تنہائی :فیض احمد فیض ----نور جہاں کی آواز میں

پھر کوئی آیا دلِ زار! نہیں کوئی نہیں
راہرو ہوگا، کہیں اور چلا جائے گا
ڈھل چکی رات، بکھرنے لگا تاروں کا غبار
لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ
سو گئی راستہ تک تک کے ہر اک راہگزار
اجنبی خاک نے دھندلا دیے قدموں کے سراغ
گل کرو شمعیں، بڑھا دو مے و مینا و ایاغ
اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو
اب یہاں کوئی نہیں، کوئی نہیں آئے گا
 

عندلیب

محفلین
پھر کوئی آیا دلِ زار! نہیں کوئی نہیں
راہرو ہوگا، کہیں اور چلا جائے گا
ڈھل چکی رات، بکھرنے لگا تاروں کا غبار
لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ
سو گئی راستہ تک تک کے ہر اک راہگزار
اجنبی خاک نے دھندلا دیے قدموں کے سراغ
گل کرو شمعیں، بڑھا دو مے و مینا و ایاغ
اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو
اب یہاں کوئی نہیں، کوئی نہیں آئے گا
میں بھی کوشش کروں کیا علم اللہ بھائی ؟:rollingonthefloor:
 
Top