تم کتنے بھوکے مارو گے؟

arifkarim

معطل
02_05.gif


قیصرانی ایچ اے خان لئیق احمد ناصر علی مرزا نایاب کاشفی حسینی انیس الرحمن محمود احمد غزنوی زرقا مفتی صائمہ شاہ عبدالقیوم چوہدری عباس اعوان محمداحمد ابن رضا عمار ابن ضیا منقب سید[USER=5664]سید ذیشان اوشو امجد میانداد محمد خلیل الرحمٰن خالد محمود چوہدری[/USER]
 
بھیانک تصویرپیش کرنا شائد معمول ہے ان کا،بیجائے مایوسی پھیلانے کے کوئی قابل عمل حل پیش کیا جانا چاہیے ،
گرچہ حالات کتنے ہی برے ہیں،آخر کوئی تو حل ہوگا، اس پر بات ہونی چاہیے اب۔
 

arifkarim

معطل
بھیانک تصویرپیش کرنا شائد معمول ہے ان کا،بیجائے مایوسی پھیلانے کے کوئی قابل عمل حل پیش کیا جانا چاہیے ،
گرچہ حالات کتنے ہی برے ہیں،آخر کوئی تو حل ہوگا، اس پر بات ہونی چاہیے اب۔
حل کیا ہوگا۔ جو حل بھٹو کے آئین نے پیش کیا تھا پہلے قوم اسکے سنگین نتائج 1977 سے لیکر ابتک ہونے والی دھاندلی کی صورت میں تو بھگت لے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
حکومت کی تبدیلی حل نہیں ہے بلکہ آئین یا پورے نظام کی تبدیلی اصل حل ہے۔
نظام سے پہلے ناظم کا ٹھیک ہونا، باشعور ہونا اور دوراندیش ہونا لازم ہے۔ جو نظام کو پٹری پر ڈال سکے۔اس فرسودہ نظام کو یک لخت اکھاڑ کا نہیں پھینکا جا سکتا۔تاہم ایک تدریجی عمل سے اس کو مرمت کیا جاسکتا ہے بشرط کہ نیت صاف ہو۔
 

arifkarim

معطل
نظام سے پہلے ناظم کا ٹھیک ہونا، باشعور ہونا اور دوراندیش ہونا لازم ہے۔ جو نظام کو پٹری پر ڈال سکے۔اس فرسودہ نظام کو یک لخت اکھاڑ کا نہیں پھینکا جا سکتا۔تاہم ایک تدریجی عمل سے اس کو مرمت کیا جاسکتا ہے بشرط کہ نیت صاف ہو۔
کراچی میں بھی ایک بار مصطفیٰ کمال جیسا ناظم آیا تھا اور اسکے جاتے ہی کراچی ویسا کا ویسا ہوگیا جیسا انکے آنے سے پہلے تھا یعنی نظام نہیں بدلا صرف چہرہ بدلا اور وہ بھی کچھ عرصہ کیلئے۔ اس نظام کی مرمت نہیں ہو سکتی جسکی بنیادوں اور جڑوں میں کھوٹ بیٹھا ہو۔ بھٹو کے آئین کو میں پاکستان کا آئین نہیں مانتا کیونکہ جب سے یہ آئین یہا ں براجمان ہوا ہے تب ہی سے دھاندلی تواتر کیساتھ ہوئے چلے جا رہی ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
کراچی میں بھی ایک بار مصطفیٰ کمال جیسا ناظم آیا تھا اور اسکے جاتے ہی کراچی ویسا کا ویسا ہوگیا جیسا انکے آنے سے پہلے تھا یعنی نظام نہیں بدلا صرف چہرہ بدلا اور وہ بھی کچھ عرصہ کیلئے۔ اس نظام کی مرمت نہیں ہو سکتی جسکی بنیادوں اور جڑوں میں کھوٹ بیٹھا ہو۔ بھٹو کے آئین کو میں پاکستان کا آئین نہیں مانتا کیونکہ جب سے یہ آئین یہا ں براجمان ہوا ہے تب ہی سے دھاندلی تواتر کیساتھ ہوئے چلے جا رہی ہے۔
یہ تو پھر ایسےہی ممکن ہے کہ جیسے کوئی آسمانی آفت نازل ہو یا زلزلہ آئے ساری بلند و بالا عمارات زمیں بوس ہو جائیں پھر نئے سرے سے بچے کچھے لوگ تعمیری سمت متعین کریں اور رفتہ رفتہ ترقی حاصل کریں۔ لیکن یہ کوئی قابلِ قبول یا قابلِ عمل نظر نہیں آتا۔
 

arifkarim

معطل
یہ تو پھر ایسےہی ممکن ہے کہ جیسے کوئی آسمانی آفت نازل ہو یا زلزلہ آئے ساری بلند و بالا عمارات زمیں بوس ہو جائیں پھر نئے سرے سے بچے کچھے لوگ تعمیری سمت متعین کریں اور رفتہ رفتہ ترقی حاصل کریں۔ لیکن یہ کوئی قابلِ قبول یا قابلِ عمل نظر نہیں آتا۔
یورپ اور جاپان میں دوسری جنگ عظیم کے بعد متعدد شہروں میں کوئی عمارت کھڑی حالت میں باقی نہ بچی تھی۔ انکی معیشتیں تباہ حال ، لوگ مفلوج اور حکومتیں سامراج یعنی فاتح قوموں کی غلام تھی۔ ان سب رکاوٹوں، تکالیف اور مسائل کے باوجود آج کا جاپان اور جرمنی کہاں کھڑا ہے اور پاکستان کہاں؟
ڈریسڈین، جرمنی 1945:
best-places-to-visit-in-Germany-_after-WWII-bombing.jpg

ڈریسڈن، جرمنی 2014:
DSC_0300.jpg

ہیروشیما، جاپان1945
h29_19773763.jpg

ہیروشیما، جاپان 2014
IMG_4073.jpg

تل ابیب، فلسطین 1909
TelAviv-Founding.jpg

تل ابیب، اسرائیل 2014
telaviv2.jpg

پاکستان، 1947
vqt8c1.jpg

پاکستان 2014
poverty.jpg


یعنی ہمارے یہاں آبادی بغیر کسی کنٹرول کے بڑھنے کی وجہ سے حالات پہلے سے بھی ابتر ہو گئے ہیں۔
 
مجھے ٹیگ کی اطلاع نہیں ملی شاید ایسا اکثر ہوتا ہے۔
حسن نثار کی تحریر پڑھ کر مجھ جیسا بندہ تو خود کو ہی کوستا ہے کہ کیوں وقت برباد کیا۔ کیا حسن نثار کوئی بھی ایسی بات کرتا ہے جو ہمیں معلوم نہیں یا جس سے ہم آگاہ نہیں؟
حسن نثار معاشرے کے اس قبیل سے ہے جس کے چوک پر ایک کمال کے آرٹسٹ نے اپنا سب سے بہترین فن پارہ نمائش کے لیے رکھ دیا اور یہ تحریر بھی ساتھ لکھ دی کہ "اگر اس فن پارے میں کسی اہلِ ذوق کو کہیں کوئی نقص، کمی یا غلطی نظر آ رہی ہے تو نشان لگا نشاندہی کر دیں" یہ سوچتے ہوئے کہ ایسے لازوال فن پارے میں بھلا کہاں کوئی نقص ملے گا کسی کو۔
پر اگلے دن سارے کا سارا فن پارہ نشاندہی کی غرض سے لگائے گئے نشانوں سے بھر چکا تھا۔
آخر اس دلبرداشتہ مصور کو اس کے کسی دانا دوست نے مشورہ دیا کہ لوگ تو یوں ہی کیا کرتے ہیں تم ہمت نہ ہارو اور ایک عام سے فن پارہ نمائش پر تحریر کچھ یوں لکھ دو کہ "اگر کسی کو اس میں کوئی نقص، کمی یا غلطی نظر آئے تو وہ درست کر دے"۔
اس مشورے پر عمل پیرا ہونے کے بعد مصور نے دیکھا کہ اس عام سے فن پارے میں بھی کسی کو کوئی قابلِ درستگی نقص نظر نہیں آیا۔

تو یہ حسن نثار صاحب بھی ایسے ہی ہیں کہ یہ معاشرے اور ملک کی تصویر پہ کچھ اپنے اندر کی گندگی اور باقی معاشرے بھر سے ڈھونڈ ڈھونڈ کھوجی گئی گندگی ملنا ان کا شیوا ہے۔
ان کا گلاس آدھا خالی ہے اور آدھا بھرا گلاس دیکھنے کی ان میں بصیرت نہیں۔ اور نہ ہی معاشرے کے لیے ان کے پاس کوئی مشورہ، نصحیت اور سجھاؤ ہے۔
مجھے اور باقی سب کو بھی پتا ہے کہ ہم غلیظ معاشرے کے غلیظ اجزاء ہیں۔ ہمارا سارے کا سارا نظام کرپٹ ہے، بگڑا ہوا ہے، لیکن یہ باتیں بار بار اسپیکر پر بولنے کا کیا فائدہ اگر ہمارے پاس اس سب کو سمجھنے اور حل کرنے کا شعور ہی نہیں۔

حسن نثار صاحب کی شعور دیتی تحریر بھی کبھی کوئی ہو تو شئیر کر دیجیے گا پلیز۔
 

arifkarim

معطل
یعنی قراد مقاصد، لیکن وہ تو بھٹوصاحب سے بہت پہلے کی بات ہے
قرار داد مقاصد سے نقصان صرف یہاں کی اقلیتوں کو پہنچا تھا البتہ اکثریت پھر بھی محفوظ تھی جب تک یہاں بھٹو کا آئین نافذ نہیں کیا گیا جس کی بدولت دھاندلی اور کرپشن ایک رواج بن گئی۔ پاکستان کے تمام مسائل کی جڑ یہ آئین ہے جو اسقدر پیچیدہ ، متضاد اور ناقابل عمل ہے کہ الیکشن کمیشن والے بھی ٹھیک سے اسپر عمل نہیں کر پاتے۔ جیسے اسکی شک 62، 63 کا حال سب کے سامنے ہے۔ اوپر سے مشرف پر غداری کیس کہ اسنے یہ ڈھکوسلا آئین 2007 میں کیوں معطل کیا اس سے بھی بڑی مضحکہ خیز بات ہے جب اسی آئین کی 12 اکتوبر 1999 والی معطلی خود عدالت عظمیٰ نے "جائز" قرار دی تھی، 13 ویں اور 14 ویں آئینی ترامیم کے بعد :)

مجھے اور باقی سب کو بھی پتا ہے کہ ہم غلیظ معاشرے کے غلیظ اجزاء ہیں۔ ہمارا سارے کا سارا نظام کرپٹ ہے، بگڑا ہوا ہے، لیکن یہ باتیں بار بار اسپیکر پر بولنے کا کیا فائدہ اگر ہمارے پاس اس سب کو سمجھنے اور حل کرنے کا شعور ہی نہیں۔
پھر ہر جمعہ کے خطبہ میں تواتر کیساتھ مولوی صاحب کی وہی 14 سو سال پرانی اسلامی باتیں کیوں سنتے ہیں جب ان پر عمل کرنے کا کوئی ارادہ اور شعور نہیں ہوتا :)
 
پھر ہر جمعہ کے خطبہ میں تواتر کیساتھ مولوی صاحب کی وہی 14 سو سال پرانی اسلامی باتیں کیوں سنتے ہیں جب ان پر عمل کرنے کا کوئی ارادہ اور شعور نہیں ہوتا

حسن نثار صاحب سے ہمارا یہی تو گلہ ہے کہ کچھ عمل کرنے کے لیے بتائیں۔ کہاں کہاں درد ہو رہا ہے، کیا کیا دکھ رہا ہے یہ نا بتائیں علاج کریں اور علاج کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے تو پھر علاج بتا ہی دیں، اور اگر علاج بتانے کی بھی اہلیت نہیں رکھتے تو پرہیز ہی بتا دیا کریں۔

یہ درد تو ساری قوم کے جسم میں ہو رہا ہے پوری قوم کہاں کہاں سے دُکھ رہی ہے، قوم کو احساس ہے کیوں کہ وہ تکلیف میں ہے۔
 
حسن نثار صاحب سے ہمارا یہی تو گلہ ہے کہ کچھ عمل کرنے کے لیے بتائیں۔ کہاں کہاں درد ہو رہا ہے، کیا کیا دکھ رہا ہے یہ نا بتائیں علاج کریں اور علاج کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے تو پھر علاج بتا ہی دیں، اور اگر علاج بتانے کی بھی اہلیت نہیں رکھتے تو پرہیز ہی بتا دیا کریں۔

یہ درد تو ساری قوم کے جسم میں ہو رہا ہے پوری قوم کہاں کہاں سے دُکھ رہی ہے، قوم کو احساس ہے کیوں کہ وہ تکلیف میں ہے۔


تشخیص ہوتی ہے لیباریٹری میں علاج کرتا ہے ڈاکٹر۔۔۔ مرض وہ بتا دیتے ہیں علاج آپ کروایئے جس ڈاکٹر (لیڈر) سے آپ نے کروانا ہے یا خود کرنا ہے
 

arifkarim

معطل
تشخیص ہوتی ہے لیباریٹری میں علاج کرتا ہے ڈاکٹر۔۔۔ مرض وہ بتا دیتے ہیں علاج آپ کروایئے جس ڈاکٹر (لیڈر) سے آپ نے کروانا ہے یا خود کرنا ہے
حسن نثار کا یہی مؤقف ہے کہ وہ صرف ڈائیگنوز یعنی تشخیص کر سکتا ہے ایک کیمرے کی طرح۔ اب اگر اس پاکستانی معاشرے کی غیر جانبدار منظر کشی حسین و جمیل نہیں آرہی تو اسمیں حسن نثار یعنی کیمرے کا کیا قصور ہے؟ قصور تو فوٹوگرافر یعنی عوام کا ہے :)
 
حسن نثار کا یہی مؤقف ہے کہ وہ صرف ڈائیگنوز یعنی تشخیص کر سکتا ہے ایک کیمرے کی طرح۔ اب اگر اس پاکستانی معاشرے کی غیر جانبدار منظر کشی حسین و جمیل نہیں آرہی تو اسمیں حسن نثار یعنی کیمرے کا کیا قصور ہے؟ قصور تو فوٹوگرافر یعنی عوام کا ہے :)
متفق ہی سمجھوں؟ :)
 
تشخیص ہوتی ہے لیباریٹری میں علاج کرتا ہے ڈاکٹر۔۔۔ مرض وہ بتا دیتے ہیں علاج آپ کروایئے جس ڈاکٹر (لیڈر) سے آپ نے کروانا ہے یا خود کرنا ہے
حسن نثار کا یہی مؤقف ہے کہ وہ صرف ڈائیگنوز یعنی تشخیص کر سکتا ہے ایک کیمرے کی طرح۔ اب اگر اس پاکستانی معاشرے کی غیر جانبدار منظر کشی حسین و جمیل نہیں آرہی تو اسمیں حسن نثار یعنی کیمرے کا کیا قصور ہے؟ قصور تو فوٹوگرافر یعنی عوام کا ہے :)

یہ مرض آج کا نہیں اور اس کی ڈائگنوسز کی ضرورت بھی نہیں، عوام اتنا پک چکی ہے کہ اس طرح کے دو نمبر دانشوروں کی کوئی ضرورت نہیں اسے جنہیں ہر بار صرف یہی بتانا آتا ہو کہ تمہیں درد ہے جبکہ مریض یہ بات پہلے سے جانتا ہے۔
یہ دانشوری کا ٹیگ لگانا تو پسند کرتے ہیں لیکن نقاد کا نہیں جبکہ یہ درحقیقت نقاد ہیں صرف اور صرف۔ اور نقاد ہونے میں بھی کوئی برائی نہیں کریٹیک اِٹ سیلف ایک پروفیشنل لائن ہے۔
 
حسن نثار کا یہی مؤقف ہے کہ وہ صرف ڈائیگنوز یعنی تشخیص کر سکتا ہے ایک کیمرے کی طرح۔ اب اگر اس پاکستانی معاشرے کی غیر جانبدار منظر کشی حسین و جمیل نہیں آرہی تو اسمیں حسن نثار یعنی کیمرے کا کیا قصور ہے؟ قصور تو فوٹوگرافر یعنی عوام کا ہے :)
ارے جناب وہ ایک پروفیشنل فوٹوگرافر ہے اسے اسی کی منظر کشی کرنی ہے جہاں اسے کمائی ملے گی۔ اس کے علاوہ کسی جگہ کی منظر کشی کرنا ایسے فوٹو گرافر وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں۔
اگر وہ آرٹسٹ ہوتا تو گھانس پھونس اور کچرے کے ڈھیر سے بھی آرٹ کے شاہکار سامنے لا سکتا تھا۔
 
Top