بشارت گیلانی
محفلین
صرف عنوان ہی کیا سارا فسانہ تیرا۔
عکس کب میرا ہے جو آئینہ خانہ تیرا۔
٭٭٭
ناچتے اور ہی لے پر ہیں یہ اربابِ نشاط۔
مفتی و شیخ و فقیہہ کر کے بہانہ تیرا۔
٭٭٭
جام و مِینا ہی نہیں، ساقی و صہبا ہی نہیں۔
پیرِ میخانہ ترا ہے تو زمانہ تیرا۔
٭٭٭
کام کر دے سِپر انداختہ لوگوں کا ذرا۔
اے کہ خالی نہیں جاتا ہے نشانہ تیرا۔
٭٭٭
یہ جو تحسین ہے سب گردشِ ساغر کی ہے۔
رات کی رات ہیں یہ دل بھی ٹھکانہ تیرا۔
٭٭٭
واعظا رند بھی ساقی کی طرح جانتے ہیں۔
جوہرِ سجدہ ترا، شغلِ شبانہ تیرا۔
عکس کب میرا ہے جو آئینہ خانہ تیرا۔
٭٭٭
ناچتے اور ہی لے پر ہیں یہ اربابِ نشاط۔
مفتی و شیخ و فقیہہ کر کے بہانہ تیرا۔
٭٭٭
جام و مِینا ہی نہیں، ساقی و صہبا ہی نہیں۔
پیرِ میخانہ ترا ہے تو زمانہ تیرا۔
٭٭٭
کام کر دے سِپر انداختہ لوگوں کا ذرا۔
اے کہ خالی نہیں جاتا ہے نشانہ تیرا۔
٭٭٭
یہ جو تحسین ہے سب گردشِ ساغر کی ہے۔
رات کی رات ہیں یہ دل بھی ٹھکانہ تیرا۔
٭٭٭
واعظا رند بھی ساقی کی طرح جانتے ہیں۔
جوہرِ سجدہ ترا، شغلِ شبانہ تیرا۔