تنقیدی نشست

ایک اور کوشش ۔۔۔ جناب الف عین صاحب ' جناب محمد یعقوب آسی صاحب
مدتوں سے جو ہیں محرومِ سرود
ان لبوں پر مسکرانا ہے مجھے

ہنوز سمجھنے سے قاصر ہوں۔ معذرت
شاید مضمون بڑا ہے اور الفاظ کم ہیں؟ آپ کسی کے لبوں پر کیوں کر مسکرا سکتے ہیں؟ طنزاً؟ یا خود مسکراہٹ بن جانا مقصود ہے؟ یا آپ چاہتے ہیں کہ وہ لب مسکرائیں؟ ۔۔۔
خیال کا سرا ہاتھ نہیں آ رہا۔
 

ایوب ناطق

محفلین
شاید بخوابِ شیریں فرہاد رفتہ باشد والی بات ہو گئی ہے کہ امشب صدائے تیشہ از بےستوں نہ آید ۔۔۔ کہنا تو یہی تھا کہ جن لبوں سے نغمے چھین لیے گیے ہیں میں اے کاش انہیں مسکراہٹ دے سکوں ۔۔۔ ان پر اک ذرا مسکراہٹ (یا اس کا ذریعہ) ہی بن سکوں!!! اے کاش
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
شاید بخوابِ شیریں فرہاد رفتہ باشد والی بات ہو گئی ہے کہ امشب صدائے تیشہ از بےستوں نہ آید ۔۔۔ کہنا تو یہی تھا کہ جن لبوں پر نغمے چھین لیے گیے ہیں میں اے کاش کچھ مسکراہٹ دے سکوں ۔۔۔ ان پر اک ذرا مسکراہٹ (یا اس کا ذریعہ) ہی بن سکوں!!! اے کاش
یہاں ً۔لبوں پر مسکرانا۔ ً کی ترکیب کا استعمال محاوراتی اسلوب سے عاری لگ رہا ہے اور شاید اسی وجہ سے مذکورہ معانی نہیں دے رہا نہ ہی مصرع اولی سے بطریق احسن مربوط ہو پارہا ہے۔لبوں سے مسکرانا ۔ یا ۔ لبوں کا مسکرانا ۔زیادہ بامعنی طریقے سے باندھا جاسکتا ہے۔
دوسرے یہ کہ یہ مضمون اس انداز کہنے والا اپنے آپ پر بھی کہہ سکتا ہے اور مخاطب یا کسی مشار الیہ ہستی سے بھی منسوب کرسکتا ہے ۔ اگر اس کو واضح کیا جاءے تو ابلاغ شاید بہتر ہو سکے۔اور پہلا مصرع اچھی طرح مربوط ہو سکے۔
ویسے اشعار کا مجموعی تاثر اچھا ہے۔
 
آخری تدوین:
شاید بخوابِ شیریں فرہاد رفتہ باشد والی بات ہو گئی ہے کہ امشب صدائے تیشہ از بےستوں نہ آید ۔۔۔ کہنا تو یہی تھا کہ جن لبوں سے نغمے چھین لیے گیے ہیں میں اے کاش انہیں مسکراہٹ دے سکوں ۔۔۔ ان پر اک ذرا مسکراہٹ (یا اس کا ذریعہ) ہی بن سکوں!!! اے کاش

مثال کے طور پر:؟؟؟

ان لبوں پر، جو ہیں محصورِ جماد
درد بن کر مسکرانا ہے مجھے
؟؟؟

ان لبوں پر، جو ہیں محرومِ سرود
درد بن کر مسکرانا ہے مجھے
؟؟؟
 

ایوب ناطق

محفلین
جناب محمد یعقوب آسی صاحب ۔۔۔۔

ان لبوں پر، جو ہیں محرومِ سرود
درد بن کر مسکرانا ہے مجھے

صوتی لحاظ سے زیادہ بہتر متبادل ہے' آپ کی محبتوں اور توجہ کا ممنون
 
پذیرائی پر ممنون ہوں۔
استاد جی ۔۔۔ !
”پذیرفتن“ ، ”دل پذیر“ ، ”پذیرائی“ ہر جگہ ذ سے ہی لکھا دیکھا ہے ، ساتھ یہ بھی سنا ہے کہ ”ذ“ فارسی کا نہیں ، نیز ”پذیر“ اور ”پذیرائی“ فارسی کے الفاظ ہیں۔
کچھ رہ نمائی فرمائیے۔
 
Top