کاشفی

محفلین
توبہ
واحد قریشی

کسی کے اندازِ کافری پر نمودِ رنگِ شباب!‌ توبہ
ہمارے دل کا خدا ہی حافظ عذاب سا ہے عذاب! توبہ

نماز پڑھنے کو پڑھ رہا ہوں خیال دل میں‌یہ آرہا ہے
اگر کوئی سامنے سے اُٹھادے رُخ سے نقاب! توبہ

تری نگاہوں کی مستیوں نے بتا دیا رازِ مے پرستی
جہاں نظر آیا مجھ کو ساغر وہیں ہوئی آب آب، توبہ

یہ حُسن کی تمکنت قیامت، وفا سے توبہ، جفا پہ قبضہ
ابھی تو ہے خیر سے لڑکپن مگر جب آیا شباب توبہ

وہ ہونٹ کانپے وہ چھلکے آنسو، تپک اٹھے آبلے جگر کے
شبِ درازِ فراق توبہ، ہجومِ صد اضطراب توبہ

وہی ہوں میں جس سے کمسنی ہی میں تم طلبگارِ دل ہوئے تھے
اُسی محبت شعار واحد سے آج اتنا حجاب، توبہ
 

مغزل

محفلین
شکریہ کاشفی صاحب ، چند ایک املا کی اغلاط ہیں مثلاً ( تیری ۔ تری ) ہوگا۔۔ اصل / ماخذ سے ایک بار پھر اعاد ی کرلیجے ۔ عمدہ انتخاب پر سراپا سپاس ہوں۔
 

کاشفی

محفلین
شکریہ کاشفی صاحب ، چند ایک املا کی اغلاط ہیں مثلاً ( تیری ۔ تری ) ہوگا۔۔ اصل / ماخذ سے ایک بار پھر اعاد ی کرلیجے ۔ عمدہ انتخاب پر سراپا سپاس ہوں۔

بیحد شکریہ جناب محترم م-م-مغل صاحب۔۔جیتے رہیں اور خوش رہیں۔۔

تصحیح کے لئے بھی بیحد شکریہ۔۔
 
Top