تنوین اور تشدید کہاں لگائی جائے

الف عین

لائبریرین
املا کے مسائل کے لئے کوئی الگ سے فورم نہیں ہے، اس لئے یہاں ہی۔۔ زیادہ تر مسائل کا تعلق اردو کمپیوٹنگ سے ہے۔
املا کے مسائل حل کریں۔
1۔ تنوین کہاں لگائی جائے۔
ف و ر ا اور اس کے بعد دو زبر عام طور پر لگائے جاتے ہیں، اور میں بھی ان کو ہی ترجیح دیتا ہوں کہ الف پر ختم ہونے والے سارے الفاظ میں تنوین الف کے بعد لگائی جائے۔
م ث ل ا ۔۔۔۔ً۔ مثلاً
ق ط ع ا ۔۔۔ ً۔ قطعاً
م ج ا ز ا ۔۔۔ً۔ مجازاً
لیکن جن الفاظ میں الف نہیں ہوتا، ان میں ایسا نہیں ہے۔ حقیقۃً، فطرۃً وغیرہ میں تو ’ۃ‘ کے بعد ہی تنوین آتا ہے۔ لیکن عربی کا یہ قاعدہ نہیں ہے۔ قرآن پاک میں دیکھیں۔۔ اکثر تنوین الف سے پہلے ہوتی ہے اور الف پر اعراب کے مطابق اگلے حروف سے ملایا جاتا ہے۔

اسی طرح جب ’لا‘ لکھا جائے، تو اس پر تشدید کہاں لگائی جائے۔۔؟
حاشا و کلا میں ک۔ ل۔ ا کے بعد تشدید ہو،
یا
ک ل تشدید اور الف۔
اکثر لام کے بعد تشدید لگانے سے فانٹ میں لا کی شکل بدل جاتی ہے اور درست نظر نہیں آتی۔ ملّا، کلّا نظر آتا ہے۔
اور اس پر یاد آیا کہ جب ’اللہ‘ باقاعدہ الف، لام، تشدید ، کھڑی زبر اور ہ کے ساتھ تو بہت سے فانٹس میں یہی درست نہیں آتا۔۔ ’اللّٰہ‘ نظر آتا ہے۔ ان پیج میں لکھا گیا ہو تو اس کو کنور ٹ کرنے پر یہی مسئلہ آتا ہے۔ جب کہ محض ا ل ل ہ سے درست آتا ہے، یہ یونی کوڈ کی غلطی ہے کہ ل ل ہ کو اس لگیچر ’للہ‘ کی پہچان دی گئی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
میں تو حقیقۃً اور فطرۃً کو اردو میں حقیقتاً اور فطرتاً لکھتا ہوں کیوں کہ عربی املا میں انہیں حقیقہ اور فطرہ ضرور لکھا جاتا ہے مگر اردو میں آنے کے بعد یہ حقیقت اور فطرت ہو جاتے ہیں تو ان پر تنوین کا بھی وہی قاعدہ لاگو ہونا چاہیے جو قطعاً اور مجازاً پر ہوتا ہے کہ یہ بھی در اصل قطع اور مجاز ہیں جو محض تنوین ہی کے باعث الف کے اضافے کے ساتھ قطعاً اور مجازاً لکھے جاتے ہیں۔ لہٰذا حقیقتاً، فطرتاً، قطعاً اور مجازاً ہی لکھا جانا چاہیے۔
تشدید جیسا کہ ہم جانتے ہیں کسی حرف کی تکرار ہوتی ہے اور عین اسی جگہ آئے گی جہاں سے املا میں حرف مکرر گرایا گیا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے انگریزی الفاظ میں عین omission کے مقام پر apostrophe لگائی جاتی ہے مثلاً cannot میںno کی جگہ پر apostrophe لگی اور یہ ہوا can't۔
ملّا اور کلّا ہی درست املا ہے۔
رہا مسئلہ کمپیوٹر فانٹ میں تشدید کے باعث الفاظ‌کی شکل تبدیل ہونے کا تو میری رائے میں کسی زبان کی غلط املا رائج کرنے پر یہ عذر قابل قبول نہیں۔ یہ مسئلہ فونٹ ساز حضرات کا ہے کہ وہ درست لگیچر ڈالیں۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
میں تو حقیقۃً اور فطرۃً کو اردو میں حقیقتاً اور فطرتاً لکھتا ہوں کیوں کہ عربی املا میں انہیں حقیقہ اور فطرہ ضرور لکھا جاتا ہے مگر اردو میں آنے کے بعد یہ حقیقت اور فطرت ہو جاتے ہیں تو ان پر تنوین کا بھی وہی قاعدہ لاگو ہونا چاہیے جو قطعاً اور مجازاً پر ہوتا ہے کہ یہ بھی در اصل قطع اور مجاز ہیں جو محض تنوین ہی کے باعث الف کے اضافے کے ساتھ قطعاً اور مجازاً لکھے جاتے ہیں۔ لہٰذا حقیقتاً، فطرتاً، قطعاً اور مجازاً ہی لکھا جانا چاہیے۔
تشدید جیسا کہ ہم جانتے ہیں کسی حرف کی تکرار ہوتی ہے اور عین اسی جگہ آئے گی جہاں سے املا میں حرف مکرر گرایا گیا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے انگریزی الفاظ میں عین omission کے مقام پر apostrophe لگائی جاتی ہے مثلاً cannot میںno کی جگہ پر apostrophe لگی اور یہ ہوا can't۔
ملّا اور کلّا ہی درست املا ہے۔
رہا مسئلہ کمپیوٹر فانٹ میں تشدید کے باعث الفاظ‌کی شکل تبدیل ہونے کا تو میری رائے میں کسی زبان کی غلط املا رائج کرنے پر یہ عذر قابل قبول نہیں۔ یہ مسئلہ فونٹ ساز حضرات کا ہے کہ وہ درست لگیچر ڈالیں۔


السلام علیکم

میں بھی فاتح بھائی کی تائید کروں گی ۔
 
فاتح صاحب نے بجا فرمایا۔ جمیل نوری نستعلیق کے اگلے ورژن میں، انپیج ہی کی طرز پر اعراب سیٹ کیے گئے ہیں۔ تنوین کے اصول اردو کی رو سے درست ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
بھائی آپ حضرات نے بات سمجھی ہی نہیں۔۔ مثلاًلکھیں یا مثلًا۔۔۔ یعنی الف سے پہلے تنوین یا الف کے بعد؟
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے خیال میں اعجاز صاحب مثلاً ہی صحیح ہے یعنی الف پر تنوین۔

تشدید کے بارے میں فاتح صاحب نے بجا کہا کہ جہاں پر جس لفظ کی آواز مکرر ہو اسی پر لگنی چاہیے یعنی مُلا کے لام پر تشدید، چاہے اس سے اسکی شکل "ملّا" ہو جائے یعنی تین جہتی اور دو جہتی دونوں طرح بھدی :)
 

فاتح

لائبریرین
میری رائے میں تو الف کا اضافہ کیا ہی اس غرض سے جاتا ہے کہ اس پر تنوین ڈالی جا سکے مثلاً مجاز کے آخر میں الف بڑھا کر اسے مجازاکیا اور مجازا کے اضافی الف پر تنوین ڈال دی۔ یہی قاعدہ حقیقت اور باقی تمام الفاظ‌پر بھی لاگو ہو گا۔ ورنہ اگر مجاز کی "ز" پر ہی تنوین ڈالی جانی تھی تو الف کا اضافہ بے مقصد تھا۔
 

الف عین

لائبریرین
لیکن ان پیج سے کنورٹ کرنے پر مجھے دونوں طرح لکھے الفاظ ملتے ہیں۔ یعنی ان پیج میں لکھنے والے کبھی الف سے پہلے تنوین لگاتے ہیں اور کبھی بعد میں۔۔
 

فاتح

لائبریرین
اعجاز صاحب! ان پیج کو بطور حوالہ استعمال کیا ہی نہیں‌جا سکتا کہ آپ ہی تو فرماتے ہیں‌کہ ان پیج نے اردو املا کا بیڑا غرق کیا ہے
 
Top