عدیل احمد
محفلین
احباب سے التماس ہے اس پہ اپنا اپنا تبصرہ فرمائیں
غزل
تم نہیں سمجھے مرا غم آج بھی
رو رہے ہیں دیکھ لے ہم آج بھی
پاس میرے آکے اوجھل ہو گئے
ٹوٹتا ہے یہ مرا دم آج بھی
ہے پرانا درد بھی جو کیسے مٹے
ہو نہیں پایا ہے یہ کم آج بھی
جو ستم کرتے رہے ہنس کر سہا
سلسلہ جاتا نہیں تھام آج بھی
تم کہاں سمجھو گے حالے دل صنم
جان دل کی آنکھ ہے نم آج بھی
چل کہیں اب دور احمد ہم چلیں
تک رہا ہے ایک عالم آج بھی
غزل
تم نہیں سمجھے مرا غم آج بھی
رو رہے ہیں دیکھ لے ہم آج بھی
پاس میرے آکے اوجھل ہو گئے
ٹوٹتا ہے یہ مرا دم آج بھی
ہے پرانا درد بھی جو کیسے مٹے
ہو نہیں پایا ہے یہ کم آج بھی
جو ستم کرتے رہے ہنس کر سہا
سلسلہ جاتا نہیں تھام آج بھی
تم کہاں سمجھو گے حالے دل صنم
جان دل کی آنکھ ہے نم آج بھی
چل کہیں اب دور احمد ہم چلیں
تک رہا ہے ایک عالم آج بھی