تنقید و ترمیم سے ماورا ایک گورا قانون

عاطف بٹ

محفلین
پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر نے عوامی جذبات و احساسات کا خیال اور اپنے عہدے کا پاس رکھے بغیر توہینِ رسالت سے متعلق قانون کو 'کالا قانون' کہا اور پھر انہیں ان کی حفاظت پر مامور ایک عام آدمی کے ردِعمل سے اس بات کا جواب بھی مل گیا کہ جب کسی کے مذہبی جذبات و احساسات کو بار بار مجروح کیا جاتا ہے تو اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔ ہم اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتے کہ ممتاز قادری کا وہ فعل کس حد تک جائز تھا مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ جب کسی ریاست کے انتہائی اہم منصب پر فائز اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ خود کو کسی بھی قاعدے ضابطے سے ماورا سمجھتے ہوئے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں تو پھر آپ درجہ چہارم کے کسی نیم خواندہ ملازم سے غیرمعمولی صبر و تحمل اور برداشت کی توقع نہیں کرسکتے۔
سلمان تاثیر جس سیاسی جماعت سے متعلق تھے اس نے 2010ء میں عورتوں کو دفاتر اور دیگر کاروباری جگہوں پر ہراساں کرنے کے مسئلے کا تدارک کرنے کے لئے انسدادِ ہراسگی کا قانون منظور کروایا۔ اس قانون کے تحت پارلیمان نے یہ طے کردیا کہ ہراساں صرف عورتوں کو ہی کیا جاسکتا ہے، مرد نامی جنس سے تعلق رکھنے والا انسان خواہ عمر کے کسی بھی حصے میں ہو اور معاشرے کے کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو اسے ہراساں نہیں کیا جاسکتا۔ قانون کی شقوں میں ہراسگی کا دائرہ اس حد تک وسیع کردیا گیا کہ کوئی خاتون کسی شخص کے خلاف محض یہ کہہ کر مقدمہ درج کروا سکتی ہے کہ وہ شخص اسے گھور رہا تھا۔
دنیا بھر میں موجود قوانین کے مطابق کسی شخص کو اس وقت تک مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک کہ گواہوں اور ثبوتوں کی مدد سے اس پر لگایا جانے والا الزام ثابت نہ ہوجائے مگر انسدادِ ہراسگی کا قانون اس حوالے سے بھی اپنی نوعیت کا واحد قانون ہے کہ اس کے تحت جس شخص کے خلاف درخواست دیدی جائے وہ بغیر کسی گواہی یا ثبوت کے فوری طور پر مجرم قرار پاجاتا ہے اور اب یہ الزام لگانے والے کا نہیں بلکہ اس شخص کا مسئلہ ہے کہ وہ خود کو بےگناہ ثابت کرے ورنہ بدنامی کا داغ ماتھے پر لیے اپنی عزت کی دھجیاں سمیٹتے ہوئے زندگی کے باقی ماندہ سال گزارے۔
یہ بات تو وثوق سے نہیں کہی جاسکتی کہ گزشتہ تین برس کے دوران اس قانون کے باعث عورتوں کے خلاف ہراسگی کا انسداد یا تدارک کس حد تک ممکن ہوپایا ہے، تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ مذکورہ قانون تعلیمی اداروں، دفاتر اور دیگر جگہوں پر مردوں کو ہراساں کرنے کا وسیلہ ضرور بنا ہے۔ ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں کہ کوئی خاتون شاگرد اپنے مرد استاد کے پاس تحقیقی خاکہ یعنی ریسرچ سائناپسس لے کرگئی اور استاد نے اس تحقیقی خاکے کی غلطیاں واضح کرتے ہوئے موصوفہ سے تحقیقی خاکہ دوبارہ ترتیب دینے کو کہا تو وہ لائبریری کا رخ کرنے کی بجائے سیدھی سربراہِ ادارہ کے دفتر پہنچی اور پہلے رو رو کر اپنی من گھڑت کتھا بیان کی کہ کس طرح استاد موصوف نے اسے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی اور پھر ایک عدد درخواست داغ کر استادِ محترم کے عشروں کو محیط کیرئیر اور نیک نامی کا قصہ تمام کردیا۔
پاکستان میں ایک خاص طبقے کی جانب سے قانونِ توہینِ رسالت کو 'کالا قانون' کہہ کر اس کی تنسیخ کا مطالبہ تو شد و مد سے کیا جاتا ہے، تاہم گزشتہ تین برس کے دوران انسدادِ ہراسگی کے 'گورے قانون' کے جال میں بیسیوں بےگناہوں کے پھنسنے کے باوجود نہ تو اس میں کسی ترمیم کی ضرورت محسوس کی گئی اور نہ ہی کبھی اسے انسانی حقوق سے متصادم قرار دیا گیا۔
 

arifkarim

معطل
توہین رسالت کا قانون پاکستان میں اسوقت رائج کیا گیا جب مغرب میں توہین خدا کے قانون حذف کئے جا رہے تھے۔ یہاں دنیا آگے بڑھ رہی تھی اور ادھر پاکستان میں مذہبی جنونی علماءمزید شدت پسند قوانین کو رائج کرنے کی کوششیں کر رہے تھے۔ اوپر سے عجب یہ ہے کہ سلمان تاثیر کے قاتل کو مسلمان دنیا کے ’’ہیرو‘‘ بنانے والے بھی یہی حضرات ہیں:

  • The Jamaat Ahle Sunnat, an Islamic religious organisation representing the Barelvimovement, issued an advisory against mourning his death.[32][34] They also declared Qadri a "hero of the Muslim world."[48]
  • A Taliban commander in South Waziristan said that Taseer would have been assassinated anyway "very soon" even if he had not been killed by Qadri.[49]
جس ملک میں کسی مذہبی قانون کیخلاف بولنے والا منسٹر موت کی بھینٹ چڑھ جائے وہاں حق رائے کی آزادی کا کیا حال ہوگا، احباب خود ہی سمجھ جائیں!​
 

یوسف-2

محفلین
اس قانون کے تحت تو چھیڑے جانے کی ”متمنی“ خواتین ہر اُس شریف مرد کے خلاف مقدمہ درج کرواسکتی ہیں، جو انہین ”چھیڑنے“ سے انکار کردے۔ :) مغربی ممالک میں پریکٹسنگ مسلمز کے ساتھ تو اکثر ایسا ہوتا رہتا ہے۔ یہ سیکیولر خواتین حضرات پاکستان کو بھی مغرب کا نمونہ بنانے پر تلے ہوئے ہیں، جہاں اسکول پاس کرنے والے 99 فیصد لڑکے لڑکیاں زانی اور زانیہ بن چکے ہوتے ہیں اور میڈیکل کی سہولتوں اور فیملی پلاننگ کی پرائمری سے تعلیم کے باجود بن بیاہی ماؤں اور حرامی اولاد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔:eek:
 

قیصرانی

لائبریرین
توہین رسالت کا قانون پاکستان میں اسوقت رائج کیا گیا جب مغرب میں توہین خدا کے قانون حذف کئے جا رہے تھے۔ یہاں دنیا آگے بڑھ رہی تھی اور ادھر پاکستان میں مذہبی جنونی علماءمزید شدت پسند قوانین کو رائج کرنے کی کوششیں کر رہے تھے۔ اوپر سے عجب یہ ہے کہ سلمان تاثیر کے قاتل کو مسلمان دنیا کے ’’ہیرو‘‘ بنانے والے بھی یہی حضرات ہیں:

  • The Jamaat Ahle Sunnat, an Islamic religious organisation representing the Barelvimovement, issued an advisory against mourning his death.[32][34] They also declared Qadri a "hero of the Muslim world."[48]
  • A Taliban commander in South Waziristan said that Taseer would have been assassinated anyway "very soon" even if he had not been killed by Qadri.[49]

http://en.wikipedia.org/wiki/Salmaan_Taseer#Reactions
جس ملک میں کسی مذہبی قانون کیخلاف بولنے والا منسٹر موت کی بھینٹ چڑھ جائے وہاں حق رائے کی آزادی کا کیا حال ہوگا، احباب خود ہی سمجھ جائیں!​

ریکارڈ کی تصحیح، سلمان تاثیر گورنر پنجاب تھے، نہ کہ منسٹر۔ لنک دیتے وقت ذرا ایک نظر دوڑا بھی لیجئے :)
 
توہین رسالت کا قانون پاکستان میں اسوقت رائج کیا گیا جب مغرب میں توہین خدا کے قانون حذف کئے جا رہے تھے۔ یہاں دنیا آگے بڑھ رہی تھی اور ادھر پاکستان میں مذہبی جنونی علماءمزید شدت پسند قوانین کو رائج کرنے کی کوششیں کر رہے تھے۔ اوپر سے عجب یہ ہے کہ سلمان تاثیر کے قاتل کو مسلمان دنیا کے ’’ہیرو‘‘ بنانے والے بھی یہی حضرات ہیں:

  • The Jamaat Ahle Sunnat, an Islamic religious organisation representing the Barelvimovement, issued an advisory against mourning his death.[32][34] They also declared Qadri a "hero of the Muslim world."[48]
  • A Taliban commander in South Waziristan said that Taseer would have been assassinated anyway "very soon" even if he had not been killed by Qadri.[49]
جس ملک میں کسی مذہبی قانون کیخلاف بولنے والا منسٹر موت کی بھینٹ چڑھ جائے وہاں حق رائے کی آزادی کا کیا حال ہوگا، احباب خود ہی سمجھ جائیں!​
یار اگر آپ لوگ اسلامی دھاگوں سے دووووووووووووور رہیں تو زیادہ بہتر نہیں رہے گا۔۔۔۔ لگتا ہے تلاش میں صرف "اسلام " لکھ کر سرچ کرتے ہیں ۔ اور پھر ہر اس جگہ ٹپک پڑتے ہیں جہاں اسلام یا مذہب کا نام ہو۔۔۔۔
 

سید زبیر

محفلین
صاحبان علم کے لیے ایک بحث طلب موضوع ہے ۔ہمارے لیےحد ادب ۔۔۔۔۔تا قتیکہ مطالعہ اور تدبر و تفکر سے دماغ روشن نہ ہو ۔ ذہن میں کسی قسم کا تعصب ، نفرت، ضد نہ ہو
۔۔۔ مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا، ۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں نے اس موضوع کو متفرقات سے منتقل کرکے موڈریشن کے تحت کر دیا ہے۔ براہ مہربانی اپنے مراسلات ارسال کرتے وقت درست زمرے کا انتخاب کریں تو ہم سب کے لیے آسانی رہے گی۔
 
Top