توبہ و رجوع إلى الله پہ اشعار

یاسر شاہ

محفلین
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی
مرے جرمِ خانہ خراب کو ترے عفوِ بندہ نواز میں

اقبال
 

یاسر شاہ

محفلین
روتی ہے خلق میری خرابی کو دیکھ کر
روتا ہوں میں کہ ہائے مری چشم تر نہیں

حاجی امداداللہ مہاجر مکّی رح
 

سیما علی

لائبریرین
کبھی طاعتوں کا سرور ہے کبھی اعتراف قصور ہے
ہے مَلک کو جسکی نہیں خبر ، وہ حضور میرا حضور ہے
مولانا شاہ محمد احمد الٰہ آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
جو نا کا م ہو تا ر ہے عمر بھر بھی
بہرحال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے

یہ ر شتہ محبت کا قا ئم ہی ر کھے
جو سو با ر ٹو ٹے تو سو با ر جوڑے
خواجہ عزیز الحسن مجذوب
 

یاسر شاہ

محفلین
آپ آتے جاتے رہیے وفا کو تو چھوڑیے
منھ موڑنا بھی گر ہے تو یکسر نہ موڑیے

توّاب کا بھی ہوتا ہے احباب میں شمار
تر دامنی میں یار کا دامن نہ چھوڑیے

مانا کہ شاہ آپ گنہگار ہیں بہت
توبہ نہ کر کے ان سے تعلّق نہ توڑیے
 

یاسر شاہ

محفلین
مری کھل کر سیہ کاری تو دیکھو
اور ان کی شان ستاری تو دیکھو
گڑا جاتا ہوں جیتے جی زمیں میں
گناہوں کی گراں باری تو دیکھو
کرے بیعت حفیظ اشرف علی سے
بایں غفلت یہ ہشیاری تو دیکھو
حفیظ جونپوری
 

سیما علی

لائبریرین
مولانا رومی فرماتے ہیں:

قطرئہ اشکِ ندامت در سجود
ہمسری خون شہادت می نمود

(ندامت کے آنسوؤں کے وہ قطرے جو سجدہ میں گنہگاروں کی آنکھوں سے گرتے ہیں، اتنے قیمتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ان کو شہیدوں کے خون کے برابر وزن کرتی ہے)
 
Top