بشارت گیلانی
محفلین
اِس طرف اور اُس پار کے درمیاں۔
زندگانی ہے منجدھار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
مصلحت بیں ہے منصِف تو ملحوظ رکھ۔
فاصلہ دست و دستار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
دشمنِ جان اٹکا ہے، جاں کی طرح۔
داغِ دل، خال و رخسار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
برق رَفتاریِٔ شیخ تو دیکھیے۔
مسجِد و کوچۂِ یار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
پھر حساب ہائے یاراں کی فرصت کسے۔
پہلے اور آخری وار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
مسجِد و میکدے میں کہا بھی تو کیا۔
سچ جو بولا نہ دربار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
اک ترا دھیان ملجائے معنی مگر۔
زیست کی لغو پَیکار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
ایک پل، جاوداں پل، ازل اور ابد۔
حرفِ انکار و اقرار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
کچھ تو ہے اور بھی قصّۂِ شاخِ گل۔
عارضِ گل کے اور خار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
کنتے سردار ہیں جو نہیں جانچتے۔
فاصلہ سر کے اور دار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
وائے سجدہ، کہ حیرت میں گم رہ گئے۔
ہم مصوِر و شہکار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
کام کی تھی اگر زندگی تو وہی۔
عشق کی سعیِٔ بیکار کے درمیاں۔
زندگانی ہے منجدھار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
مصلحت بیں ہے منصِف تو ملحوظ رکھ۔
فاصلہ دست و دستار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
دشمنِ جان اٹکا ہے، جاں کی طرح۔
داغِ دل، خال و رخسار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
برق رَفتاریِٔ شیخ تو دیکھیے۔
مسجِد و کوچۂِ یار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
پھر حساب ہائے یاراں کی فرصت کسے۔
پہلے اور آخری وار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
مسجِد و میکدے میں کہا بھی تو کیا۔
سچ جو بولا نہ دربار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
اک ترا دھیان ملجائے معنی مگر۔
زیست کی لغو پَیکار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
ایک پل، جاوداں پل، ازل اور ابد۔
حرفِ انکار و اقرار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
کچھ تو ہے اور بھی قصّۂِ شاخِ گل۔
عارضِ گل کے اور خار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
کنتے سردار ہیں جو نہیں جانچتے۔
فاصلہ سر کے اور دار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
وائے سجدہ، کہ حیرت میں گم رہ گئے۔
ہم مصوِر و شہکار کے درمیاں۔
٭ ٭ ٭
کام کی تھی اگر زندگی تو وہی۔
عشق کی سعیِٔ بیکار کے درمیاں۔