کاشفی
محفلین
غزل
تم کو چاہا تو خطا کیا ہے بتا دو مجھ کو
دوسرا کوئی تو اپنا سا دکھا دو مجھ کو
دل میں سو شکوہء غم پوچھنے والا ایسا
کیا کہوں حشر کے دن یہ تو بتا دو مجھ کو
مجھ کو ملتا ہی نہیں مہر و محبت کا نشان
تم نے دیکھا ہو کسی میں تو بتا دو مجھ کو
ہمدموں اُن سے میںکہہ جاؤنگا حالت دل کی
دو گھڑی کے لیئے دیوانہ بنا دو مجھ کو
بیمروت دل بیتاب سے ہو جاتا ہے
شیوہء خاص تم اپنا ہی سکھا دو مجھ کو
تم بھی راضی ہو تمہاری بھی خوشی ہے کہ نہیں
جیتے جی داغ یہ کہتا ہے مِٹا دو مجھ کو
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
تم کو چاہا تو خطا کیا ہے بتا دو مجھ کو
دوسرا کوئی تو اپنا سا دکھا دو مجھ کو
دل میں سو شکوہء غم پوچھنے والا ایسا
کیا کہوں حشر کے دن یہ تو بتا دو مجھ کو
مجھ کو ملتا ہی نہیں مہر و محبت کا نشان
تم نے دیکھا ہو کسی میں تو بتا دو مجھ کو
ہمدموں اُن سے میںکہہ جاؤنگا حالت دل کی
دو گھڑی کے لیئے دیوانہ بنا دو مجھ کو
بیمروت دل بیتاب سے ہو جاتا ہے
شیوہء خاص تم اپنا ہی سکھا دو مجھ کو
تم بھی راضی ہو تمہاری بھی خوشی ہے کہ نہیں
جیتے جی داغ یہ کہتا ہے مِٹا دو مجھ کو
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)