احمد ندیم قاسمی :::::: تنگ آجاتے ہیں دریا جو کوہستانوں میں :::::: Ahmad Nadeem Qasmi

طارق شاہ

محفلین

غزلِ

احمد ندِؔیم قاسمی
تنگ آجاتے ہیں دریا جو کوہستانوں میں !
سانس لینے کو نِکل جاتے ہیں میدانوں میں

خیر ہو دشت نوردانِ محبّت کی، کہ اب !
شہر بستے چلے جاتے ہیں بیابانوں میں

مال چُوری کا، جو تقسیم کیا چُوروں نے !
نِصف تو بَٹ گیا بستی کے نِگہبانوں میں

کون تاریخ کے اِس صِدق کو جُھٹلائے گا
خیر و شر دونوں مقیّد رہے زِندانوں میں

جُستجُو کا کوئی انجام تو ظاہر ہو، ندیؔم !
اِک مُسلماں تو نظر آئے، مُسلمانوں میں

احمد ندِیؔم قاسمی
 
مال چُوری کا، جو تقسیم کیا چُوروں نے !
نِصف تو بَٹ گیا بستی کے نِگہبانوں میں
یہی حالات موجودہ اداروں اور حکومت کے ہیں
 
Top