تم کیسی محبت کرتے ہو۔

پاکستانی

محفلین
تم جب بھی گھر پر آتے ہو
اور سب سے باتیں کرتے ہو
میں اوٹ سے پردے کی جاناں
بس تم کو دیکھتی رہتی ہوں
اک تم کو دیکھنے کی خاطر
میں کتنی پاگل رہتی ہوں
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو۔

جب دروازے پر دستک ہو
یا گھنٹی فون کی بجتی ہو
میں چھوڑ کے سب کچھ بھاگتی ہوں
اور تم کو جو نہ پاؤں تو
جی بھر کے رونے لگتی ہوں
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو

محفل میں کہیں بھی جانا ہو
کپڑوں کا سلیکشن کرنا ہو
رنگ بہت سے سامنے بکھرے ہوں
اس رنگ پہ دل آ جاتا ہے
جو رنگ کہ تم کو بھاتا ہے
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو

روزانہ اپنے کالج میں
کسی اور کا لیکچر سنتے ہوئے
یا بریک کے خالی گھنٹے میں
سکھیوں سے باتیں کرتے ہوئے
میرے دھیاں میں تم آ جاتے ہو
میں، میں نہیں رہتی پھر جاناں
میں تم میں گم ہو جاتی ہوں
بس خوابوں میں کھو جاتی ہوں
ان آنکھوں میں کھو جاتی ہوں
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو


جس چہرے پر بھی نگاہ پڑے
ہر چہرہ تم سا لگتا ہے
وہ شام ہو یا دھوپ سمے
سب کتنا بھلا سا لگتا ہے
جانے یہ کیسا نشہ ہے
گرمی کا تپتا موسم بھی
جاڑے کا مہینہ لگتا ہے
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو


تم جب بھی سامنے آتے ہو
میں تم سے سننا چاہتی ہوں
کاش کبھی تم یہ کہ دو
تم بھی مجھ سے محبت کرتے ہو
تم بھی مجھ کو بہت ہی چاہتے ہو
لیکن جانے تم کیوں چپ ہو
یہ سوچ کے دل گھبراتا ہے
ایسا تو نہیں ہے نا جاناں
سب میری نظر کا دھوکہ ہے
تم نے مجھ کو چاہا ہی نہ ہو
کوءی اور ہی دل میں رہتا ہو
میں تم سے پوچھنا چاہتی ہوں
میں تم سے کہنا چاہتی ہوں
لیکن کچھ پوچھ نہیں سکتی
مانا کہ محبت ہے پھر بھی
لب اپنے کھول نہیں سکتی
میں لڑکی ہوں کیسے کہ دوں
میں کیسی محبت کرتی ہوں
میں تم سے یہ کیسے پوچھوں
تم کیسی محبت کرتے ہو

چپ چاپ سی میں ہو جاتی ہوں
پھر دل میں اپنے کہتی ہوں
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو
 

ماوراء

محفلین
بہت خوب پاکستانی بھیا۔ زبردست نظم ہے۔

ایک ڈرامہ بھی ہے “تم کیسی محبت کرتے ہو“ اس کا ٹائٹل سانگ بھی مجھے بہت پسند ہے۔ وہ یہ ہے۔

تم جہاں بھی بیٹھ کے جاتے ہو
جس چیز کو ہاتھ لگاتے ہو
میں وہیں پہ بیٹھا رہتا ہوں
اس چیز کو چھوتا رہتا ہوں
میں ایسی محبت کرتا ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو
میں ایسی محبت کرتا ہوں
بے خواب سجے گلدانوں میں
آنکھوں سے کونپل چنتا ہوں
کوئی لمس اگر چھو جائے تو
میں پہروں اس کو گنتا ہوں
کچھ باتیں سنتا رہتا ہوں
میں ایسی محبت کرتا ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو
میں ایسی محبت کرتا ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو
تم جہاں بھی بیٹھ کر جاتے ہو
جس چیز کو ہاتھ لگاتے ہو
میں وہیں پہ بیٹھا رہتا ہوں
اس چیز کو چھوتا رہتا ہوں
میں ایسی محبت کرتا ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو
میں ایسی محبت کرتا ہوں​
 

پاکستانی

محفلین
اس نظم کو خلیل اللہ فاروقی صاحب نے ناصر صاحب سے لی ہے یا ناصر صاحب نے خلیل اللہ فاروقی صاحب سے؟؟
 

عمر سیف

محفلین
میں نے خلیل اللہ فاروقی کے نام سے پڑھی ہے جہاں بھی پڑھی۔ ناصر صاحب کا کہیں نام نہیں پڑھا۔
کوئی ممبر تصدیق کر دے۔
 

ماوراء

محفلین
ضبط، ڈرامے کے گانے کی شاعری میرا خیال ہے اسی شاعر کی ہے جن کا علمدار نے ذکر کیا ہے۔ مجھے ٹھیک سے یاد نہیں۔ لیکن ذہن میں کوئی ایسا ہی نام آ رہا ہے۔
 

علمدار

محفلین
100٪ تصدیق میں کر سکتا ہوں جناب!
‘‘میں ایسی محبت کرتا ہوںََ ڈرامے کا ٹائٹل سونگ ہے جو کے ناصر صاحب نے لکھا ہے اور یہ کافی مختصر سا ہے-
فاروقی صاحب کو یہ نظم اتنی پسند آئی کہ انھوں نے اس کو مزید طویل کیا ہے اور اس کو “میں ایسی محبت کرتی ہوں؛؛ کے نام سے ایک نیا انداز اور نیا عنوان دیا-
میں فاروقی صاحب کے ساتھ ہی ہوتا ہوں اور ان کی شاعری میرے پاس ہی محفوظ ہے- فاروقی صاحب نے اتنا اچھا لکھا ہے اور ان کی شہرت کی وجہ سے یہ نظم بھی بہت مقبول ہوئی ہے-
امید ہے یہ وضاحت کافی ثابت ہو گی-
 

عمر سیف

محفلین
میں اس کے فاروقی صاحب کا نام لے رہا تھا کیونکہ یہ دونوں نظمیں میں اسی فورم میں پوسٹ کر چکا ہوں اور علمدار نے اس دھاگے پر فاروقی صاحب کی ایک اور نظم بھی پوسٹ کی تھی۔
 

علمدار

محفلین
جی ضبط بھائی! اور میں حیران ہو رہا تھا کہ کچھ دن پہلے یہی دھاگہ آپ کے نام سے موجود تھا اب کسی اور نے شروع کر دیا ہے-
 
Top