ہے

اے یارِ من کہاں تم، اور یہ وفا کہاں پر
عجلت میں تم نے یہ کیا پیمان کر دیا ہے

جو ہجر میں مزا تھا وہ وصل میں نہ ہو گا
تم نے تو آ کے میرا نقصان کر دیا ہے

اس پر فتن زمانے میں درد کون دیتا
صد شکر تم نے مجھ پر احسان کر دیا ہے

ناصح نے جو کہا تھا ٹھہراؤ کا مجھے کل
پیدا اُسی نے مجھ میں ہیجان کر دیا ہے

اس طرح کی محبت مٹی سے کون کرتا
لو مشتِ خاک ہی کو انسان کر دیا ہے

یہ اک خراج ہے جو اس دشت کو دیا تھا
اپنے ہی گھر کو میں نے ویران کر دیا ہے

یہ کس کی چاہ میں تم تاروں کو توڑ لائے
تم نے تو آسماں کو سنسان کر دیا ہے

وہ جو فریب دے کر لُوٹا تھا رہنما نے
اُس نے تو میرا رستہ آسان کر دیا ہے
 
Top