امیر مینائی تند مے اور ایسے کمسِن کے لیے ۔ امیر مینائی

فاتح

لائبریرین
کل نذیر بھائی نے امیر مینائی کی مشہور زمانہ غزل "جب سے بلبل تُو نے دو تنکے لیے" ارسال کی تو مجھے خیال آیا کہ اسی زمین میں امیر مینائی کی ایک اور غزل بھی موجود ہے۔ سو وہ غزل بھی پیش ہے:

تند مے اور ایسے کمسِن کے لیے
ساقیا! ہلکی سی لا اِن کے لیے

حور یا رب ہے جو مومن کے لیے
بھیج دے دنیا میں دو دن کے لیے

وائے قسمت وہ بھی کہتے ہیں برا
ہم برے سب سے ہوئے جن کے لیے

پی بھی لے زاہد جوانی میں شراب
عمر بھر ترسے گا اس دن کے لیے

گالیوں میں بھی بتوں کی ہے مزا
اک ہنر بھی عیب ہے ان کے لیے

دختِ رز سی پاک دامن چاہیے
شیخ جی سے پاک باطن کے لیے

کہتے ہیں، چھپنے کی بھی اچھی کہی
پردے میں بیٹھیں گے ہم ان کے لیے

دل کا ضامن تو ترا کیا اعتبار
پہلے اک ضامن ہو ضامن کے لیے

چھاؤنی چھائے گی کیا فوجِ خزاں
صرصر آئی باغ میں تنکے لیے

وصل میں بولے جھٹک کر ہاتھ وہ
پھول پھل سب آج ہیں ان کے لیے

بن سنور کر آرسی دیکھا کیے
سب تکلف تھے یہ ہمسن کے لیے

مجھ سے رخصت ہو مرا عہدِ شباب
یا خدا! رکھنا نہ اُس دن کے لیے

جھاڑتی ہے کون سے گل کی نظر
بلبلیں پھرتی ہیں کیوں تنکے لیے

کھا گئی پیری جوانی کو مری
ہائے تھی یہ رات اس دن کے لیے

بوسہ بازی میں انہیں دھوکے دیے
بے گنے دس بیس دس دن کے لیے

لاش پر غیرت یہ کہتی ہے امیر
آئے تھے دنیا میں اس دن کے لیے
امیر مینائی

دیوان امیر مینائی معروف بہ صنم خانۂ عشق ۔ غزل نمبر 294
 

باباجی

محفلین
واہ بہت خوب فاتح بھائی
امیر مینائی کا اک کلام ہے "پیکر ہستی کو جب مشکوک سا پاتا ہوں میں"
اگر یہ شیئر کر سکیں تو بہت مہربانی ہوگی بھائی
 

فاتح

لائبریرین
امیر مینائی کا اک کلام ہے "پیکر ہستی کو جب مشکوک سا پاتا ہوں میں"
اگر یہ شیئر کر سکیں تو بہت مہربانی ہوگی بھائی
میں دیوان میں تلاش کرتا ہوں آپ کی مطلوبہ غزل۔
امیر مینائی کے دو دواوین "صنم خانۂ عشق" اور "مراۃ الغیب" میں تلاش کرنے پر ان میں تو نہیں مل سکی۔ شاید یہ امیر مینائی کا کلام نہ ہو۔
 

باباجی

محفلین
امیر مینائی کے دو دواوین "صنم خانۂ عشق" اور "مراۃ الغیب" میں تلاش کرنے پر ان میں تو نہیں مل سکی۔ شاید یہ امیر مینائی کا کلام نہ ہو۔
دراصل میری نانی اماں اکثر گنگناتی تھی
کہتی تھیں کہ یہ عارفانہ کلام وہ بچپن میں سنا کرتی تھیں
شیخ احمد سرہندیؒ کے مزار کے احاطے میں ایک بزرگ پڑھا کرتے تھے
نانی ان پڑھ سادہ خاتون ہیں انہیں نہیں پتا کہ کس کا کلام ہے
اور میں نے جب سے سنا ہے اس کی تلاش میں ہوں
امیر مینائی کا اسلیئے کہا کہ اس کے آخری مصرعے میں "امیر" آتا ہے تو سوچا شاید ان کا کلام ہو :)
 

ناصر رانا

محفلین
چھٹے شعر کا پہلا مصرعہ کچھ سمجھ نہیں آیا' کیا ٹائپو تو نہیں
نہیں بھائی ٹائپو نہیں ہے۔ امیر مینائی نے جابجا اپنے کلام میں دخت رز کا استعارہ استعمال کیا ہے۔ ان کے علاوہ اور بحی بہت سے نامور شعراء نے دخت رز اور دختر رز استعمال کیا ہے جس کے معنی ہیں انگور کی بیل۔
 
Top