محمود احمد غزنوی
محفلین
تنہائی۔ ۔ ۔
خاردار راہوں میں۔ ۔ ۔ پھول پھل نہیں ہوتے
خشک آبشاروں میں
زیر و بم نہیں ہوتے۔ ۔
دل کی دھڑکنوں میں اب
نغمگی نہیں ملتی۔ ۔ ۔ ۔
بستیوں میں لوگوں میں
زندگی نہیں ملتی۔ ۔ ۔ ۔
چاہتوں کی باتوں میں۔ ۔ نغمگی نہیں ملتی۔ ۔ ۔ ۔
بستیوں میں لوگوں میں
زندگی نہیں ملتی۔ ۔ ۔ ۔
ویسی تازگی ہی نہیں
حسن کی اداؤں میں۔ ۔
اب وہ سادگی ہی نہیں
دل کے چڑھتے دریا کو
ایک دن اترنا تھا۔ ۔ ۔ ۔۔
خوابوں اور سرابوں کو
ٹوٹنا بکھرنا تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔
دل کے نہاں خانوں میں۔ ۔ ایک دن اترنا تھا۔ ۔ ۔ ۔۔
خوابوں اور سرابوں کو
ٹوٹنا بکھرنا تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہم کہ بُت سجاتے ہیں۔ ۔ ۔
خود بھی ان بتوں کی طرح
ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔