نعت رسول ﷺ
حضرت عبدالرحمٰن جامی رحمۃاللہ علیہ
تنم فرسودہ ، جاں پارہ،ز ہجراں یا رسول اللہ
دلم پذمردہ ، آوارہ،ز عصیاں یا رسول اللہ
(یا رسول اللہ ! آپ کی جدائی میں میرا جسم ناکارہ اور جان ریزہ ریزہ ہے اور
گناہوں کے بوجھ سے دل پژمردہ اور راہ گم کردہ ہو گیا ہے)
چوں سو ئے من گزر آری،من مسکیں زنا داری
فدائے نقش نعلینت، کنم جاں ، یا رسول اللہ
(یا رسول اللہ ! اگر آپ کبھی اس جانب توجہ فرمائیں تو میں عاجز و مسکیں
اپنی ناداری میں آپ کے جوتوں کے نقوش پر اپنی جان نثار کر دوں )
ز کردہ خویش حیرانم ،سیہ شد روز عصیانم
پشیمانم ، مشیمانم ، پشیماں ، یا رسول اللہ
(یا رسول اللہ ! میں اپنے کیے پر حیراں ہوں کہ روز حساب میرا نامہ اعمال گناہوں
سے سیاہ ہوگا۔میں پشیمانی و شرمنگی سے پانی پانی ہو رہا ہوں)
ز جام حب تو مستم ،بہ زنجیر تو دل بستم
نمی گویم کہ من ہستم،سخن داں ،یا رسول اللہ
(یا رسول اللہ میں تو آپ کی محبت سے سرشار اور آپ کے عشق کی زنجیر کا قیدی
ہوں۔میں کیسے دعویٰ کر سکتا ہوں کہ میں بڑا سخن دان ہوں)
چوں بازوئے شفاعت را ،کشائی بر گنہ گارا ں
مکن محروم جامی را ،درا آں ، یا رسول اللہ
(یا رسول اللہ ! جب روز حساب آپ اپنا بازہ گناہ گاروں کے سروں پر شفاعت کے لے
پھیلائیں تو اس عاجز جامی کو نہ محروم رکھیے گا)