ایوب ناطق
محفلین
بعد از سلام ۔۔۔
تازہ غزل تنقید کے لئے حاضر ہے ۔۔۔ یہ بتانا ضروری تو نہیں کہ تنقید ہر پہلو سے کی جا سکتی ہے کہ یہ نہ صرف میرے لیے بلکہ بہت سے دوسرے دوستوں کے لیے سیکھنے کا بہترین زریعہ ہو سکتا ہے ۔۔ جیسے عروض اور اس کا معنویاتی استعمال' ابلاغ اور اس کی سطحیں( ابلاغ کی مختلف سطحوں کا جو حوالہ محترم محمد یعقوب آسی صاحب نے دیا تھا' مجھ جیسوں کے لیے نکتہ آفرینی ہے)' زبان و محاورہ' تعقید اور دوسرے سقم ۔۔۔ اور مفرد الفاظ کا استعمال ۔۔۔۔ غرض کھل کر بات کیجیے
بحر ہے خفیف مسدس سالم مخبون محجوف ارکان فاعِلاتن مَفاعِلن فِع یا فاعلاتن مفاعلاتن یا فاعلن فاعلن فعولن
جناب الف عین صاحب محترم محمد یعقوب آسی صاحب محمد وارث صاحب جناب مزمل شیخ بسمل جناب @ابن سعید @محمد اسامہ سَرسَری ابن رضا @سید عاطف علی @خالد محمود چوہدری @مہدی نقوی حجاز @فاتح @سید شہزاد ناصر نوید رزاق بٹ اور دوسرے تمام احباب
ٹوٹنے کے لیے بنا ہوں
تیرے آگے جھکا ہوا ہوں
یہ بھی تیری طلب ہے شاید
میں تجھے بھولنے لگا ہوں
تیری آواز آ رہی ہے
ورنہ میں تو بھٹک چکا ہوں
سچ کہوں تیری آرزو میں
خود سے مایوس ہو گیا ہوں
دیکھنا یوں بھی ہے کہ اس کو
آج کتنا میں دیکھتا ہوں
خواہشِ ناتمام بن کر
حسرتوں میں پلا بڑھا ہوں
کر کے پھر اعتبار تیرا
اپنی نظروں سے گر رہا ہوں
مجھ سے مایوس ہونے والے
میں تری آخری دعا ہوں
ایک بھولی ہوئی صدا ہوں
تجھ کو پھر یاد آگیا ہوں
تازہ غزل تنقید کے لئے حاضر ہے ۔۔۔ یہ بتانا ضروری تو نہیں کہ تنقید ہر پہلو سے کی جا سکتی ہے کہ یہ نہ صرف میرے لیے بلکہ بہت سے دوسرے دوستوں کے لیے سیکھنے کا بہترین زریعہ ہو سکتا ہے ۔۔ جیسے عروض اور اس کا معنویاتی استعمال' ابلاغ اور اس کی سطحیں( ابلاغ کی مختلف سطحوں کا جو حوالہ محترم محمد یعقوب آسی صاحب نے دیا تھا' مجھ جیسوں کے لیے نکتہ آفرینی ہے)' زبان و محاورہ' تعقید اور دوسرے سقم ۔۔۔ اور مفرد الفاظ کا استعمال ۔۔۔۔ غرض کھل کر بات کیجیے
بحر ہے خفیف مسدس سالم مخبون محجوف ارکان فاعِلاتن مَفاعِلن فِع یا فاعلاتن مفاعلاتن یا فاعلن فاعلن فعولن
جناب الف عین صاحب محترم محمد یعقوب آسی صاحب محمد وارث صاحب جناب مزمل شیخ بسمل جناب @ابن سعید @محمد اسامہ سَرسَری ابن رضا @سید عاطف علی @خالد محمود چوہدری @مہدی نقوی حجاز @فاتح @سید شہزاد ناصر نوید رزاق بٹ اور دوسرے تمام احباب
ٹوٹنے کے لیے بنا ہوں
تیرے آگے جھکا ہوا ہوں
یہ بھی تیری طلب ہے شاید
میں تجھے بھولنے لگا ہوں
تیری آواز آ رہی ہے
ورنہ میں تو بھٹک چکا ہوں
سچ کہوں تیری آرزو میں
خود سے مایوس ہو گیا ہوں
دیکھنا یوں بھی ہے کہ اس کو
آج کتنا میں دیکھتا ہوں
خواہشِ ناتمام بن کر
حسرتوں میں پلا بڑھا ہوں
کر کے پھر اعتبار تیرا
اپنی نظروں سے گر رہا ہوں
مجھ سے مایوس ہونے والے
میں تری آخری دعا ہوں
ایک بھولی ہوئی صدا ہوں
تجھ کو پھر یاد آگیا ہوں
آخری تدوین: